نیشنل کانفرنس، کانگریس اتحاد نے 48 سیٹیں حاصل کرکے حکومت تشکیل دینے کی راہ ہموار کی
نیشنل کانفرنس، کانگریس اتحاد نے 48 سیٹیں حاصل کرکے حکومت تشکیل دینے کی راہ ہموار کی
سری نگر08 اکتوبر: دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں منعقدہ پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کانگریس الائنس نے بھاری اکثریت حاصل کرکے تین دہائیوں کی روایت کو توڑ دیا جموں وکشمیر اسمبلی کی 90 سیٹوں میں سے این سی ، کانگریس اتحاد نے 48 سیٹیں حاصل کرکے 46 کے اکثریتی نمبر کو عبور کیا تجربہ کار سیاست دان فاروق عبداللہ کی قیادت میں، این سی نے 42 نشستیں حاصل کیں، جن میں کشمیر صوبےسے 35 اور جموں سے سات سیٹیں شامل ہیں۔
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے اس بار وادی کشمیر میں 40 نشستوں پر امیدوار کھڑا کئے تھے۔ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بڈگام اور گاندربل سے اپنی دونوں سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔
نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے، این سی صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے یک طرفہ فیصلے کو یہاں کے لوگوں نے مسترد کیا ہے ۔
فاروق عبداللہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ عمر مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
کانگریس نے اس بار کے الیکشن میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور صرف چھ سیٹوں پر ہی کامیابی حاصل کی جن میں پانچ کشمیر صوبے سے ہیں۔
جموں میں کانگریس کو صرف راجوری کی سیٹ پر جیت نصیب ہوئی ، سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو جموں میں پانچ سیٹیں ملی تھیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں میں اپنا تسلط برقرار رکھتے ہوئے خطے سے 29 نشستیں جیت لیں۔
کشمیر صوبے میں بی جے پی کو ایک بھی سیٹ نہیں مل پائی جبکہ بھاجپا صدر رویندر رینا نوشہرہ سیٹ ہار گئے جو بی جے پی کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔
کشمیر صوبے میں نیشنل کانفرنس کا غلبہ صاف دکھائی دے رہا تھا۔ سری نگر ضلع کی آٹھ نشستوں پر نیشنل کانفرنس نے آٹھ میں سے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔
سری نگر میں اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور سابق میئر جنید عظیم متو کو بھی ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔
سرحدی ضلع کپواڑہ میں نیشنل کانفرنس نے پانچ میں سے تین نشستیں جیت کر تاریخ رقم کی تاہم پارٹی کے ایک سینئر لیڈر ناصر اسلم وانی کو پی ڈی پی کے فیاض میر نے شکست دی ۔
شمالی ضلع بارہ مولہ میں نیشنل کانفرنس نے سات میں سے چھ سیٹوں پر قبضہ جمایا یہاں پر سابق ڈپٹی چیف منسٹر مظفر بیگ اور سابق وزرا بشارت بخاری، تاج محی الدین، غلام حسن میر اور عمران رضا انصاری جیسے قدر آور لیڈر وں کو بھی شکست کا سامنا کرناپڑا۔
ممبر پارلیمان انجینئر رشید کے بھائی خورشید شیخ نے لنگیٹ سیٹ جیتی جبکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون ہندواڑہ سے جیت گئے ۔
جنوبی کشمیر جو ہمیشہ سے ہی پی ڈی پی کا گڑھ رہا ہے وہاں پر اس بار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ہار گئے۔ جنوبی کشمیر کی سولہ نشستوں میں سے نیشنل کانفرنس نے دس سیٹیں جیت لی۔
جنوبی کشمیر میں جن بڑے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرناپڑا ، اُن میں پی ڈی پی صدر کی صاحبزادی التجا مفتی، عبدالرحمن ویری ، سرتاج مدنی اور محبوب بیگ شامل ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اپنے ہی گھر میں پی ڈی پی کے امیدوار نیشنل کانفرنس سے ہار گئے۔
پی ڈی پی سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں واحد بڑی پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی تھی اور بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنائی۔
دریں اثنا جموں صوبے میں بی جے پی نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے 29سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ جموں میں کانگریس کے سینئر لیڈررمن بھلہ اور چودھری لال سنگھ بھی ہار گئے۔