تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

قرض معافی کے مطالبہ پر کھمم میں کسانوں کا سڑکوں پر احتجاج

قرض معافی کے مطالبہ پر کھمم میں کسانوں کا سڑکوں پر احتجاج
اے آئی پی کے ایس کی جانب سے مکمل تائید وحمایت ۔28اگست کو اضلاع کے کلکٹریٹس پر احتجاج کا اعلان

حیدرآباد۔20اگست(آداب تلنگانہ نیوز) زرعی عہدیداروں کی جانب سے ایسے کسان جن کے قرضہ جات معاف نہیں ہوئے ہیں ان سے درخواستوں کی وصولی کا اگرچہ آغاز کیاگیاہے تاہم کھمم میں کسانوں نے مختلف مقامات پر سڑکوں پر صدائے احتجاج بلند کیا اور تمام کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا پرزور مطالبہ کیا۔کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے ویمسورمنڈل کے ایم پی ڈی او آفس کے سامنے مین روڈ پر راستہ روکو احتجاج منظم کیا۔اسی طرح ضلع کتہ گوڑم کے چندرو گونڈہ رعیتو ویدیکا کے روبرو کسانوں نے قرضہ جات کی معافی کے مطالبہ پر مظاہرہ کیا۔احتجاجی کسانوں کی تائید وحمایت کا اعلان کرتے ہوئے آل انڈیا پرگتی شیلا رعیتو سنگھم (اے آئی پی کے ایس)نے تمام کسانوں کے قرضہ جات کی غیر مشروط معافی کے مطالبہ پر 28اگست کو ریاست کے تمام کلکٹریٹس پر احتجاج منظم کرنے کا اعلان کیا۔اس موقع پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سنگھم کے قائدین جی اچیا ‘ایم ناگیشور راﺅ اور اے وینکٹیشورلو نے کہاکہ اسمبلی انتخابات کے موقع پر کانگریس پارٹی نے کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات کی معافی کا وعدہ کیاتھا ۔

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے اعلان کیاتھاکہ 15اگست تک کسانوں کے زرعی قرضہ جات معاف کردیئے جائیںگے۔کانگریس کے برسر قتدارآکر 9ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم زرعی قرضہ جات کی معافی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔حکومت تکنیکی مسائل کوموردالزام ٹھہرارہی ہے۔حکومت نے لاکھوں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے بجائے شرائط کے لزوم کے ذریعہ دھوکہ دیاہے۔انہوںنے کہاکہ لاکھوں چھوٹے اور غریب کسانوں کو راحت حاصل نہیں ہوئی ہے کیوںکہ کسان خاندانوں کی شناخت کےلئے راشن کارڈس کو بنیاد بنایاگیاہے۔ اہل کسانوں کو راشن کارڈس جاری نہ کئے جانے کے باعث لاکھوں کسان قرض معافی کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔3.17لاکھ کسانوں میں صرف 1.15لاکھ کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے گئے ہیں۔حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اعداد وشمار سے ےہ واضح ہوتاہے کہ 2لاکھ سے زائد کسانوں کو تاحال قرض معافی سے فائدہ حاصل نہیں ہواہے۔2لاکھ روپئے سے زائد قرضہ جات کے حامل کسانوں کے قرض کی معافی کےلئے 2لاکھ روپئے سے اضافی رقم کی ادائیگی کا تقاضہ غیر منصفانہ ہے۔سنگم کے لیڈروں نے کہاکہ اگر حکومت 2لاکھ روپئے قرض معاف کردیتی ہے تو کسان باقی رقم ادا کرسکیںگے۔انہوںنے کہاکہ محکمہ زراعت کی طرف سے نشاندہی کردہ تکنیکی مسائل کو فی الفور حل کیاجائے اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے فصلوں کو اقل ترین امدادی قیمت کی فراہمی کےلئے اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button