برقی شرحوں میں اضافہ کی تجاویز کو ای آرسی فی الفور مسترد کردے
گھریلو اور صنعتی دونوںصارفین کو شدید نقصان کا خدشہ۔بی آرایس وفدکی نمائندگی
برقی شرحوں میں اضافہ کی تجاویز کو ای آرسی فی الفور مسترد کردے
گھریلو اور صنعتی دونوںصارفین کو شدید نقصان کا خدشہ۔بی آرایس وفدکی نمائندگی
حیدرآباد۔21اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز) بی آرایس پارٹی نے آج پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکام)کی برقی شرحوں اورمتعلقہ چارجس میں اضافہ کی تجاویزکی شدید مخالفت کی۔جس سے تلنگانہ کے عوام پر 18500کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوسکتاہے۔کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ اور سابق ریاستی وزیر برقی ورکن اسمبلی سورےہ پیٹ جگدیش ریڈی کی قیادت میں بی آرایس کے ایک وفد نے آج تلنگانہ اسٹیٹ الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (ٹی ایس ای آرسی)سے نمائندگی کی اور ڈسکامس کی طرف سے پیش کردہ 9تجاویز کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔یہاں تلنگانہ بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کے ٹی آرنے کہاکہ ڈسکام کی طرف سے پیش کردہ 9 تجاویز گھریلو اور صنعتی صارفین دونوں کےلئے انتہائی خطرناک ہیں۔ڈسکام میں ماہانہ 300یونٹ سے زائد برقی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کےلئے مقررہ چارجس کو 10روپئے سے بڑھاکر50روپئے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔کے ٹی آر نے انتباہ دیاکہ ےہ صرف شرح میں اضافہ نہیں ہے بلکہ اس اقدام کے باعث زائدبرقی کا استعمال کرنے والے عام خاندان شدید مالی مشکلات کا شکار ہوجائیںگے۔سابق ریاستی وزیر نے تمام صنعتوں کو ایک زمرہ کے تحت گروپ میں لانے کی تجویز کی بھی مخالفت کی اور دلیل پیش کی کہ ےہ اقدام عجیب وغریب ہے جس کے باعث تلنگانہ کا صنعتی شعبہ بری طرح متاثر ہوسکتاہے۔انہوںنے خدشہ ظاہر کیاکہ ےہ اقدام مائیکرو ‘چھوٹے اور درمیانی درجہ کے کاروباری ادارہ جات(ایم ایس ایم ایز)پاور لومس اور دیگر صنعتوں کےلئے تباہی کا باعث بنے گا۔انہوںنے نشاندہی کی کہ تلنگانہ کا صنعتی شعبہ کانگریس حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث پہلے ہی شدید دباﺅ کا شکار ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ حتیٰ کہ فاکس کان ایک عالمی ٹیک کمپنی نے مہاراشٹرا ‘ٹامل ناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کا اپنے توسیعی منصوبوں کےلئے انتخاب کیا اور اس فہرست سے تلنگانہ کو خارج کردیا۔ےہ کانگریس حکومت کی گمراہ کن پالیسیوں کے براہ راست عواقب ونتائج ہےں۔کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ کانگریس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی کئی صنعتوں نے تلنگانہ سے اپنے کاروبار کو منتقل کرلیاہے۔انہوںنے زرعی پمپس پر میٹرس کی تنصیب کی مرکز کی تجویز پر ریاستی حکومت کی خاموشی پر بھی استفسار کیا۔انہوںنے کہاکہ اس تجویز کے باعث کسانوں میں غیر ضروری تشویش پائی جاتی ہے ۔کسان پہلے ہی برقی کی سربراہی موثر نہ ہونے کے باعث جدوجہد سے دوچار ہیں۔انہوںنے ریاست کی موجودہ صورتحال کا سابق چیف منسٹر وبی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راﺅ کے دور سے تقابل کیا۔بی آرایس کے دورحکومت میں شرحوں میں اضافہ کی اسی طرح کی تجاویز کومسترد کردیاگیاتھا۔انہوںنے کہاکہ جب ڈسکام نے 1200کروڑروپئے کے ٹرو۔اپ چارجس میں اضافہ کا تقاضہ کیاتھا تب سابق چیف منسٹر کے سی آر نے اس بات کو یقینی بنایاتھاکہ عوام پر مالی بوجھ عائد نہ ہو۔لہذا سابقہ حکومت نے مذکورہ لاگت کو خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا۔چندرشیکھر راﺅ کی قیادت میں تلنگانہ نے شعبہ برقی میں نمایاں پیش رفت کی ۔کسانوں کو 24گھنٹے مفت برقی سربراہی کے ساتھ ساتھ گھروں کےلئے معیاری برقی کی فراہمی عمل میں لائی گئی۔انہوںنے کہاکہ تلنگانہ کی بجلی کی صلاحیت 7ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر 24ہزار میگا واٹ تک پہنچی۔انہوںنے کہاکہ برقی شرحوں میں مجوزہ اضافہ گزشتہ بی آرایس حکومت کی پیش رفت پر معکوس اثر مرتب کرے گا۔کے ٹی آر نے ای آرسی کے صدرنشین پر زوردیاکہ وہ شرح میں من مانی اضافہ کو مسترد کردیں ۔کے ٹی آر نے اسے ایک لاپرواہی پر مبنی فیصلہ قراردیا جو تلنگانہ کی ترقی کو پٹری سے اتاردے گا۔کے ٹی آر نے کہاکہ 23اکتوبر کو منعقد شدنی ای آرسی کی عوامی سماعت میں بی آرایس پارٹی شرکت کرے گی اور حکومت کی سازشوں کو بے نقاب کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ہم حکومت کی گمراہ کن پالیسیوں کے خلاف مضبوطی کے ساتھ ڈٹے رہیںگے اور سماعت کے دوران اپنے موقف کو مضبوطی کے ساتھ پیش کریںگے۔