تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

داماگنڈم کے جنگلاتی علاقہ میں راڈار اسٹیشن کی شدید مخالفت

موسیٰ ندی کی خوبصورتی کے نام پر کانگریس کے دوہرے معیار پر شدید تنقید:کے ٹی آر

حیدرآباد۔14اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے اعلان کیاکہ بی آرایس پارٹی ضلع وقار آباد کے داماگنڈم جنگلاتی علاقہ میں ہندوستانی بحرےہ کے مجوزہ ویری لو فریکوینسی (وی ایل ایف)راڈار اسٹیشن کے قیا م کی شدید مخالف ہے۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی ماہرین ماحولیات کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ کےخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔انہوںنے کہاکہ اس پروجیکٹ سے ماحولیات کو خطرہ لاحق ہے اور دریائے موسیٰ کوبھی خطرہ کا خدشہ ہے جو کہ علاقہ میں پانی کےلئے ایک اہم ذریعہ ہے۔مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ‘چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی کے ہمراہ منگل کو مجوزہ راڈار اسٹیشن کے تعمیراتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے والے ہیں۔ایک بیان میں کے ٹی آرنے ریاستی حکومت کے متضاد موقف پر استفسار کیا اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس حکومت ایک طرف 1.5لاکھ کروڑروپئے کے صرفہ کے ذریعہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ پر عمل آوری کےلئے تیاری کررہی ہے تو وہیں دوسری طرف حکومت ایک ایسے راڈار پروجیکٹ کی تائید وحمایت کررہی ہے جو کہ دریا کے حقیقی پوائنٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتاہے۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ دوماگنڈم کے جنگلات جہاں سے دریائے موسیٰ کی ابتداءہوتی ہے اسے ”ایکو سنسیٹیو زون “(ماحولیاتی حساس زون)قرار دیاجائے تاکہ اسے نقصان سے محفوظ رکھاجاسکے۔انہوںنے تلنگانہ کے قدرتی ورثہ اور دریائے موسیٰ کو آئندہ نسلوں کےلئے محفوظ کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔کے ٹی آر نے کہاکہ آخر تلنگانہ کے گھنے جنگلات میں راڈار اسٹیشن کیوں قائم کیاجارہاہے ۔یہاں راڈار اسٹیشن کے قیام سے نہ صرف 2900ایکر اراضی کے ساتھ ساتھ 12لاکھ درختوں اور دریائے موسیٰ کے حقیقی پوائنٹ کو خطرہ لاحق ہے۔کے ٹی آر نے اس پروجیکٹ کے نتیجہ میں ہونے والے شدید ماحولیاتی نقصان کو اجاگر کرتے ہوئے استفسار کیا۔انہوںنے راڈار اسٹیشن کے سنگ بنیاد کی تائید وحمایت پر ریونت ریڈی کو شدید ہدف تنقید بنایا اور کہاکہ کانگریس حکومت غیر واضح فوائد کےلئے تلنگانہ کے مفادات کو شدید طور پر متاثر کررہی ہے۔کارگزار صدر بی آرایس نے یاددلایاکہ تقریباً 10برسوں تک دباﺅ کے باوجود بی آرایس حکومت نے ریاست تلنگانہ میں ماحولیاتی توازن کے تحفظ کےلئے راڈارپروجیکٹ کو مستردکردیاتھا۔انہوںنے ہریتاہرم پروگرام کی طرف توجہ مبذو ل کروائی اور کہاکہ مذکورہ بالا پروگرام تلنگانہ میں جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کےلئے شروع کیاگیاتھا۔جنگلاتی رقبہ میں اضافہ کےلئے تمام تر کوششوں کے بعد اب کانگریس حکومت ہزاروں ایکر پر مشتمل جنگلاتی اراضی کو تباہ وبرباد کرنے کی کیسے اجازت دے سکتی ہے؟۔کے ٹی آر نے ماحولیاتی پالیسی کے تعلق سے مرکز کے دوغلے پن کی شدید مذمت کی اور کہاکہ ایک طرف دریائے گنگا کے ماخذگنگوتری کو ماحولیاتی حساس زون قرار دیاگیاہے۔اگر گنگوتری تحفظ کی مستحق ہے توموسیٰ ندی کا ماخذ کیوں نہیں؟۔کے ٹی آر نے اس خدشہ کا اظہار کیاکہ دریا کے کیچمنٹ ایریا میں راڈار اسٹیشن کے قیام کے باعث دریا کا بہاﺅ اور ماحولیاتی توازن بری طرح متاثر ہوسکتاہے۔جس سے دریائے موسیٰ کا مستقبل خطرہ میں پڑ سکتاہے۔کے ٹی آر نے موسیٰ ندی کے تحفظ کے نام پر ڈرامہ بازی کرنے پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوںنے کہاکہ اگر کانگریس حکومت فی الواقعی دریائے موسیٰ کے تحفظ کےلئے فکر مند ہوتی تووہ اس راڈار پروجیکٹ کو کبھی منظور نہ کرتی۔کے ٹی آر نے پرزورانداز میں کہاکہ کانگریس کا اصل مقصد موسیٰ ندی کا تحفظ نہیں بلکہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ کے نام پر کروڑوں روپئے کو لوٹناہے۔

 

#Damaigundam Forest Radar Station Opposition

 

متعلقہ مضامین

Back to top button