تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

قرض معافی کے نام پر کانگریس کی دھوکہ دہی کے خلاف جمعرات کو ریاست گیر احتجاج

قرض معافی کے نام پر کانگریس کی دھوکہ دہی کے خلاف کل ریاست گیر احتجاج
تمام منڈلوں میں دھرنے منظم کئے جائیںگے۔چیف منسٹر اور وزراءکے بیانات میں تضاد
کسانوں کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے باعث صورتحال کشیدہ:کے ٹی آر

حیدرآباد۔21اگست(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے
ریاست میں کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے زرعی قرضہ جات کی معافی کے وعدہ کی عدم تکمیل کے ذریعہ کسا ن برادری کو دھوکہ دینے پرکانگریس حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی ‘کسان برادری کے ساتھ حکومت کے خلاف جنگ میں شامل رہے گی تاکہ کسانوں کو ان کا حق دلایاجاسکے۔تلنگانہ بھون میں پارٹی قائدین کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہاکہ بی آرایس 22اگست کو ریاست کے منڈلوں میں دھرنے منظم کرتے ہوئے احتجاجی پروگرام کا آغاز کرے گی تاکہ کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے زرعی قرضہ جات کی غیر مشروط معافی کےلئے ریاستی حکومت پردباﺅ ڈالاجاسکے۔اگر ریاستی حکومت اس مطالبہ پر مثبت جواب دینے میں ناکام رہتی ہے تب بی آرایس آئندہ مرحلہ میں جیل بھرو پروگرام کے انعقاد سے بھی گریز نہیں کرے گی۔انہوںنے کہاکہ کانگریس پارٹی کے وعدے کے مطابق کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے مطالبہ کی تائید وحمایت میں ریاست بھر میں خود کو گرفتاری کےلئے پیش کیاجائے گا۔قرض معافی کے مطالبہ پر کسان ریاستی حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔جس کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔

احتجاجی کسانوں کے خلاف ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمات کے اندراج کے باعث دہشت پائی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ عادل آباد میں کسانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات 126‘189اور 223کے تحت مقدمات کا اندراج عمل میں لایاگیاہے۔ےہ دفعات سخت سزاﺅں کے ساتھ ساتھ سات سال تک قید کی سزا کا باعث بن سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ صورتحال کشیدہ ہے۔کسانوں کا احساس ہے کہ ان کی جدوجہد کے معاملہ کو عہدیداران مناسب طریقہ سے حل نہیں کررہے ہیں۔بیشتر کسان مایوسی کا شکار ہیںکیوںکہ قرضہ جات کی معافی کی حکومت کی یقین دہانی کے باوجود انہیں ابھی تک راحت حاصل نہیں ہوئی ہے اور وہ کافی مقروض ہیں۔چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے کابینی رفقاءکا حوالہ دیتے ہوئے کے تارک راماراﺅ نے کہاکہ ڈپٹی چیف منسٹر ووزیر فینانس ملو بھٹی وکرامارکا نے سچائی کا اعتراف کیاہے کہ قرض معافی پروگرام کے تحت کسانوں کو تاحال 7500کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں۔

وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے آن ریکارڈبتایاکہ زائداز 17لاکھ کسانوں کے کھاتوں میں قرض معافی کی رقم ابھی تک جمع نہیں ہوئی ہے۔چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر زراعت تملا ناگیشور راﺅ نے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا عمل مکمل ہونے کا دعویٰ کیاہے اوران دونوں کے ادعا جات دیگر وزراءکے اعتراف کے بالکل برعکس ہیں۔کے ٹی آرنے یاددلایاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آغاز میں فصلوں کے قرضہ جات کی معافی کے حصہ کے طور پر 49ہزار کروڑ روپئے درکار ہونے کا اظہار کیاتھا ۔بعدازاں اس رقم کو گھٹا کر 31ہزار کروڑ روپئے کیاگیا اورپھر مزید گھٹا کر17ہزار کروڑ روپئے کردیاگیاتاہم کسانوںکو فراہم کردہ قرضہ جات کی معافی جیسا کہ ملو بھٹی وکرامارکانے اعتراف کیاہے صرف 7500کروڑ روپئے ہے۔ایسی صورتحال میں ساری ریاست کے کسانوں میں غم وغصہ کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ بی آرایس کے کارکنان اور منتخبہ نمائندے مواضعات کی سطح پرتفصیلات اکٹھا کرنے کےلئے کسانوں تک پہنچ رہے ہیں۔اسی حصہ کی ایک کڑی کے طور پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کے آبائی گاﺅں میں بھی کسانوں سے معلومات حاصل کی گئیں۔جس پر اس بات کا پتہ چلا کہ تینوں مرحلوں میں بھی30فیصد سے بھی کم کسانوں کے قرضہ جات کی معافی عمل میں آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button