موسیٰ پروجیکٹ اور حیدرا کے خلاف بی آرایس ایک اور تحریک کےلئے تیار
غریبوں کو بلڈوزرس کے تلے کچلنے نہیں دیا جائے گا۔تلنگانہ بھون میں اجلاس ۔کے ٹی آر کا خطاب
حیدرآباد۔16اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)اصل اپوزیشن بھارت راشٹرا سمیتی ( بی آرایس)موسیٰ ندی پروجیکٹ ‘حیدرا کی انہدامی کارروائی اور وی ایل ایف راڈار اسٹیشن کےخلاف ایک تازہ تحریک شروع کرنے کےلئے پوری طرح تیار ہے۔
کار گزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے آج پارٹی کے ارکان مقننہ کو ہدایت دی کہ وہ متاثرین تک پہنچیں اور زمینی سطح پر متاثرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور متاثرین کو کانگریس حکومت کی مخالف عوام پالیسیز کے خلاف لڑائی میں حوصلہ دیں۔
کے ٹی آر نے آج تلنگانہ بھون میں حیدرآباد ریجن کے بی آرایس کے ارکان مقننہ کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد عمل میںلایا۔
انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی نوٹ بندی اور چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے موسیٰ ریور فرنٹ بیوٹیفیکشن پروجیکٹ کے درمیان مماثلت ہے۔
انہوںنے کہاکہ مودی اور ریونت ریڈی دونوں ہی صرف اور صرف عوام میںغیر ضروری خوف وہراس پیدا کرنے کےلئے اپنے غلط فیصلوں کو پوشیدہ رکھنے روزانہ نئے جواز پیش کرتے ہیں۔جس طریقہ سے نریندر مودی نے نوٹ بندی پر ہر دن مختلف وجوہات جیسے کالا دھن سے دہشت گردی نکسل ازم اور ڈیجیٹلائزیشن کاجواز پیش کیا۔اسی طرح ریونت ریڈی دریائے موسیٰ کے پروجیکٹ پرجواز پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کے ٹی آر نے سوال کیاکہ آج ےہ خوبصورتی کےلئے ہے کل نلگنڈہ کےلئے پانی کےلئے ہوگاتاہم اس سلسلہ میںکوئی وضاحت نہیں ہے؟۔انہوںنے کہاکہ موسیٰ پروجیکٹ سے متعلق ایک جامع اور واضح منصوبے کا فقدان ہے۔
اس پروجیکٹ کی لاگت 1.5لاکھ کروڑ روپئے بتائی جارہی ہے تاہم اس پروجیکٹ کے تعلق سے کوئی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر)تیار نہیں کی گئی ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ گزشتہ بی آرایس حکومت نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے عمل کا آغاز کیاتھا تاہم اس وقت کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅکے اصرارپر اس پروجیکٹ کو واپس لے لیا گیاتھا کیوں کہ غریبوں کو متاثر کرنے والے کوئی بھی پروجیکٹ پر عمل نہ کیاجائے۔
اسی وجہ سے بی آرایس حکومت نے 16ہزار کروڑروپئے سے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت ضروری پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کے علاوہ دریائے موسیٰ کی صفائی کا آغاز کیاتھا۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی متحدہ ضلع نلگنڈہ کو صاف وشفاف پینے کے پانی کی فراہمی کی مخالف نہیں ہے جیسا کہ کانگریس پارٹی جھوٹا پروپگنڈہ کررہی ہے۔ہم نے متحدہ ضلع نلگنڈہ میں صاف وشفاف پانی کی سربراہی کےلئے 4ہزار کروڑروپئے کی سرماےہ کاری کی۔بی آرایس حکومت نے پانی کی سربراہی کےلئے کونڈہ پوچماں ساگر تا عثمان ساگر 1100کروڑ روپئے مالیتی پروجیکٹ کا آغاز کیا۔
