دنیا ؍ بین الاقوامی

غزّہ، بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، سلامتی کونسل اور کس چیز کی منتظر ہے: ایردوان

غزّہ، بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، سلامتی کونسل اور کس چیز کی منتظر ہے: ایردوان

نیویارک، 25 ستمبر:  ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب کیا ہے۔صدر ایردوان نے سلامتی کونسل سے سوال کیا ہے کہ "غزہ میں نسل کشی کو روکنے اور اس ظلم و بربریت کے سامنے بند باندھنے کے لیے آپ اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟”
نیویارک میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سربراہان کی شرکت سے 79واں جنرل اسمبلی اجلاس شروع ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی تقریر کے بعد صدر ایردوان نے اجلاس سے خطاب کیا۔انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ کہ "کچھ لوگ ناراض ہوں گے، لیکن آج میں یہاں انسانیت کے مشترکہ پلیٹ فارم پر انسانیت کی خاطر کچھ حقائق کھل کر بیان کرنا چاہتا ہوں” اپنی تقریر کا آغاز کیا اور کہا کہ” غزہ میں نسل کشی کو روکنے اور اس ظلم و بربریت کے سامنے بند باندھنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اور کس چیز کا انتظار ہے؟ فلسطین میں قتل عام کا ایک ایسا مربوط سلسلہ جاری ہے جو فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے اپنے شہریوں کی جانوں کے لئے بھی خطرہ بن گیا ہے۔ اس منّظم قتل عام کو روکنے کے لئے آپ اور کس چیز کے منتظر ہیں؟”ایردوان نے زور دے کر کہا ہے کہ غزّہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں کی زد میں ہے اور اس وقت دنیا میں "عورتوں اور بچوں” کا سب سے بڑا قبرستان بن چُکا ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہےکہ "غزّہ میں سینکڑوں بچے ایک لقمہ خشک روٹی، ایک پیالہ شوربے سے محروم رکھ کر قتل کئےجا رہے ہیں۔ اصل میں وہ اقدار مر رہی ہیں جن کا مغرب پرچار کرتا چلا آ رہا ہے۔اسرائیلی حکومت بنیادی انسانی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک قوم کے خلاف کھُلی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہے”۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ "جیسے 70 سال پہلے (جرمنی میں) ہٹلر کو انسانیت کے اتحاد سے روکا گیا تھا، (اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین) نیتان یاہو اور اس کے قاتلانہ نیٹ ورک کو بھی انسانیت کے اسی اتحاد سے روکا جانا چاہیے۔”
صدر ایردوان نے کہاہے کہ "مشرقی یروشلم کے دارالحکومت والی، آزاد، خود مختار اور جغرافیائی سالمیت کے حامل فلسطینی ریاست کے قیام میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ جس طرح ہم مسلمانوں کو صرف ان کے عقیدے کی وجہ سے نشانہ بنانے کے خلاف ہیں، اسی طرح ہم یہودیوں کے خلاف نفرت کے بھی خلاف ہیں۔”
انہوں نے کہاہے کہ "میں فلسطین کو تسلیم نہ کرنے والے ممالک کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس اہم موقع پر تاریخ کی درست سمّت کا انتخاب کریں اور جلد از جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں”۔

متعلقہ مضامین

Back to top button