تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

اضلاع کے مختلف مساجد کے ذمہ داران اور ائمہ و موذنین کی رکن کونسل کلواکنٹلہ کویتا سے ملاقات،

اقلیتی امور بالخصوص ائمہ و موذنین کے اعزازیہ کی اجرائی کے لئے حکومت سے موثر نمائندگی پر اظہار تشکر

اضلاع کے مختلف مساجد کے ذمہ داران اور ائمہ و موذنین کی رکن کونسل کلواکنٹلہ کویتا سے ملاقات،
اقلیتی امور بالخصوص ائمہ و موذنین کے اعزازیہ کی اجرائی کے لئے حکومت سے موثر نمائندگی پر اظہار تشکر

حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا سے ان کی قیام گاہ پر اضلاع کے مختلف مساجد کے ذمہ داران اور ائمہ و موذنین نے ملاقات کی۔ میڑچل، جواہر نگر،الوال، ملکاجگری، اپل اور پیرزادی گوڑہ کی مساجد کے وفود نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں اقلیتی امور بالخصوص ائمہ و موذنین کے اعزازیہ کی اجرائی کے لئے حکومت سے موثر نمائندگی پر اظہار تشکر کیا۔ ائمہ و موذنین کے وفود نے اقلیتی مسائل کی یکسوئی کے لئے بی آر ایس کی گراں قدر خدمات کی بھی ستائش کی اور کہا کہ بحیثیت اہم اپوزیشن جماعت بی آر ایس اقلیتی کاز کے لئے حکومت سے بھر پور نمائندگی کررہی ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں کے کویتا نے اقلیتی مسائل کی عدم یکسوئی پر کانگریس حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایاتھا۔ کویتا نے ائمہ و موذنین کے اعزازیہ میں اضافہ کے وعدہ کے ساتھ ساتھ کانگریس کے اقلیتی اعلامیہ میں کئے گئے وعدوں پر عمل آوری میں ناکامی کو اجاگر کیاتھا۔ ائمہ و موذنین کے وفود نے بتایا کہ اقلیتی ڈکلریشن میں مسلمانوں کے لئے علیٰحدہ سب پلان کا وعدہ کیا گیا تھا علاوہ ازیں سبسیڈی قرضہ جات کی فراہمی غریب لڑکیوں کی شادی میں مالی امداد کے علاوہ ایک تولہ سونا، اقلیتی طلبہ کو حصول تعلیم پر مالی امداد و دیگر وعدے کئے گئے تھے۔ ائمہ کے اعزازیہ کو 12 ہزار اور موذنین کے اعزازیہ کو 10 ہزار روپئے کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ایک بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا گیا۔ کونسل میں کے کویتا نے خصوصیت کے ساتھ ان تمام مسائل کو اٹھایا حکمران جماعت پر اقلیتی مسائل کی یکسوئی پر زور دیا۔ کویتا نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلم نمائندگی نہ ہونے کا بہ بانگ دہل اظہار کیا اور مسلم نمائندگی نہ ہونے کو تلنگانہ کے سر پر تاج نہ ہونے کے مماثل قرار دیا۔ کویتا کی کونسل میں تقریر سے اقلیتوں کی تئیں بی آر ایس کی ہمدردی اور سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔ وفود نے بی آر ایس دور حکومت میں مسلم کاز کے لئے انجام دئے گئے نمایاں خدمات کا اعتراف کیا اور مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے بھرپور نمائندگی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ تمام طبقات کی ترقی اور فلاح و بہبود بی آر ایس کا منشا و مقصد ہے۔بی آر ایس سربراہ کے سی آر ہندو اور مسلمان کو اپنی دو آنکھیں متصور کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی سماجی، معاشی اور سیاسی ترقی کے لئے بی آر ایس کے دور حکومت میں کارہائے نمایاں انجام دئے گئے۔ تلنگانہ میں امن و امان کے قیام کو اولین ترجیح دی گئی۔ فسادا ت سے پاک نظم و نسق فراہم کیا گیا۔ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے لئے بڑے پیمانے پر اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کویتا نے کہا کہ بی آر ایس نے روز اول سے مسلمانوں کی ترقی کے لئے کام کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیام تلنگانہ کے بعد پہلی مرتبہ بی آر ایس کی حکومت میں مسلم قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر مال کا اہم قلمدان تفویض کیا گیا۔ بی آر ایس کی دوسری میعاد میں مسلم قائدمحمد محمود علی کو وزیر داخلہ کا قلمدان دیا گیا۔ کویتا نے کہا کہ کانگریس کے ایک سالہ دور حکومت میں ہی مسلمانوں کے تئیں قومی جماعت کی سنجیدگی عیاں ہوچکی ہے۔ ایک سال کے دوران ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ بی آر ایس پارٹی مسلم بھائیوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی۔ بی آر ایس سربراہ اقلیت دوست اور سیکولرزم کے علمبردار ہیں۔ کے سی آر کی قیادت میں تمام طبقات بالخصوص مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے حکومت کو مجبور کیا جائیگا۔وفود میں یوسف،متولی فیاض المسجد، چاند پاشاہ، مولانانجم الدین و دیگر موجود تھے۔دریں اثناء بوہرہ کمیونٹی کے ایک وفد نے بھی رکن کونسل کویتا سے ملاقات کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button