تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

کسانوں کی قرض معافی اسکیم – بی آرایس کو اندرون48گھنٹے 45ہزار شکایتیں موصول

حیدرآباد۔7اگست(آداب تلنگانہ نیوز)بی آرایس کی جانب سے پارٹی ہیڈ کوارٹرمیں شکایتی سیل کے قیام کے اندرون 48گھنٹے ریاستی حکومت کی نافذ کردہ قرض معافی اسکیم کے تعلق سے کسانوں کی زائد از 45ہزار شکایتیں موصول ہوئیں۔سابق رکن اسمبلی پی سدرشن ریڈی نے کہاکہ تلنگانہ بھون میں شکایتی سیل میں ہر گھنٹہ تقریباً900کال موصول ہورہے ہیں جوکہ کسانوں کو درپیش سنگین اور وسیع مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔تلنگانہ بھون میں آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدرشن ریڈی نے نشاندہی کی کہ بی آرایس نے ہمیشہ اس بات پر توجہ مرکوز کی تھی کہ فصلوں کے قرضہ جات کی معافی سے کسانوں کو فی الواقعی فائدہ پہنچے اور ےہ محض ایک رسمی کاروائی نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ قرض معافی کے تعلق سے کسانوں کی بڑے پیمانے پر شکایتیں زمینی حقائق کو ظاہر کرتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ صرف 48گھنٹوں کے دوران تلنگانہ بھون کو تقریباً4562فون کالس اور42ہزار984واٹس ایپ پیامات موصول ہوئے ہیں۔ اوسطاً فی گھنٹہ 875شکایتیں موصول ہوئیں۔سابق رکن اسمبلی سدرشن ریڈی نے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر زراعت تملا ناگیشور راﺅ نے اعلان کیاتھاکہ فصلوں کے قرضہ جات کی معافی کے حصول کےلئے راشن کارڈ لازمی نہیں ہے تاہم مواضعات کی سطح پر شکایات سے پتہ چلتاہے کہ صرف راشن کارڈس کے حامل کسانوں کو ہی فائدہ پہنچاہے۔دیگر کسانوں کو بے یار ومددگار چھوڑدیاگیاہے۔آدھار کارڈ میں معمولی اغلاط ‘اراضی کے غلط ریکارڈ اور یہاں تک کہ ویزا ہولڈنگ جیسے مسائل کے باعث بیشتر کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کو روک دیاگیاہے۔انہوںنے کہاکہ ریونت ریڈی دباﺅ کے آگے جھک گئے اور برائے نام قرض معافی کےلئے اقدامات کئے۔اس طرح وہ کسانوں کو فی الواقعی فائدہ پہنچانے میں ناکام رہے۔انہوںنے حکومت کے ضوابط پر استفسارکیا جوکہ بینکنگ کے معیارات سے بالکل مختلف ہیں۔ انہوںنے قرض معافی کے عمل کا جائزہ لینے کےلئے کسانوں کے ساتھ فیلڈ سطح پر اجلاسوں کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔سدرشن ریڈی نے رعیتو بھروسہ اسکیم کو صرف جائزہ کی حد تک محدود رکھنے پرکابینی ذیلی کمیٹی پر شدید تنقید کی۔انہوںنے کہاکہ بیشتر کسانوں کے قرضہ جات معاف نہیں ہوئے ہیں۔انہوںنے اس عزم کا اظہار کیاکہ بی آرایس ایسے تمام کسانوں کےلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی جن کے قرض معاف نہیں کئے گئے ہیں۔انہوںنے سیول سپلائیز اسکام کے حوالے سے تحقیقاتی ایجنسیوں میں شکایت کے اندراج کے منصوبے کا اعلان کیا۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button