انہوںنے کہاکہ نیا موسیٰ ریور پروجیکٹ ٹیکس ادا کرنے والوں پر بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس کے منتخبہ نمائندے اور قائدین ایس ٹی پیز کا دورہ کریںگے تاکہ عوام کو بی آرایس حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کے تحفظ اور اس کی آلودگی کو روکنے کےلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں واقف کروایاجاسکے۔
انہوں نے 1.5لاکھ کروڑروپئے کے ساتھ موسیٰ ندی پروجیکٹ کے آغاز کے پس پردہ منطق پر استفسارکیا جبکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی خود ےہ دعوے کررہے ہیں کہ ریاست شدید قرضوں میں مبتلا ہے اور فنڈس کو قرضوں کی ادائیگی کےلئے موڑ دیاگیاہے۔حیدرا کی انہدامی کارروائیوں پر کانگریس کو شدید ہدف تنقید بناتے ہوئے کارگزار صدر بی آرایس کے تارک راماراﺅ نے انہدامی کارروائی کو غریب اور متوسط طبقہ پر حملہ سے تعبیر کیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی جانب سے 50سال قبل تعمیراتی اجازت نامہ جاری کرنے کے باوجود اب مکانات کو منہدم کیاجارہاہے ۔ےہ دراصل مکمل طور پر قانون کی توہین کے مترادف ہے۔اگر حکومت ےہ سمجھتی ہے کہ وہ غریبوں کو بلڈوزر کے تلے کچل سکتی ہے تو بی آرایس خاموش تماشائی نہیں رہے گی۔ہمارے قائدین عدالتوں اور بیرون عدالت دونوں ہی طرح سے غیر مجاز اور غیر قانونی انہدامی کارروائیوں کو روکیںگے۔
بی آرایس کو عدالتوں میں مقدمات کے خصوص میں 450سے زائد شکایتیں موصول ہوئی ہیں ۔ضرورت پڑنے پر پارٹی شکایات کی یکسوئی کےلئے اپنے قانونی سیل کی صلاحیتوں اور گنجائش میں اضافہ کرے گی۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت کی انہدامی کارروائیوں کے باعث خوف وہرا س کا ماحول ہے اور رئیل اسٹیٹ شعبہ بری طرح متاثر ہواہے۔انہوںنے ریمارک کیاکہ دریائے موسیٰ پروجیکٹ کو کانگریس کی تجوریوں کو بھرنے کےلئے کروڑہا روپئے کی دھوکہ دہی کےلئے استعمال کیاجارہاہے تو دوسری طرف حیدرا کی انہدامی کارروائی مقامی کانگریس قائدین کی جیبیں بھرنے اور بلڈرس کو بلیک میل کرنے کےلئے شروع کی گئی ہے۔کانگریس کے اس الزام پر کہ گزشتہ بی آرایس حکومت نے ضلع وقار آباد میں ہندوستانی بحرےہ کے وی ایل ایف راڈار اسٹیشن کےلئے منظوری دی تھی ‘ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہاکہ اس وقت کی بی آرایس حکومت نے اگرچہ سال 2017میں ایک جی او جاری کیاتھا لیکن تباہی اور دیگرامور کا پتہ چلنے پر آئندہ چھ برسوں تک بھی اراضی حوالے نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس حکومت نے غریبوں کو بے گھر کرنے اور ماحول کو نقصان پہنچانے سے بچنے کےلئے ماضی میں ایسے کئی پروجیکٹس کو منسوخ کردیاتھا۔کے ٹی آر نے جوابدہی کے بغیر بڑے پیمانے پر قرضہ جات کے حصول پر کانگریس پر تنقید کی ۔انہوںنے صرف 10ماہ کے قلیل عرصہ میں 80ہزار کروڑروپئے قرض کے حصول پر وضاحت کا مطالبہ کیا جبکہ کوئی نیا پروجیکٹ شروع نہیں کیاگیاہے۔
#BRS prepares for another protest against Musi Project and Hyderabad