نیٹ میڈیکل نشستوں کے اختصاص میں تلنگانہ کے طلبہ کے ساتھ انصاف کیاجائے: کے ٹی آر
حکومت کے نئے قواعد کے باعث بیرون ریاستوں کے کئی طلبہ مقامی بن جائیںگے
حیدرآباد۔6اگست(آداب تلنگانہ نیوز) کارگزار صدر بی آر ایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے نیٹ امتحان کے تحت تلنگانہ کے طلبہ کےلئے میڈیکل نشستوں کے اختصاص میں کانگریس حکومت کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور مشکوک قراردیا۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ حکومت مقامی طلبہ کے ساتھ ناانصافی کو روکنے کےلئے اپنے نئے فیصلہ سے فی الفور دستبرداری اختیار کرے۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمXپر برہمی کاا ظہار کرتے ہوئے راماراﺅ نے جی او33کے تحت حکومت کے مقامی غیر مقامی کےلئے نئے رہنمایانہ خطوط پر شدید تنقید کی۔نئے قواعد کے مطابق صرف تلنگانہ میں 9ویں سے 12ویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ہی مقامی متصور کیاجائے گا۔اس کامطلب ےہ ہے کہ دوسری ریاستوں کے بیشتر طلبہ جنہوںنے حیدرآباد کے باوقار اداروں میں تعلیم حاصل کی ہے وہ تلنگانہ کے مقامی باشندے بن جائیںگے۔کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ ےہ تبدیلیاں دوسری ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے والے تلنگانہ کے طلبہ کےلئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہےں۔اس پالیسی کے باعث وہ اپنی آبائی ریاست میں ہی غیر مقامی بن جائیںگے۔تعلیمی سال 2023-24تک اگر طلبہ نے تلنگانہ میں 6ویں اور12ویں جماعت کے درمیان کم از کم چار سال تک تعلیم حاصل کی ہوتوانہیں مقامی سمجھاجاتاتھا۔چاہے کہ وہ دیگر تعلیم کہیں بھی حاصل کی ہو۔اس سے یقینی طورپرتلنگانہ کے طلبہ کے ساتھ انصاف ہوتا تھا چاہے وہ کہیں اور انٹر میڈیٹ کی تعلیم حاصل کررہے ہوں۔راماراﺅ نے انتباہ دیاکہ نئے قواعد سے دیگر ریاستوں کے ہزاروں طلبہ تلنگانہ میںمقامی بن جائیںگے جس سے تلنگانہ کے مقامی طلبہ کو دستیاب میڈیکل نشستوں کی تعداد کم ہوجائے گی۔انہوںنے حکومت پر زوردیاکہ وہ مقامی طلبہ کے مفادات کے تحفظ کےلئے سابقہ قواعد اور اصولوں پر عمل کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تلنگانہ کے طلبہ طبی تعلیم کے مواقع سے غیر منصفانہ طورپر محروم نہ رہیں۔