خواتین اپنے مقام ومرتبہ کو سمجھیں‘صالح معاشرے کی تشکیل میں اہم کرداراداکریں
جی آئی او کی جانب سے تعلیم ‘روحانیت اورتفریح پرمبنی منفرد مشعل پروگرام کااہتمام حقوق نسواں‘روحانی پیغام اور نئی صبح کے طلوع کا عزم ۔مختلف گوشوں سے زبردست ستائش
حیدرآباد:یکم ڈسمبر(آداب تلنگانہ نیوز) جی آئی او (گرلز اسلامک آرگنائزیشن) کے زیرِ اہتمام منعقدہ تین روزہ مشعل پروگرام آج پبلک کانفرنس کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ یہ پروگرام خواتین کی تعلیم، روحانیت، اور تفریح کے حوالے سے ایک جامع پلیٹ فارم فراہم کرنے میں نہایت کامیاب رہا۔ مذکورہ کانفرنس میں مقررین نے عورت کے حقوق، اس کے وقار اور اس کی معاشرتی اہمیت پر گفتگو کی، جبکہ ملی ترانے اور جی آئی او کی مدحت پر مبنی ترانوں نے ماحول کو جذباتی اور روح پرور بنا دیا۔کانفرنس کا مرکزی موضوع ” مشعل ،یہ صبح ہم ہی سے آئے گی اور وہ صبح ہم ہی لائیں گے” پر مبنی تھا، جس پر مقررین نے بھرپور روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تاریکی سے نکل کر نئی صبح ہم ہی کو لانی ہے، یعنی برائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے نیکیوں کی روشنی ہم ہی کو پھیلانی ہے۔ اس کے لئے عملی اقدامات اور خود کی اصلاح ناگزیر ہے۔صرف زیب و زینت پر توجہ دینا کافی نہیں، بلکہ خواتین کو اپنے اندر نیکوکاری پیدا کرنی ہوگی اور دوسروں کو بھی راہِ راست پر لانے کی جدوجہد کرنی ہوگی۔ ایک نیک عورت ہی ایک نیک خاندان اور معاشرے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔پبلک کانفرنس میں مقررین نے عورت کی عظمت اور کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا انبیائ، صالحین اور اولیاءاللہ جیسی عظیم ہستیاں بھی ایک عورت یعنی ماں کی گود سے ہی پروان چڑھیں۔ یہ عورت کا مقام ہے جس نے دنیا کی رہنمائی کرنے والوں کو جنم دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے عورت کو اس کے تمام حقوق دیے ہیں اور اس کے وقار کی پاسداری کی ہے، جسے آج کے دور میں اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔موبائل فون کے استعمال پر تنبیہ اور زندگی کے مقصد پر زور دیتے ہوئے نوجوان نسل کو موبائل فون کے غیر ضروری اور بے جا استعمال سے دور رہنے کی تلقین کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عادت نہ صرف وقت کا ضیاع کرتی ہے بلکہ روحانیت اور اخلاقیات پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ ماو¿وں اور بہنوں کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ رضائے الٰہی کے لئے اپنی زندگیاں وقف کریں اور اسلامی اقدار کو اپناتے ہوئے اپنی دنیا اور آخرت کو سنواریں۔مقررین نے فلسطین میں جاری بربریت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "فلسطین کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پوری انسانیت کے لئے ایک چیلنج ہیں۔ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم ان کے حق میں آواز بلند کریں، دعا کریں اور عملی طور پر ان کی حمایت کریں۔”مقررین نے شرکاءکو فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور ان مظلوموں کے لئے ہمدردی اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی۔مقررین نے اپنے خطابات میں قرآن کریم کے ساتھ مضبوط رشتہ بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وہ روشنی ہے جو ہر تاریکی کو ختم کر سکتی ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنائیں اور اپنے اعمال کو اس کے مطابق ڈھالیں۔ یہی حقیقی کامیابی کا راستہ ہے۔شرکاءکو قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے، اور معاشرے میں اس کی روشنی پھیلانے کی تلقین کی گئی۔ مقررین نے کہا کہ قرآن سے جڑ کر ہم نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ معاشرے میں موجود برائیوں کا خاتمہ بھی کر سکتے ہیں۔پروگرام کے اختتام پر ملی ترانوں اور جی آئی او کی مدحت پر مبنی ترانے پیش کیے گئے، جنہوں نے شرکاءکے جذبات کو گرما دیا۔ نمائش میدان نامپلی، جذباتی نعروں اور پرجوش ترانوں سے گونج اٹھا، اور سامعین نے ان مظاہروں کو بے حد سراہا۔ ان ترانوں نے خواتین کو اتحاد، خوداعتمادی، اور مقصد کے ساتھ جینے کی ترغیب دی۔اس موقع پر پروگرام کے دوران جی آئی او کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا گیا۔ شرکاءنے اس بات پر زور دیا کہ جی آئی او نے خواتین اور لڑکیوں کے لئے ایک منفرد پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جہاں وہ اپنے حقوق کے بارے میں شعور حاصل کرنے کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو بھی نکھار سکتی ہیں۔مشعل پروگرام نے شرکاءکے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا۔ تین دن کے دوران روحانی زون، قرات اور بیت بازی کے مقابلوں، اور فن زون جیسی سرگرمیوں نے خواتین کو خود کو بہتر بنانے کے مواقع فراہم کیے۔ مقررین کے ولولہ انگیز خطابات نے انہیں معاشرتی تبدیلی کا عزم دیا۔ جی آئی او نے اس موقع پر اعلان کیا کہ مشعل جیسے پروگرامز کو مستقبل میں مزید وسعت دی جائے گی تاکہ خواتین کو تعلیم، روحانیت، اور تفریح کے مزید مواقع فراہم کیے جا سکیں۔پروگرام کے آخری مرحلے میں قرات، بیت بازی، ترانے، اور دیگر مقابلوں کے جیتنے والوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ یہ انعامات شرکاءکی حوصلہ افزائی کے لئے تھے، تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں۔ جیتنے والے شرکاءنے اپنی کامیابی کو جی آئی او کی رہنمائی کا نتیجہ قرار دیا اور اس تجربے کو نہایت فائدہ مند کہا۔مشعل پروگرام کا اہتمام ایک نئے آغاز کا پیش خیمہ ہے، جہاں خواتین کو نہ صرف ان کے حقوق کے بارے میں شعور دیا گیا بلکہ ان کی اہمیت اور کردار کو بھی اجاگر کیا گیا۔ انعامات کی تقسیم نے شرکاءکو حوصلہ دیا اور ان کی محنت کو سراہا گیا۔ یہ پروگرام معاشرتی ہم آہنگی، روحانیت، اور ملی وحدت کا پیغام دیتے ہوئے خواتین کو ان کے وقار اور اہمیت کا احساس دلانے میں سنگ میل ثابت ہوا۔مذکورہ تقریب میںحامد محمد خان، ایکسپانشن ڈائرکٹر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ، آسیہ تسنیم سکریٹری جے آئی ایچ سنٹر، ڈاکٹر اصفیہ انعم صدر جی آئی اور حیدرآباد، ڈاکر ایم کے ایم ظفر اسٹیٹ پریسیڈنٹ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ، ڈاکٹر مبشر احمد، سٹی پریسیڈنٹ جماعت اسلامی ہندحیدرآباد، مسیرہ فردوس صدر جی آئی او تلنگانہ، عفیفہ سٹی سکریٹری جی آئی او حیدرآباد، ڈاکٹر مریم عفیفہ نیورو سرجن، ڈاکٹر طہٰ متین، ایم اکور ا ہاسپٹل بنگلورو، عرشیہ غزالہ جی آئی او گوشہ محل، مبشرہ فردوس سی آئی سی سکریٹری سنٹرل، نصیرہ خانم سکریٹری سنٹر جماعت اسلامی ہندنے خطابات کئے، ریان اشرف، ریسیٹیشن جی آئی او چارمینار، ثانیہ مریم ٹرانسلیشن جی آئی او خلوت بھی موجودتھے۔
#Women should understand their role in shaping a righteous society