مذہب کی بنیادپر کسی بھی طرح کا تشدد, افسوسناک اورناقابل قبول،سیکولرلوگ اب بھی نہ جاگے توکل تک بہت دیر ہوجائے گی:مولانا ارشدمدنی
Religious violence condemnation
نئی دہلی، 2 نومبر: ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مذہب کے نام پر کسی بھی طرح کا تشدد قابل قبول نہیں ہو سکتا۔یہ بات انہوں نے مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ مذہب انسانیت رواداری محبت اوریکجہتی کا پیغام دیتا ہے اس لیے جو لوگ اس کا استعمال نفرت اور تشدد برپا کرنے کے لیے کرتے ہیں وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکار نہیں ہو سکتے ہیں۔ہمیں ہر سطح پر ایسے لوگوں کی مذمت اور مخالفت کرنی چاہیے۔مولانا مدنی نے کہا کہ سیکولر لوگ اگر اب بھی نہ جاگے تو کل تک بہت دیر ہو چکی ہوگی آپسی بھائی چارہ اور باہمی اتحاد ہماری طاقت ہے، اس کے ساتھ ہی مولانا مدنی نے ان دوسرے اہم ایشوزپر بھی روشنی ڈالی جن کا تعلق اقلیتوں خاص طورسے مسلمانوں سے ہے جن میں وقف ترمیمی بل سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیمی بل نیک نیتی پر مبنی نہیں ہے اس لئے ملک کا مسلمان اسے قبول نہیں کرسکتا۔ وقف مسلمانوں کا ہے اورہم اس میں کسی طرح کی سرکاری مداخلت کو اوقاف کے لئے تباہ کن اورایک بڑاخطرہ تصورکرتے ہیں۔ مولانا مدنی نے جمعیۃعلماء ہند کے زیراہتمام آج ہونے والے تحفظ آئین ہند کے اغراض ومقاصدسے اراکین عاملہ کو آگاہ کیا اوراس عزم کا اظہاربھی کیا کہ ان شاء اللہ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔
اجلاس میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے جس میں اجلاس کے شرکا ء نے ملک میں موجودہ صورتحال پر غور خوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت شدت پسندی امن و قانون کی ابتری اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک، وقف املاک کا تحفظ، عبادت گاہوں، مساجد و مقابر کے خلاف فرقہ پرستوں کی جاری مہم، فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ دہشت گردی کے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان جیسے بہت سارے سلگتے ہوئے مسائل پر تبادلہ ئخیال ہوا۔اجلاس میں حالیہ آسام شہریت معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اپنی خوشی اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء آسام اوراس کے صدرمولانا مشتاق عنفرکی کوششوں کی ستائش کرتی ہے۔ مجلس عاملہ کے ممبران نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہنداپنی تاسیس سے اب تک ملک میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور رواداری کے قیام کے لئے سرگرم عمل اور کوشاں رہی ہے اور ملک میں آباد تمام مذہبی،لسانی اور تہذیبی اکائیوں کے درمیان پیار و محبت کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے ہر سطح پر کوشش کرتی آئی ہے اور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس مرکزی دفترجمعیۃ علماء ہند میں مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ قابل ذکرہے کہ مولانا ارشد مدنی نے دستور اساسی جمعیۃعلماء ہند کی دفعہ 44 کے تحت نئے ٹرم کے لئے عہدۂ صدارت کا چارج لے لیا ہے، اسی کے ساتھ موجودہ مجلس عاملہ تحلیل کر دی گئی۔ اب دستور کے مطابق صدر محترم نئی مجلس عاملہ نامزد کرکے بمشورہ مجلس عاملہ ناظم عمومی نامزد کریں گے عنقریب جمعیۃ علماء ہندکے مجلس منتظمہ کے ہونے والے اجلاس میں نائب صدور اور خازن کا انتخاب عمل میں آئے گا۔مجلس منتظمہ جمعیۃعلما ء ہند نے اپنے ممبئی اجلاس میں جمعیۃعلماء متحدہ پنجاب کے علیحدگی کااختیارمجلس عاملہ کو سپردکردیاتھا اسی کے مدنظرآج کے اجلاس میں مجلس عاملہ نے صوبہ پنجاب کو الگ ریاستی جمعیۃ کے طورپر اپنی منظوری دیدی۔
مجلس عاملہ کی کارروائی صدرمحترم کی دعاپر اختتام پزیرہوئی، اجلاس میں صدرجمعیۃ کے علاوہ جن اراکین نے شرکت کی ان کے نام یہ ہیں۔ مفتی سید معصوم ثاقب ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند، مولانا اسجدمدنی نائب صدرجمعیۃعلماء ہند دیوبند،مولانا عبداللہ ناصربنارس، مفتی غیاث الدین حیدرآباد، فضل الرحمن قاسمی ممبئی،ایڈوکیٹ فضیل ایوبی دہلی، حاجی سلامت اللہ دہلی،قاری شمس الدین مغربی بنگال، پروفیسرنصراللہ مدراس،مولانا بدراحمدمجیبی پٹنہ مولانا عبدالرشیدقاسمی آسام، اس کے علاوہ بطورمدعوئین خصوصی مولانا عبدالقیوم قاسمی مالیگاؤں ، مولانا محمد احمدبھوپال۔