تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

معین آباد کے موضع چلکور میں قدیم قطب شاہی مسجد کی شہادت پرمحمود علی کی شدید برہمی

حکومت کی معنی خیز خاموشی کی شدید مذمت۔فی الفور اسی مقام پرمسجد کی تعمیر کامطالبہ
اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل پر شدید تنقید۔مختلف اقلیتی مسائل پرکونسل میں اظہار خیال

حیدرآباد۔27جولائی(آداب تلنگانہ نیوز)محمدمحمود علی سابق وزیر داخلہ ورکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے آج کونسل میں بجٹ مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے مختلف امور کا احاطہ کیا۔محمدمحمود علی نے کہاکہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کےلئے پیش کردہ بجٹ وعدہ خلافی پر مبنی ہے۔انہوںنے کہاکہ ماقبل انتخابات کانگریس پارٹی نے اقلیتوں کی فلاح وبہبود سے متعلق خوش کن وعدے اور بلند بانگ دعوے کئے۔ہرسال 4ہزار کروڑ روپئے اقلیتی بجٹ مختص کرنے کاوعدہ کیاگیا۔ علاوہ ازیں اقلیتوں کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کےلئے قرضہ جات کی فراہمی کے خصو ص میں سالانہ 1ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کابھی وعدہ کیا تاہم پیش کردہ بجٹ میں کانگریس نے اپنے وعدوں کو فرامو ش کردیا۔4ہزار کروڑ کے بجائے صرف 3ہزا ر3کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔سبسڈی قرضہ جات کے خصوص میں 1ہزار کروڑ روپئے کے اختصا ص کاتذکرہ تک نہیں کیاگیا۔محمدمحمود علی نے کہاکہ اب جب کہ کانگریس پارٹی نے اپنی روایت کے مطابق اقلیتوں کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ کم از کم مختص کردہ بجٹ کو صدفیصد استعمال کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس پارٹی نے اقلیتوں کےلئے سب پلان کا وعدہ کیاتھا اسے بھی برفدان کی نذر کردیاگیا۔انہوںنے کہاکہ ایس سی‘ ایس ٹی کی طرز پر اقلیتوں کےلئے بھی سب پلان منظور کیاجائے تاکہ معاشی طور پر پسماندہ اورغریب مسلمانوں کی بھلائی ہوسکے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ نہ صرف اقلیتوں بلکہ تمام طبقات بالخصوص ایس سی ‘ایس ٹیز کی ترقی اور بھلائی کےلئے سنجیدہ اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔محمدمحمود علی نے کہاکہ کانگریس اقتدار کے تقریباً7ماہ گزر چکے ہیں تاہم اقلیتوں سے متعلق ایک بھی وعدہ کو پورا نہیں کیاگیاہے۔
محمدمحمود علی نے معین آباد کے موضع چلکور میں قدیم قطب شاہی مسجد (مسجد جاگیردار)کو شہید کئے جانے پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا اورحکومت پر برہمی ظاہر کی۔انہوںنے کہاکہ ایک منظم سازش کے تحت لینڈ گرابرس نے مسجد کو شہید کردیا۔انہوںنے کہاکہ رات کی تاریکی میں 22جولائی کو مسجد کو بلڈوزر کے ذریعہ شہید کیاگیا۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی مسجد کی شہادت کی شدید مذمت کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ خاطیوںکو کیفر کردار تک پہنچایاجائے ۔خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے اورمسجد کی فی الفور اسی مقام پر دوبارہ تعمیر عمل میں لائی جائے۔محمدمحمود علی نے مسجد کی شہادت کے معاملہ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کی معنی خیز خاموشی پر استفسار کیا۔انہوںنے کہاکہ وقف گزٹ میں بھی مسجد کا اندراج ہے۔480مربع گز (چارگنٹے)پر تقریباًچار صدیوں سے مسجد موجود تھی اور ےہ مسجد درج اوقاف بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ مسجد کی شہادت ہوکر تقریباً5یوم گزر چکے ہیں تاہم اس سلسلہ میں آج تک ملزمین کے ناموں کاتک اعلان نہیں کیاگیا۔انہوںنے کہاکہ برائے نام ایف آئی آر درج کی گئی اور ایک فرد کی گرفتاری کا اظہار کیاجارہاہے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ ایک منظم اور سوچی سمجھی سازش کے تحت اللہ کے گھر کو شہید کردیاگیا۔انہوںنے کہاکہ ماقبل انتخابات بی آرایس حکومت کو بدنام کرنے کےلئے کانگریس نے مساجد کی شہادت کا جھوٹے پروپگنڈہ کیاتا ہم آج ان کی حکومت میںمسجد کو شہید کرنے پرلب کشائی سے تک گریز کیاجارہاہے۔انہوںنے کہاکہ ہم حکومت کی مجرمانہ خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور چیف منسٹر ریونت ریڈی جو وزیر داخلہ کاقلمدان بھی اپنے پاس رکھتے ہیں ان سے پرزورمطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسجد کی شہادت کا سخت نوٹ لیں اورمسجد کی شہاد ت کےلئے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
