کانگریس دور حکومت میں کاشتکاری کے رقبہ میں تخفیف: کے ٹی آر
کانگریس دور حکومت میں کاشتکاری کے رقبہ میں تخفیف
زرعی بحران سے نمٹنے کے لئے فی الفور اقدامات ناگزیر: کے ٹی آر
موجودہ نااہل قیادت تلنگانہ کی مستحکم ترقی کی برقراری سے بھی قاصر
حیدرآباد۔12اگست(آداب تلنگانہ نیوز) کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راو نے کانگریس حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تلنگانہ میں فصل کی کاشت میں تیزی سے کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو¿ کی قیادت میں پیشرفت کے برعکس موجودہ کانگریس حکومت کے تحت کسانوں کو درپیش سنگین چیلنجس کی نشاندہی کی۔سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹس کی ایک سیریز میں راما راو نے خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں کاشت کاری کا عمل صرف 84.6 لاکھ ایکڑ تک محدود رہاجو کہ جاریہ موسم باراں کے لئے 1.29 کروڑ ایکڑ کے عام کاشت کاری کے رقبہ کا محض 65.4 فیصد ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کاشت کاری کا رقبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.3 لاکھ ایکڑ کم ہوا ہے جس سے فصل کی مجموعی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کانگریس کی نااہل قیادت بی آر ایس حکومت کے تحت تلنگانہ کی مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے سے بھی قاصر ہے۔انہوں نے کاشت کاری کے شعبہ میں بدحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے چندر شیکھر راو کے دور حکومت میں زراعت نے سنہرا دور دیکھا لیکن اب کانگریس کے دور میں اسے بحران کا سامنا ہے۔بی آر ایس کے کارگزار صدر نے کسانوں کو آبپاشی کے لئے پانی، تخم اور کھاد جیسی ضروری اشیاءفراہم کرنے میں ناکامی پر کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے رعیتو بھروسہ کے تحت زرعی اغراض کے لیے امداد کی عدم فراہمی کی بھی شدید مذمت کی۔ گزشتہ بی آر ایس حکومت میں کسانوں کو تمام سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت کسانوں کو بینکس سے بروقت فصلوں کے لئے قرض کی فراہمی کو بھی یقینی نہیں بنا رہی ہے جس کی وجہ سے قرض کے بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے اور آخرکار خودکشی واقعات پیش آتے ہیں۔راما راو نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف زراعت کے لئے برقی منقطع کر رہی ہے بلکہ قرض معافی کے اہل کسانوں کی تعداد میں بھی کمی کر رہی ہے۔ راما راو نے کہا کہ کانگریس اپنے وعدوں کی تکمیل بشمول دھان کی خریدی پر 500 روپے بونس کی فراہمی میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے انتباہ دیا کہ کاشت کاری کے رقبہ میں کمی تلنگانہ میں کسانوں کی بقا کے لئے ایک خطرناک علامت ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کے پاس کالیشورم پروجیکٹ کو استعمال کرنے اور آبی ذخائر کو لبریز کرنے کے علاوہ پانی کو آبپاشی کے تالابوں کی طرف موڑنے کے منصوبوں پر عمل آوری کے ویژن کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر کانگریس کے دور حکومت میں کسانوں کی روزی روٹی کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ سیاسی ہتھکنڈے اور کیچڑ اچھالنے کے ماسوا کسانوں کی مدد کرنے اور آبپاشی کے لئے پانی کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے تعلق سے کا نگریس کوکوئی احساس نہیں ہے۔علاوہ ازیں راما راو نے کانگریس کے لوک سبھا لیڈر راہول گاندھی سے استفسار کیا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت سنکے سیلا واقعہ پر کیوں خاموش ہے اور کنٹراکٹ ایجنسی میگھا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ (MEIL) کے ساتھ نرم رویہ کیوں اختیار کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 10 دن گزر جانے کے باوجود ایجنسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