بی آر ایس کارگزار صدر کے ٹی آر کی جانب سے مرکزی وزیر بندی سنجے کو قانونی نوٹس جاری
بی آر ایس کارگزار صدر کے ٹی آر کی جانب سے مرکزی وزیر بندی سنجے کو قانونی نوٹس جاری
حیدرآباد، 23 اکتوبر)آداب تلنگانہ نیوز) بی آر ایس (بھارت راشٹرا سمیتی) کے کارگزار صدر اور ریاست تلنگانہ کے سینئر رہنما کے ٹی راما راﺅنے مرکزی وزیر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بندی سنجے کو بے بنیاد اور ہتک آمیز الزامات پر قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس میں بندی سنجے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیانات کو فوراً واپس لیں اور ایک ہفتے کے اندر غیر مشروط عوامی معافی مانگیں۔ بصورت دیگر، ان کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ درج کرنے کی وارننگ دی گئی ہے۔یہ قانونی کارروائی بندی سنجے کے حالیہ بیانات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے کے ٹی راما راﺅ
پر سابقہ بی آر ایس حکومت کے دوران منشیات کے استعمال اور غیر قانونی فون ٹیپنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ سنجے نے مزید الزام لگایا کہ راما راﺅنے قانونی نتائج سے بچنے کے لیے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے ساتھ خفیہ مفاہمت کی ہے۔کے ٹی راما راﺅنے اپنے نوٹس میں ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں "جھوٹے اور ہتک آمیز” قرار دیا اور کہا کہ ان کا مقصد ان کی ساکھ اور سیاسی حیثیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے سنجے کے ساتھ اپنے والد اور تلنگانہ کے سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅکا نام غیر ضروری طور پر گھسیٹنے پر بھی شدید اعتراض کیا۔راما راﺅنے نوٹس میں اس بات پر زور دیا کہ ان الزامات سے نہ صرف ان کی ذاتی ساکھ بلکہ ان کے خاندان کی عزت پر بھی کاری ضرب لگائی گئی ہے، خاص طور پر جب میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان جھوٹے دعوﺅں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کو گمراہ کرنے اور سیاسی دشمنی میں بدنام کرنے کے لیے یہ الزامات جان بوجھ کر لگائے گئے ہیں۔راما راﺅنے بندی سنجے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دعوﺅں کے ثبوت پیش کریں یا قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سنجے ایک مرکزی وزیر کے طور پر ایک ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں اور عوام کے سامنے ان کے بیانات کی سچائی کا اہمیت رکھنا ضروری ہے۔راما راﺅنے یاد دلایا کہ انہوں نے پانچ مرتبہ ایم ایل اے اور نو سال وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں اور انہیں سیاسی مخالفین کی جانب سے بار بار ایسے جھوٹے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنجے، سیاسی طور پر ان کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں، اور اس لیے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلسل جھوٹ اور پروپیگنڈے کا سہارا لے رہے ہیں۔