تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر کی قیادت میں ایک وفد کی ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندر سے ملاقات

کانگریس کیڈر کے سیاسی تشدد اورپولیس کی لاپرواہی کے خلاف ڈی جی پی سے شکایت
ترومل گری میں بی آرایس کے احتجاجی کیمپ اورکونڈہ ریڈی پلی میں صحافیوں پرحملوں کی شدیدمذمت
خاطیوں کے خلاف فی الفور کارروائی کا مطالبہ
کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر کی قیادت میں ایک وفد کی ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندر سے ملاقات

حیدرآباد۔23 اگست: کارگزارصدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے پارٹی کے سینئر قائدین کے ہمراہ ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندر سے ملاقات کی اوربی آرایس پارٹی کے ارکان پر کانگریس پارٹی کیڈرس کے حالیہ حملوں اور پولیس کی مبینہ لاپرواہی سے متعلق باضابطہ شکایت درج کروائی۔
شکایات میں ناخوشگوار واقعات کی ایک سیریز کو نمایاں طور پرپیش کیاگیاجوکہ ریاست میں امن وامان کے خصوص میں سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ بی آرایس قائدین نے ضلع سوریہ پیٹ کے ترومل گری میں بی آرایس پارٹی کے احتجاجی کیمپ پر کانگریس کے غنڈوں کے حملہ کے خصوص میں شکایت درج کروائی۔ بی آرایس کے کیمپ پر گزشتہ کل حملہ کیاگیا۔طلبہ لیڈر وسابق رکن اسمبلی جی کشور کی قیادت میں بی آرایس نے جمہوری اصولوں پر سختی سے عمل آوری کے ساتھ کسانوں کی تائید وحمایت میں پرامن احتجاج منظم کیاتھا۔
تاہم احتجاج کو کانگریس کے 50کارکنوں نے پرتشددطریقہ سے روک دیا۔کانگریس کے کارکن حالت نشہ میں تھے۔جنہوں نے پتھروں ‘انڈوں اور خام بموں کے استعمال کے ذریعہ بلا اشتعال حملہ کیا۔اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہاکہ اگر ہماری جانب سے جوابی کارروائی کی جاتی تو کانگریس کے ان 50غنڈوں میں سے ایک بھی بچ نہیں پاتا۔تاہم ہم نے امن وامان کی برقراری کو اولین ترجیح دی اور کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی سے اجتناب کیا۔
کے ٹی آر نے اس معاملہ میں پولیس کے کردار پرصدمہ اور مایوسی کا اظہارکیااورالزام عائد کیاکہ پولیس نے احتجاجیوں کو تحفظ کی فراہمی کے بجائے احتجاجی کیمپ کے خیمہ کو گرادیا
۔بی آرایس وفد نے ایک اور سنگین شکایت دوخاتون صحافیوں اور دیگر رپورٹرس پر حملہ کے خصوص میں درج کروائی۔خاتون صحافی کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کی صورتحال اور حقائق کی جانچ کےلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے آبائی موضع کونڈہ ریڈی پلی پہنچے تھے۔خاتون صحافیوں کو مبینہ طور پر کانگریس کے غنڈوں نے حملہ کا نشانہ بنایا۔خاتون صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ۔کے ٹی آر نے حملہ کی شدید مذمت کی اور کہاکہ خاتون صحافی صرف قرض معافی کے تعلق سے تفصیلات کے حصول کےلئے وہاں گئے تھے تاہم کانگریس کے غنڈوں نے ان پر حملہ کردیا۔
کے ٹی آرنے اس معاملہ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کی خاموشی پر شدید تنقید کی اور چیف منسٹر سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔کارگزار صدر بی آرایس نے صحافیوں کے خلاف سوشیل میڈیا پر چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی مہم کی بھی نشاندہی کی جوکہ مبینہ طور پر کانگریس کے حامیوں کی جانب سے چلائی جارہی ہیں۔
کے ٹی آر نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پرتنقید کرتے ہوئے انہیں بزدل قراردیا جوکہ عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ۔انہوں نے ریمارک کیاکہ جب ہم نے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی پر کہیں پر بھی بات کرنے کاچیف منسٹر کو چیلنج کیاتو وہ سامنے نہیں آئے ۔اس کے بجائے وہ 20مرتبہ دہلی کا دورہ کرچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہلی میں اہمیت کا حامل وقت گزار تے ہوئے چیف منسٹر نے ریاستی مسائل پر ان کی توجہ اور وابستگی پر سوالیہ نشان لگادیاہے۔
بی آرایس کے وفد نے پولیس عہدیداروں کے حالےہ رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور پولیس کے رویہ کو حد سے زیادہ جوش وخروش سے تعبیر کیا۔شکایت میں اس بات پر زوردیاگیاکہ سیاسی مداخلت کے زیر اثر اس طرح کے رویہ کے باعث اپوزیشن کے لیڈرس کے خلاف جھوٹے مقدمات اور پرتشدد کارروائیاں انجام دی جارہی ہیں۔کے ٹی آر نے ایسے واقعات کو اجاگر کیا جس میں پولیس عہدیداران غیر سرکاری سرگرمیوں میں شریک ہورہے ہیں جیساکہ پولیس عہدیدار وزراءکی سالگرہ تقریبات میں شریک ہورہے ہیں ۔
کے ٹی آر نے اسے نامناسب قراردیا۔وفد نے کہاکہ ہم پولیس فورس کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں تاہم یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ چند عہدیداران اس طریقہ سے اپنے اختیارات کا بے جا اور غلط استعمال کریں۔کے ٹی آرنے متنبہ کیاکہ اقتدار عارضی ہوتاہے اور اتھاریٹی کے حامل افراد کو حد سے زیادہ جوش وخروش کے بجائے ذمہ داری سے کام کرنا چاہئے۔
بی آرایس قائدین نے ترومل گری حملہ اور صحافیوں پر حملہ میں ملوث خاطیوں کے خلاف فی الفور کارروائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ڈی جی پی پر زوردیاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خاطیوں کے خلاف فی الفور الزامات وضع کئے جائیں اورانہیں گرفتار کیاجائے۔کے ٹی آر نے پرزوراندازمیں کہاکہ صحافی جو جمہوریت میں اہم کردار اداکرتے ہیں اگر وہی محفوظ نہیں ہےں تو عام شہریوں کے تحفظ کو مزید خطرہ لاحق ہوگا۔کے ٹی آر نے حیدرآباد میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تنقید کی اور رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اندرون ایک ماہ 28قتل کی وارداتیں پیش آئی ہیں۔انہوں نے شہر میں امن وامان کی برقراری کےلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگایا۔
کے ٹی آر نے آخر میں کہاکہ ہم نے اب تک صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا ہے صرف اسی لئے کہ ہم حیدرآبادکی برانڈ امیج کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے تاہم ہمارے صبرو تحمل کو کمزور ی نہ سمجھاجائے۔ اگرایسی ہی صورتحال برقرار رہتی ہے تب انہوں نے انتقامی کارروائی ناگزیر ہونے کا انتباہ دیا۔
بی آرایس قائدین نے ڈی جی پی پر زوردیاکہ وہ پیش کردہ مسائل پر فی الفور اور سخت کارروائی کرے۔ریاست میں امن وامان کی برقراری کی اہمیت پرزوردیتے ہوئے وفد نے کہاکہ پولیس فورس غیر جانب داری اور ذمہ داری سے خدمات ا نجام دے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button