تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی کے نام پر بی جے پی حکومت کا گھناﺅنا کھیل

شریعت اور مسلم پرسنل لاءمیں کھلی مداخلت۔قانون سے فی الفور دستبرداری اختیار کی جائے۔محمداعظم علی سینئر بی آرایس قائد کا بیان

مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی کے نام پر بی جے پی حکومت کا گھناﺅنا کھیل
اوقافی جائیدادوں کو ہڑپنے کی منظم سازش ۔وقف ترمیمی قانون غیر جمہوری اور غیر آئینی
شریعت اور مسلم پرسنل لاءمیں کھلی مداخلت۔قانون سے فی الفور دستبرداری اختیار کی جائے۔محمداعظم علی سینئر بی آرایس قائد کا بیان

حیدرآباد:سینئر بی آرایس قائد محمداعظم علی نے کہاکہ مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی کے نام پر مرکزی بی جے پی حکومت اوقافی جائیدادوں کو ہڑپناچاہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت وقف ترمیمی بل کو اکثریت کی بنیاد پر لوک سبھا اور راجےہ سبھا میں منظور کروایاگیا۔محمداعظم علی نے صحافتی بیان میں بتایاکہ وقف ترمیمی بل کو عاجلانہ طور پر قانون کی شکل دی گئی۔جس کا ایک ہی مقصد مسلمانوں اور ان کی اوقافی جائیدادوں کو نشانہ بناناہے۔انہوںنے کہاکہ ےہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بی جے پی کو مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کا نہ کوئی مسلم رکن پارلیمان ہے اور نہ ہی مرکزی کابینہ میں مسلمان کو نمائندگی دی گئی ہے۔طلاق ثلاثہ کا معاملہ ہو یا وقف کا معاملہ ہو ۔بی جے پی حکومت کا منشا ومقصد مسلمانوں کو نشانہ بناناہے۔محمداعظم علی نے کہاکہ مسلمانوں اور خواتین سے جھوٹی ہمدردی کے نام پر بی جے پی گھناﺅنا سیاسی کھیل کھیل رہی ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔انہوںنے کہاکہ وقف ترمیمی قانون غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے۔وقف ایکٹ 1995میں زائد از 40ترمیمات کی گئی ہیں۔جس کامقصد وقف کو تباہ وتاراج کرناہے۔بی جے پی حکومت مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ نئے قانون کے تحت کلکٹر کو اختیارات دیئے گئے ہیں۔کلکٹر حکومت کا نمائندہ ہوتاہے وہ کس طرح اوقافی جائیدادوں کے معاملہ میں غیر جانبدار کردار ادا کرسکتاہے۔محمداعظم علی نے کہاکہ وقف قانون دراصل ہمارے آئین کی روح کے مغائر ہے۔دستور کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی پر وقف ترمیمی قانون مبنی ہے۔محمداعظم علی نے پرزورانداز میںکہاکہ وقف اراضیات ہمارے اسلاف کے عطیات ہیں ۔جن کا منشا ومقصد غریب مسلمانوں کی فلاح وبہبود کو یقینی بناناہے۔ تاہم آج حکومت بدنیتی پر مبنی وقف ایکٹ کے ذریعہ اوقافی اراضیات کو تباہ وبرباد کرنے کے ساتھ ساتھ وقف بورڈ کے اختیارات کو سلب کررہی ہے۔اوقافی جائیدادوں کے معاملات کی یکسوئی کےلئے وقف ٹریبونلس موجود ہیں۔اس کے باوجود کلکٹر کو اختیارات کی تفویض کیا معنی رکھتی ہے۔وقف ترمیمی قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر کھلا حملہ ہے۔وقف ترمیمی قانون کے باعث اوقافی جائیدادوں پر قبضہ جات آسان ہوجائیںگے۔نئے وقف قانون میں وقف بائی یوزر کے نکتہ کو نکال دیاگیاہے۔علاوہ ازیں متولی کے زبانی تقرر کی شق کو بھی ہٹادیاگیاہے۔محمداعظم علی نے بیان کے آخر میں کہاکہ وقف ترمیمی قانون کے ذریعہ شریعت اور مسلم پرسنل لاءمیں مداخلت کی جارہی ہے۔جس کو مسلمان برداشت نہیں کریںگے۔انہوںنے مرکزی حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ وہ وقف ترمیمی قانون کو فی الفورواپس لے ۔اقلیتوں کے ساتھ کھلواڑ نہ کیاجائے۔محمداعظم علی نے کہاکہ بی آرایس پارٹی شروع سے ہی وقف ترمیمی بل کی مخالف رہی ہے۔بی آرایس پارٹی تمام طبقات اور مذاہب کا احترام کرتی ہے۔مذہبی معاملات میں حکومت کی مداخلت کو غیر ضروری تصور کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بی آرایس سربراہ کے چندرشیکھرراﺅ کی ہدایت پر پارٹی کے ارکان راجےہ سبھا نے نہ صرف ایوان میں بل کےخلاف صدائے احتجاج بلند کیا بلکہ بل کےخلاف ووٹ دیا۔محمد اعظم علی نے کہاکہ ہندوستان تمام مذاہب کے ماننے والوں کا خوبصورت گلدستہ ہے۔ضرور ت اس بات کی ہے کہ قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیاجائے۔سب کے اتحاد واتفاق کے ذریعہ ہی ہندوستان کو سوپر پاور بنایاجاسکتاہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button