کسانوں کی ناراضگی چیف منسٹر کے زوال کا سبب بنے گی۔کانگریس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا
کسانوں کے قرضہ جات کی معافی تک جدوجہد جاری رہے گی
دیوتاﺅں کے نام پر جھوٹ بول کرریونت ریڈی گناہ کبیرہ کے مرتکب
کسانوں کی ناراضگی چیف منسٹر کے زوال کا سبب بنے گی۔کانگریس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا
چیوڑلہ میں کسانوں کے ہمراہ زبردست احتجاج ۔کارگزار صدر کے تارک راما راﺅ کا خطاب
حیدرآباد۔22اگست (آداب تلنگانہ نیوز) کارگزار صدر بی آر ایس و رکن اسمبلی سر سلہ کے ٹی آر نے آج چیوڑلہ میں کسانوں کے احتجاجی پروگرام میں شرکت کی۔اس موقع پر بی آر ایس کے سرکردہ قائدین بشمول محمد محمود علی سابق وزیر داخلہ ورکن قانون ساز کونسل ، سبیتا اندرا ریڈی سابق وزیر تعلیم و رکن اسمبلی مہیشورم اور کسانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات کی معافی کے وعدہ کی عدم تکمیل پر بی آر ایس کی جانب سے ریاست گیر سطح پر احتجاج منظم کیا گیا۔ اس موقع پر کسانوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کانگریس حکومت بالخصوص چیف منسٹر ریونت ریڈی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کسانوں کے درپیش مسائل کی عدم یکسوئی اور کسانوں کے قرضہ جات کے معافی کے وعدہ کی عدم تکمیل پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ریونت ریڈی نے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران سونیا گاندھی کے نام پر حلف لیا تھا اور کہا تھا کہ وہ چیف منسٹر بننے کے بعد کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات کی معافی کی فائل پر پہلی دستخط کریں گے تاہم ریونت ریڈی نے وعدہ پر عمل نہیں کیا۔
ریونت ریڈی اپنے وعدہ اور الفاظ سے مکر گئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ستم ظریفی کی انتہاءیہ رہی کہ کانگریس لیڈر نے ابتداءمیں دعویٰ کیا کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے لئے 49ہزار کروڑ روپئے درکار ہوں گے تاہم اس بات کو محسوس کرتے ہوئے کہ یہ وعدہ قابل عمل نہیں ہے۔ انہوں نے رقم کو 40 ہزار کروڑ روپئے تک گھٹادیا اور پھر رقم کو مزید گھٹاتے ہوئے 7500 کروڑ روپئے کردیا۔ اس طریقہ سے عوام اور کسانوں کو ہر قدم پر گمراہ کیا گیا اور دھوکہ دیا گیا۔ کے ٹی آر نے 15 اگست تک کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے وعدہ کی عدم تکمیل پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے اس معاملہ میں متعدد مرتبہ دیوتاﺅں کے نام پر قسمیں کھائیں۔ ریونت ریڈی نے نہ صرف عوام کو دھوکہ دیا ہے بلکہ دیوتاﺅں کے نام پر جھوٹ بول کر گناہ کبیرہ کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس حکومت میں خاتون لیڈرس اور صحافیوں کی اہانت کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خصوصیت کے ساتھ سبیتا اندرا ریڈی کی بے عزتی کا تذکرہ کیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ریونت ریڈی نے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں سبیتا اندرا ریڈی کی توہین کی۔ انہوں نے کونڈاریڈی پلی میں دو خاتون صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی اور چیف منسٹر ریونت ریڈی کی سنجیدگی اور دیانت داری پر استفسار کیا۔ کے ٹی آر نے کانگریس کے دور حکومت میں کسانوں کی ابتر حالت کو تفصیلی طور پرپیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ زرعی قرضہ جات کی معافی کے لئے تاحال صرف 7500 کروڑ روپئے ہی دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کسانوں سے کہا کہ وہ کانگریس حکومت سے جواب طلب کریں اور اس مسئلہ پر اس وقت تک خاموش نہ بیٹھیں جب تک کہ وعدہ کے مطابق تمام کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات معاف نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کسانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے بی آر ایس اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور کسانوں کو انصاف کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ تقریر کے آخر میں کے ٹی آر نے ریونت ریڈی کو انتباہ دیا کہ وعدوں کی عدم تکمیل چیف منسٹر کے زوال کا سبب بنے گی۔ کے ٹی آر نے ریمارک کیا کہ وعدوں کے ذریعہ حکومت چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس حکومت کسانوں کو ناراض کرتی رہے گی تب آئندہ انتخابات میں کانگریس کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ کے ٹی آر نے اعلان کیا کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے معاملہ میں بی آر ایس عنقریب اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد مواضعات تا ہر سطح پر جاری رہے گی جب تک کانگریس حکومت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتی ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کے ٹی آر کی تقریر کسانوں کی آوازاور تائید و حمایت کی عکاس ہے جس نے تلنگانہ کے کسانوں کے حقوق کے لئے بی آر ایس کی جدوجہد کے عزم کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس حکومت کی دھوکہ دہی، وعدوں کی عدم تکمیل کے خلاف متحدہ جدودجہد کی ضرورت پر زور دیا۔