بنگلہ دیش میں پرتشدد جھڑپوں میں 80 افراد ہلاک، غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ
ڈھاکہ،4 اگست: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور ملک کے دیگر حصوں میں اتوار کو پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 80 افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد حکام نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق طلبا کی ایک بڑی تعداد نے شیخ حسینہ حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدم تعاون کی تحریک شروع کر دی ہے۔ بنگلہ دیشی اخبار ’پروتھیوم الو‘ نے رپورٹ کیا کہ سیکورٹی فورسز، حکمران عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے۔
قابل ذکر ہے کہ مظاہرین نے امتیازی سلوک مخالف اسٹوڈنٹ موومنٹ کے بینر تلے عدم تعاون کی تحریک شروع کی ہے جس میں گزشتہ ماہ کی ریزرویشن مخالف تحریک کے دوران طلبہ کے ساتھ ہونے والے’مظالم‘ پر حکومت سے استعفیٰ کا ایک نکاتی مطالبہ کیا گیا ہے۔ طلباء نے پیر کو لانگ مارچ کی کال دی ہے۔
امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت نے اتوار کی شام چھ بجے سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی موبائل انٹرنیٹ سروسز پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ’ڈھاکہ ٹریبیون‘ کی رپورٹ کے مطابق کرفیو حکومتی احکامات تک نافذ رہے گا۔ ملک بھر میں خونریز جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ سراج گنج کے عنایت پور تھانے پر مظاہرین نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس ہیڈکوارٹر نے ایک پریس ریلیز میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد بنگلہ دیشی حکومت کے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف مظاہروں میں گزشتہ ماہ شدت آگئی تھی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سرکاری خدمات میں ریزرویشن کو ختم کیا جائے۔
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے 21 جولائی کو زیادہ تر ریزرویشن کو ختم کرتے ہوئے حکم دیا کہ سرکاری شعبے کی 93 فیصد ملازمتوں میں بھرتی میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ ملک کی جدوجہد آزادی کے سابق فوجیوں کے اہل خانہ کے لیے پانچ فیصد نشستیں چھوڑی جائیں۔ باقی دو فیصد نسلی اقلیتوں یا معذور افراد کے لیے مختص ہیں۔ جولائی کے آخر میں، غیر ملکی سرمایہ کار چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) کے صدر جاوید اختر نے کہا کہ طلباء کے مظاہروں، کرفیو اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے بنگلہ دیشی معیشت کو 10 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اتوار کو ریلیوں اور دیگر قسم کے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
بنگلہ دیشی اخبار ’ڈیلی اسٹار‘ کی رپورٹ کے مطابق موبائل آپریٹرز کو حکومتی ریگولیٹرز سے موبائل انٹرنیٹ اور ایپلیکیشنز کو بند کرنے کی ہدایات موصول ہوئی ہیں۔