اقامتی اسکولس کے 36طلبہ کی موت ‘سرکاری قتل:بی آرایس
اقامتی اسکولس کے 36طلبہ کی موت ‘سرکاری قتل:بی آرایس
کانگریس حکومت میں تعلیمی اداروں کی صورتحال ابتر۔سرکاری دواخانوں میںڈاکٹرس کی کمی
چیف منسٹر کے چھوٹے بھائی کی سوچھ بائیوکے ساتھ معاملت کی جامع تحقیقات کا مطالبہ
حیدرآباد۔10اگست(آداب تلنگانہ نیوز)ریاست تلنگانہ میں اقامتی اسکولس کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بی آرایس کے اراکین اسمبلی کے سنجے اور پی کوشک ریڈی نے آج کہاکہ اب ریاست میں تعلیمی اداروں کی صورتحال پہلی جیسی نہیں رہی۔تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے سنجے اور کوشک ریڈی نے کہاکہ کانگریس کے دوراقتدار میں گزشتہ سات مہینوں کے دوران سرکاری ہاسٹلس اور اقامتی اسکولس میں 36طلبہ کی موت واقع ہوئی جبکہ 500طلبہ سمیت غذا سے متاثر ہوئے اور دواخانوں میں ان کا علاج ومعالجہ کیاگیا۔طلبہ کی موت کو حکومت کی طرف سے قتل قرار دیتے ہوئے سنجے نے کہاکہ ان کے حلقہ انتخاب میں چھ طلبہ سمیت غذا سے متاثر ہوئے جن میں دو کی موت واقع ہوئی ہے۔پدا پور گاﺅں میں جمعہ کو ایک طالب علم نے دم توڑدیا۔ریاست میں اقامتی ویلفیر اسکولس کی صورتحال پرخصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔عوام کا اقامتی اداروں پر سے اعتماد ختم ہونا شروع ہوچکا ہے۔بی آرایس کے دورحکومت میں اقامتی اسکولس کی ترقی کےلئے بہترین اقدامات روبہ عمل لائے گئے تھے۔اسکولس کی بہتر طور پر دیکھ بھال کی گئی تھی۔بی آرایس کے دورحکومت میں 1200اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایاگیاتھا اور نظم ونسق کی طرف سے اقامتی اسکولس کی کارکردگی پر گہری نظر رکھی گئی تھی۔تاہم آج اس طرح کے حالات نظر نہیں آرہے ہیں۔اقامتی اسکولس میں بیمار ہوجانے والے طلبہ پر انتظامےہ توجہ نہیں دے رہاہے۔
ہاسٹلس میں سانپوں اور چوہوں کی بھرمار ہے۔طلبہ غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔اقامتی اسکولس کے نظام تعلیم کو دانستہ طور پر نظر انداز کیاگیاہے تاکہ ےہ تعلیمی نظام خود ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے۔اقامتی اسکولس کے نتائج دیگر شعبہ جات کے اداروں کے مقابلے میں بہتر حاصل ہورہے تھے۔ابھی بھی ان اداروں کی کافی مانگ ہے۔حال ہی میں 3ہزار نشستوں کےلئے تقریباً1لاکھ طلبہ نے درخواستیں داخل کیں۔سنجے نے نشاندہی کی کہ سرکاری دواخانوں کی حالت بھی بہتر نہیں ہے۔عوام اپنی جانوں کے تحفظ کےلئے خانگی دواخانوں کا رخ کررہے ہیں کیوںکہ کئی مقامات پر سرکاری دواخانوں میں ڈاکٹرس کی کمی ہے۔کے سی آر کٹس کی تقسیم روک دیئے جانے کے باعث سرکاری دواخانوں میں زچگیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو کٹس کی تقسیم کو جاری رکھنا چاہئے اگر وہ سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅکانام ہٹاناچاہتی ہے تو ہٹالے تاہم کٹس کی تقسیم جاری رکھی جانی چاہئے۔انہوںنے ریونت ریڈی کے چھوٹے بھائی کی سوچھ بائیوکے ساتھ معاملت کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔رکن اسمبلی نے 16یوم پرانی کمپنی کے ساتھ ریاست میں سرماےہ کاری کےلئے معاہدہ پر استفسار کیا۔انہوںنے کہاکہ بحیثیت وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راماراﺅ نے بی آرایس کے دورحکومت میں ریاست میں بڑے پیمانے پر سرماےہ کاری کو یقینی بنایاتھا اور روزگار کے مواقع میںبھی اضافہ کیاتھا۔