وقف املاک اللہ کی ملکیت ہے، اسکی حفاظت ہر قیمت پر ضروری اور مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ سے مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی و مولانا شمشاد رحمانی کا ولولہ انگیز خطاب
وقف املاک اللہ کی ملکیت ہے، اسکی حفاظت ہر قیمت پر ضروری اور مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ سے مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی و مولانا شمشاد رحمانی کا ولولہ انگیز خطاب
بنگلور، 05/اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان ہفت روزہ آن لائن ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ کی چھٹی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ وقف کی اسلامی شریعت میں ایک اہم اور مقدس حیثیت ہے، جو نہ صرف صدقہ جاریہ کی ایک صورت ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے دین و دنیا کی فلاح و بہبود کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ وقف کے اصول و ضوابط واضح ہیں جن میں واقف کی نیت اور مقصد کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہندوستان میں اسلام کی آمد کے ساتھ ہی مسلمانوں نے اپنی املاک کا وقف قائم کرنا شروع کر دیا۔ مسلم حکمرانوں نے بھی بہت سی زمین وقف کیں۔ مولانا نے فرمایا کہ وقف املاک کی نگرانی اور حفاظت کیلئے وقف قانون بنایا گیا، اس کے تحت مرکزی و ریاستی وقف بورڈ کو قائم کیا گیا، جو ملک بھر میں وقف املاک کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ادارہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ واضح رہے کہ وقف بورڈ محض ایک قانونی ادارہ ہے اور وقف املاک کا مالک نہیں ہے، وقف بورڈ کا کام صرف املاک کی نگرانی اور تحفظ ہے، نہ کہ ان میں تصرف کرنے کا حق رکھتا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ وقف ترمیمی بل 2024ء میں ایسی کئی خامیاں ہیں، جو وقف کی اصل روح اور اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ یہ بل مسلمانوں کی وقف جائیدادوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کا ان پر قبضہ کرنے کے لئے راہ ہموار کرتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مجوزہ بل میں نہ صرف وقف کی تعریف، متولی کی حیثیت اور وقف بورڈ کے اختیارات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے بلکہ وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی شمولیت کو لازم بنا دیا گیا ہے۔جو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ وقف املاک حکومت کی املاک نہیں ہیں، بلکہ یہ مسلمانوں کی اپنی ذاتی املاک ہیں، لہٰذا جس غیر آئینی و غیر شرعی بل سے وقف جائیدادوں کی حیثیت ونوعیت بدل جائے یا اس پر قبضہ جمالینا حکومت یا کسی فرد کے لئے آسان ہوجائے ہرگز قابل قبول نہیں۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو کوششیں کررہا اس میں تمام مسلمانوں کو ساتھ دینا چاہیے، اور انکی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔ وقف کی حفاظت اس وقت کی سب سے اہم ترین ضرورت ہے۔
تحفظ اوقاف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد صاحب رحمانی مدظلہ (استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند) نے فرمایا کہ اوقاف ہمارا قیمتی سرمایہ ہے، ہمارے آباء و اجداد نے رضائے الٰہی اور اجر و ثواب کی نیت سے اپنی جائیدادیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کی ہیں، ان اوقاف کی صیانت و حفاظت ہمارا اولین فریضہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ برسراقتدار طبقہ وقف ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہ رہا ہے اور مجوزہ وقف ترمیمی بل سے یہ صاف ظاہر ہیکہ اس سے اوقاف کی نوعیت و حیثیت بدل جائے گی اور اوقاف کا تحفظ غیر یقینی ہوجائے گا، اسی طرح وقف بورڈ کے اختیارات بھی سلب کرلئے جائیں گے، جس سے اوقاف پر قبضے کی راہیں ہموار ہو جائیں گی۔ مولانا نے فرمایا کہ وقف دراصل اللہ کی ملکیت ہے اور وقف بورڈ ان کے نگران کار ہیں۔ اوقافی جائیدادوں اور وقف کے اُمور میں حکومت کو مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ مولانا نے اس مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024ء کے نقصانات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور فرمایا کہ یہ بل نہ صرف غیر آئینی بھی ہے بلکہ غیر شرعی بھی ہے اور مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہیکہ لیکن اپنی دین و شریعت میں مداخلت ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آواز پر ملت اسلامیہ ہندیہ نے تقریباً پانچ کڑور سے زائد ای میل بھیج کر اس بل کی مخالفت میں اپنا احتجاج درج کروایا، ہمیں اسی اتحاد اور جذبہ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ ہم اس بل کو بالکیہ مسترد کریں اور یہ بل جب تک واپس نہیں لیا جاتا تب تک اسکی مخالفت کرتے رہیں۔ ہمیں یہ جدوجہد تسلسل اور استقامت کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا، اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھنا ہوگا، اور کسی بھی حالات اور مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے پر عزم رہنا پڑے گا۔مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ حکومت کو یہ بل واپس لینا ہوگا، کیونکہ یہ بل مسلمانوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔
قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان ہفت روزہ آن لائن ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ کی چھٹی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور نظامت میں منعقد ہوئی، کانفرنس کا آغاز مرکز کے رکن حافظ محمد شعیب اللہ خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے ارکان مفتی مختار حسن قاسمی و محمد حارث پٹیل بطور خاص شریک رہے۔ اس موقع پر دونوں اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور”تحفظ اوقاف کانفرنس“ کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے دونوں حضرات کا اور جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا اور حضرت مولانا محمد شمشاد صاحب رحمانی مدظلہ کی دعا پر یہ عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرنس کی چھٹی نشست اختتام پذیر ہوئی۔