دو ماہ میں ٹرمپ کو قتل کرنے کی دوسری کوشش، حملہ آور حراست میں
واشنگٹن، 16 ستمبر: امریکہ کے فلوریڈا گولف کلب میں سابق صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے قتل کی مبینہ طور پر دوسری بار کوشش کی گئی ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ دو ماہ میں مسٹر ٹرمپ کو قتل کرنے کی یہ دوسری کوشش ہے۔ یہ اطلاع پیر کو میڈیا رپورٹس میں دی گئی۔ واقعے کے سلسلے میں ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مسٹر ٹرمپ پر پہلا حملہ ان کی انتخابی مہم کے دوران کیا گیا جس میں وہ محفوظ رہے۔
تین قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے مطابق مسٹر ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا شخص ریان ویزلی روتھ ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق پام بیچ کاؤنٹی کے شیرف ریک بریڈشا نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کے دفتر کو دوپہر 1:30 بجے اطلاع ملی کہ ٹرمپ انٹرنیشنل گولف کلب کے دائرے میں جھاڑیوں میں رائفل لئے ہوئے ایک شخص پر سیکریٹ سروس نے گولی چلائی۔ اس معاملے میں معلومات رکھنے والے ایک ذرائع نے بتایا کہ مسٹر ٹرمپ اس وقت گولف کھیل رہے تھے۔
مسٹر بریڈشا نے کہا کہ سیکرٹ سروس ایجنٹ نے گولف کورس کی باڑ سے باہر نکلی ایک رائفل بیرل دیکھی اور فوری طور پر اس شخص سے بھڑ گیا۔ انہوں نے بتایا جس ایجنٹ نے رائفل کو دیکھا وہ اس ٹیم کا حصہ ہے جو گولف کورس پر مسٹر ٹرمپ سے ایک یا دو ہول آگے رہتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آور مسٹر ٹرمپ سے 300 سے 500 گز کے فاصلے پر تھا۔ حکام نے بتایا کہ ایک اے کے -47 طرز کی رائفل جس میں ایک اسکوپ تھا، دو بیک پیک جو باڑ پر لٹکے ہوئے تھے اور ان میں سیرامک ٹائل رکھی ہوئی تھیں اور ایک گوپروکیمرہ جائے وقوعہ سے برآمد کیا گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق، ایک شخص کار میں بھاگ گیا، جسے ایک گواہ نے دیکھا۔ چشم دید نے پام بیچ کے شمال میں مارٹن کاؤنٹی میں I-95 پر شمال کی طرف جانے والی گاڑی کا پتہ لگانے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی۔
مسٹر بریڈشا نے کہا، ’’”ہمیں ایک گواہ ملا جو ہمارے پاس آیا اور کہا، ‘ارے، میں نے اس آدمی کو جھاڑیوں سے بھاگتے ہوئے دیکھا، میں نے گاڑی اور ٹیگ کی تصویر لی،'” ۔
ذرائع نے بتایا کہ حکام نے مارٹن کاؤنٹی شیرف کے دفتر کو مطلع کیا، جس نے اس شخص کو حراست میں لے لیا، جسے بعد میں ایک گواہ نے شناخت کیا۔
فلوریڈا کی پام بیچ کاؤنٹی کے اسٹیٹ اٹارنی ڈیوڈ آرونبرگ نے کہا کہ مشتبہ شخص نے حراست میں لیتے وقت کچھ نہیں کہا۔
انہوں نے اتوار کی شام سی این این کے اینڈرسن کوپر سے کہا "وہ اچھی طرح سے خاموش رہنا جانتا تھا۔” وہ واضح طور پر افسران سے بات نہیں کر رہا تھا، وہ خاموش تھا۔ "لہذا، ایسا لگتا تھا کہ وہ شخص پہلے بھی ایسا کرچکا ہے، ضروری نہیں کہ یہ کوئی مجرم ہو، لیکن ایسا شخص جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اکثر بات چیت کرتا رہا ہو۔