اردو شاعری تفریح طبع کے علاوہ انقلاب زمانہ کی نقیب
اردو شاعری تفریح طبع کے علاوہ انقلاب زمانہ کی نقیب
سن شائین سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد مشاعرہ سے
پروفیسر مظفر شہ میری سابق وایس چانسلر عبدالحق یونیورسٹی کرنول کا خطاب
حیدرآباد18/اگسٹ: سن شائین سوسائٹی کے زیر اہتمام کل شب پریمیہ پرسٹنگ بلڈنگ گڈی ملکا پور حیدرآباد میں ادبی مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ سابق وایس چانسلر عبدلحق یونیورسٹی کرنول پروفیسر مظفر شہ میری نے مشاعرہ کی صدارت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردوشاعری دلوں کو سکون عطا کرتی ہے یہ صرف تفریح طبع کا ذریعہ نہیں بلکہ انقلاب کا نقیب بھی ہوتی ہے۔
ہندوستانی پارلیمنٹ میں اپنی بات کو موثر بنانے کے لئے ارکان پارلیمان اردو اشعار کا اکثر استعمال کرتے ہیں جو اردو شاعری کی مقبولیت کا عین ثبوت ہے۔ عبدالرسول خورشید مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک تھےعبدالماجد ۔ کنونیر مشاعرہ ظفر فاروقی نے تمام۔حاضرین کا استقبال کیا۔ سعداللہ خان سبیل نےنظامت کے فرائض انجام دئےصدر مشاعرہ کے علاوہ ڈاکٹر فاروق شکیل، طاہر گلشن آبادی، سردار سلیم، سیف نظامی، ظفر فاروقی، کوکب ذکی ،رفیع اللہ رفیع، ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری،سعداللہ خان سبیل ،افتخار عابد،سراج یعقوبی اور معین احمر کے علاوہ طنز ومزاح کے ممتاز شاعر لطیف الدین لطیف نے اپنا کلام پیش کرکے سامعین سے داد و تحسین حاصل کی۔ داعی مشاعرہ نے تمام شعراء اور شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔اس موقع پر باذوق خواتین وحضرات کی کثیر تعداد موجود تھی۔