تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

بی آرایس کے خاتون ارکان کے خلاف چیف منسٹر کے ریمارک پر ایوان میں ہنگامہ

اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج۔پوڈیم تک پہنچ گئے ۔اسپیکر کاروائی ملتوی کرنے پر مجبور

حیدرآباد۔31جولائی(آداب تلنگانہ نیوز)بی آرایس کے خاتون ارکان کے بارے میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے تبصرے کے بعد اسمبلی میں تقریباً45منٹ تک زبردست ہنگامہ دیکھاگیا۔بی آرایس کے ارکان نے چیف منسٹر کے خلاف نعرے بازی کی ۔آخر کار اسپیکر پرساد کمار کو ایوان کی کاروائی کچھ دیر کےلئے ملتوی کرنے پر مجبور ہوناپڑا۔معاملہ اس وقت شروع ہوا جب بی آرایس کے کارگزار صدر ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ ایوان میں اظہار خیال کررہے تھے۔ وہ فارما سٹی کے تعلق سے حکومت کو چند تجاویز اور مشورے پیش کررہے تھے۔انہوںنے کہاکہ چند عہدیداران ڈاﺅس سے سرماےہ کاری سے متعلق حکومت کو گمراہ کررہے ہیں۔اس دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مداخلت کی اور کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر سے کہاکہ وہ دوسروں پر یقین نہ کریں۔بالخصوص ایسے افراد پر جو دوسری جماعتوں سے بی آرایس میں شمولیت اختیار کئے ہیں۔

خصوصیت کے ساتھ اپنے پیچھے بیٹھی ہوئی بہنوں پر یقین نہ کریںبصورت دیگر آپ کو جوبلی بس اسٹیشن پر بیٹھنا پڑے گا۔ریونت ریڈی کااشارہ سابق وزراءسبیتا اندرا ریڈی اور سنیتا لکشما ریڈی کی طرف تھاجوکہ کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر کے پیچھے بیٹھی ہوئی تھیں۔چیف منسٹر کے ریمارکس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے بی آرایس کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ گئے اور پوڈیم تک پہنچ گئے ۔بی آرایس کے ارکان نے چیف منسٹر کے خلاف نعرے بازی کی۔اس معاملہ میں وزیر امور مقننہ سریدھر بابو نے مداخلت کی اور دفاع کیاکہ چیف منسٹر نے کسی کا نام نہیں لیاہے۔انہوںنے صرف اتنا کہاکہ آپ کے پیچھے موجود افراد پریقین نہ کریں۔سریدھر بابو نے کہاکہ اس کا مطلب کچھ بھی ہوسکتاہے حتیٰ کہ ایوان سے باہر کے بھی افراد ہوسکتے ہیں۔بی آرایس کے اراکین اسمبلی کی متعدد اپیلوں کے بعد اسپیکر نے سبیتا اندرا ریڈی کو بات کرنے کےلئے مائک دیا۔سبیتا اندرا ریڈی نے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کس جماعت سے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں؟۔انہوںنے منحرف ارکان کے تعلق سے ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔سبیتا اندرار یڈی نے استفسار کیاکہ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں کس کو دھوکہ دیاہے۔انہوںنے جذباتی انداز میں کہاکہ جب ریونت ریڈی کانگریس میں شامل ہوناچاہتے تھے بحیثیت بہن میں نے انہیں آشیرواددیاکہ آپ مستقبل میں چیف منسٹر بنیں گے۔اس کے باوجود وہ شخصی طور پر مجھے نشانہ بنارہے ہیں اور بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔

جب بی آرایس کے ارکان متواتر نعرے بلند کررہے تھے تو چیف منسٹر نے اپنے جواب میں اعتراف کیاکہ سابق وزیر سبیتا اندرا ریڈی نے انہیں آشیرواددیاتھا۔انہوںنے کہاکہ عوامی زندگی میں بہت سارے امور پر مباحث ہوتے ہیں۔چیف منسٹر کے جواب سے بی آرایس کے ارکان مطمئن نہیں ہوئے اور دوبارہ پوڈیم تک پہنچ گئے ۔بی آرایس کے ارکان کے مطالبات پراسپیکر نے برہمی ظاہر کی اور کہاکہ ےہ طریقہ کار مناسب نہیں ہے۔بی آرایس کے ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا ۔ اس دوران ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکا نے مداخلت کی اور کہاکہ کانگریس پارٹی نے سبیتا اندرا ریڈی کو وزیر بنایاتھا اورانہیں 2014کے انتخابات میں ٹکٹ بھی فراہم کیاتھا۔بدقسمتی سے انتخابات میںکامیابی کے بعد وہ ہماری متواتر اپیلوں کے باوجود اپنے شخصی فائدے کےلئے بی آرایس میں شامل ہوگئیں۔ملو بھٹی وکرامارکا نے کہاکہ میں نے سبیتا اندرا ریڈی کو ےہ باور کرانے کی کوشش کی کہ کانگریس پارٹی نے مجھے 2014میں قائد اپوزیشن منتخب کیااگر وہ بی آرایس میں شامل ہوجاتی ہیں تو میں اس عہدے سے محروم ہوجاﺅںگا۔اس کے باوجود سبیتا اندرار یڈی نے ایک نہ سنی اور مجھے نقصان اٹھاناپڑا۔حکمران جماعت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان بحث جاری رہی۔

اس دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی ےہ کہتے ہوئے ایوان سے رخصت ہوگئے کہ وہ نئے گورنر جشنو دیو ورما سے ملاقات کے بعد واپس آئیںگے اور تمام سوالات کے تفصیل سے جوابات دیںگے۔ارکان کے درمیان بحث کا سلسلہ جاری رہا جس پر اسپیکر نے ایوان کی کاروائی کو ملتوی کردیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button