ایکسائز پالیسی مقدمہ میں کویتا کو ضمانت منظور
ایکسائز پالیسی مقدمہ میں کویتا کو ضمانت منظور
بی آرایس کارکنوں میں خوشی کی لہر ۔تلنگانہ بھون میں جشن اور مٹھائی کی تقسیم
حیدرآباد۔27اگست(آداب تلنگانہ نیوز)سپریم کورٹ نے دہلی شراب پالیسی معاملہ میں آج کے کویتا رکن قانون سازکونسل بی آرایس کو ضمانت دے دی۔کویتا کو 15مارچ کو گرفتار کیاگیاتھا۔وہ 161یوم عدالتی تحویل میں رہیں۔عدالت نے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی)اور انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کے ذریعہ تحقیقات میں پیشرفت پر عدم اطمینان کاا ظہار کیااور کہاکہ کے کویتا کواب حراست میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔سینئر وکیل مکل روہتگی نے کویتا کی طرف سے دلائل پیش کئے۔عدالت نے ای ڈی اور سی بی آئی کو کویتا کی ضمانت کی درخواست پرجواب دینے کی ہدایت دی۔عدالت کا ےہ فیصلہ آج اس وقت سامنے آیا جب عدالت نے تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرف سے پیش کردہ شواہد کی کمی کو نوٹ کیا اور کویتا کی مسلسل حراست کی ضرورت پراستفسارکیا۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ای ڈی اور سی بی آئی سے کہاکہ وہ ےہ ثابت کریں کہ بی آرایس لیڈر کے کویتا مبینہ دہلی اکسائز پالیسی اسکام میں ملوث ہونے سے متعلق ان کے پاس کیا مواد موجود ہے۔
جسٹس بی آر گوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ دہلی ایکسائز پالیسی معاملہ سے منسلک بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں کویتا کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کررہی تھی۔یہ دونوں معاملات کی جانچ سی بی آئی اور ای ڈی کررہے ہیں۔مکل روہتگی نے کویتا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے ضمانت کی درخواست کی اورکہاکہ کویتا کے خلاف دونوں ایجنسیوں کے ذریعہ تحقیقات مکمل ہوچکی ہے۔انہوںنے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلہ کا بھی حوالہ دیا جس میں عام آدمی پارٹی لیڈر منیش سسوڈیا کوضمانت منظور کی گئی تھی۔منیش سسوڈیا دونوں مقدمات میں شریک ملزم ہےں۔ایڈیشنل سالیسٹرجنرل ایس وی راجوتحقیقاتی ایجنسیوں کی طرف سے پیش ہوئے اور ادعا کیاکہ کویتا نے اپنے موبائل فون کو تباہ فارمیٹ کیاتھا اور ان کا یہ طرز عمل شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مترادف تھا۔مکل روہتگی نے اس الزام کو بوگس قراردیا۔بنچ نے ایس وی راجو سے استفسار کیاکہ یہ ظاہر کرنے کےلئے آپ کے پاس کیا مواد ہے کہ وہ جرم میں ملوث ہے۔سپریم کورٹ نے 12اگست کو کویتا کی ضمانت کی درخواستوں پرسی بی آئی اور ای ڈی سے جواب طلب کیاتھا۔کویتا نے یکم جولائی کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیاتھا جس میں ان دونوں معاملات میں کویتاکو ضمانت سے انکار کیاگیاتھا۔ہائی کورٹ نے دونوں معاملوں میں کویتا کی ضمانت کی درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے ردکردیاتھاکہ وہ دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22کی تشکیل اور نفاذ سے متعلق مجرمانہ سازش میں ایک اہم سازشی ہےں۔ای ڈی نے 46سالہ کویتا کو 15مارچ کو حیدرآباد میں بنجارہ ہلز میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیاتھا۔ سی بی آئی نے کویتا کو 11‘اپریل کوتہاڑ جیل سے گرفتار کیاتھا۔کویتانے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کویتا کو ضمانت کی منظوری پر بی آرایس کے کارکنوں نے جشن منایا۔بی آرایس کیڈر نے تلنگانہ بھون میں محمدمحمود علی سابق وزیر داخلہ ورکن قانون سازکونسل کی قیادت میں جشن منایااور مٹھائی تقسیم کی۔بڑے پیمانے پر آتش بازی کی گئی ۔ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی گئی۔اس موقع پر داسوجو سراون ‘مسیح اللہ خان‘خواجہ بدرالدین‘رحیم اللہ خان نیازی‘سید منیر‘ لائق علی اور دوسرے موجود تھے۔سپریم کورٹ کی طرف سے کویتاکی ضمانت کی منظوری کاخیرمقدم کرتے ہوئے رکن راجےہ سبھا بی آرایس وڈی راجو روی چندرا نے کویتا کے خلاف مقدمہ کو غیر ضروری قراردیا۔ نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وڈی راجو روی چندرا نے کہاکہ اس کیس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے۔انہوںنے پرزورانداز میں کہاکہ ےہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے۔سابق اسپیکر تلنگانہ قانون ساز اسمبلی مدھوسدن چاری نے کویتا کے عزم وحوصلہ کی ستائش کی۔انہوںنے کیس کے دوران کویتا کی ہمت پر روشنی ڈالی۔انہوںنے کہاکہ کویتا کی طاقت اور ہمت اس کردار کی مرہون منت ہے جو انہوںنے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول کےلئے لڑائی میں ادا کیاتھا۔انہوںنے اس اعتماد کا اظہار کیاکہ کویتا اس مقدمہ میں باعزت بری ہوجائیںگی۔انہوںنے تلنگانہ کی لڑائی میں کویتا کے پیش پیش رہنے کی تاریخ کا بھی تذکرہ کیا۔مدھو سدن چاری نے کہاکہ ےہ کیس گمراہ کن ہے۔بی آرایس لیڈر دیوی سری پرساد نے کہاکہ کویتا ہمیشہ سے ہی تنازعات سے بالاتر رہی ہیں۔انہوںنے عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور بھارت جاگروتی کی رہنما کے طور پرکویتا کی کوششوں اور جستجو کا اعتراف کیا۔