محمدمحموعلی نے ریاست تلنگانہ میں اقلیتی اقامتی اسکولس کی حالت زار پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوںنے کہاکہ تعلیم کے بغیر ترقی کاتصور محال ہے۔ا س بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقلیتی طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ وپیراستہ کرنے کےلئے بی آرایس نے نمایاں خدمات انجام دی۔محمدمحمود علی نے کہاکہ کانگریس نے تقریباً4دہوں تک حکمرانی کی تاہم اقلیتوں کی تعلیمی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ کانگریس دورحکومت میں صرف 12اقامتی اسکولس برائے نام کارکرد تھے۔بی آرایس کے دورحکومت میں 204اقلیتی اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایاگیا۔اسکولس کو جونیئر اور ڈگری کالج کی سطح پر اپ گریڈ کیاگیا تاہم آج کانگریس کے اقتدار میں اقلیتی اقامتی اسکولس تنزلی کا شکار ہیں۔محمدمحمود علی نے کہاکہ بی آرایس کے دورحکومت میں اقلیتی اقامتی اسکولس میں تقریباًدیڑھ لاکھ طلبہ زیر تعلیم تھے۔ آج کانگریس کے دور میں داخلوں کی تعداد میںنمایاں کمی آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت اقلیتوں کی تعلیمی ترقی پر خصوصی توجہ دے۔اقامتی اسکولس میں طلبہ کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ تغذےہ بخش غذا فراہم کی جائے۔انہوںنے کہاکہ آج مناسب غذا کی عدم سربراہی کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔ لہذا ریاستی حکومت اس جانب توجہ دے۔اقامتی اسکولس اور اردو میڈیم اسکولس میں اساتذہ کا تقررعمل میں لایاجائے۔اردو زبان پر عمل آوری کو یقینی بنایاجائے۔اردو اساتذہ کے تقرر کےلئے میگا ڈی ایس سی کے انعقاد کے وعدے کو کانگریس حکومت پورا کرے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ ایس سی ‘ایس ٹیز کےلئے مختص اردو اساتذہ کی جائیدادوں کو عام زمرے میں لایاجائے۔انہوںنے کہاکہ اوورسیز اسکالرشپس کےلئے اجرائی عمل میںلائی جائے۔انہوںنے کہاکہ کئی اقلیتی طلبہ بیرون ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ریاستی حکومت تاحال اوورسیزاسکالر شپس جاری نہیں کی ہے جس کی وجہ سے بیرون ممالک طلبہ تشویش میںمبتلا ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوجائے ۔لہذا ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ اوورسیز اسکالرشپ جلد از جلدجاری کی جائے۔
محمدمحمود علی نے صحت مند تلنگانہ کی تشکیل کےلئے ریاستی حکومت سے اقدامات کی ضرورت پر زوردیا۔انہوںنے کہاکہ آج شعبہ صحت کی حالت بھی انتہائی ابتر ہوتی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس دورحکومت میں بستی دواخانوں کا قیام عمل میں لایاگیااورغریبوں کو مفت علاج ومعالجہ کے علاوہ معائنوں کی سہولت بھی مفت فراہم کی گئی۔ سرکاری دواخانوں کو عصری تقاضوں سے لیس کیاگیا تاہم آج کانگریس حکومت میں بستی دواخانوں پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے کارکردگی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔طبی عملہ کو تنخواہوں کی اجرائی بھی پابندی سے عمل میںنہیں لائی جارہی ہے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ ریاستی حکومت اہمیت کے حامل شعبہ صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کرے۔
محمدمحمود علی نے پرزوراندازمیں کہاکہ آج ریاست تلنگانہ میںمسلمانوں کو یتیم ویسیر کی طرح چھوڑدیاگیاہے۔انہوںنے کہاکہ ریاستی کابینہ میں اقلیتی نمائندگی ندارد ہے۔ایک بھی مسلمان کو کابینہ میں شامل نہیں کیاگیاہے۔انہوںنے کہاکہ ماقبل انتخابات کانگریس پارٹی نے دویاتین اقلیتی قائدین کو کابینہ میں شامل کرنے کا وعدہ کیاتھا۔تاہم ریاستی کابینہ میں ایک بھی مسلما ن کو نمائندگی نہیں دی گئی۔انہوںنے کہاکہ کانگریس اگر اقلیتی قائد کو کابینہ میں شامل کرنے کےلئے سنجیدہ ہوتی تو وہ کونسل کےلئے مسلم قائد کو منتخب کرتی۔تاہم کانگریس نے ایسا نہیں کیا۔محمدمحمود علی نے کرسی صدارت کے توسط سے حکومت سے مطالبہ کیاکہ ریاستی کابینہ میں مسلم نمائندگی کو یقینی بنائے۔
محمدمحمود علی نے لاءاینڈ آرڈر کے مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج شہر حیدرآباد میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ ماہ میں حیدرآباد اور اطراف واکناف کے علاقوں میں تقریباً17قتل کی وارداتیں پیش آئیں۔انہوںنے کہاکہ ریاستی حکومت امن وامان کی برقراری پر خصوصی توجہ دے۔انہوںنے کہاکہ 10برس تک بی آرایس کے دورحکومت میں ریاست امن وامان کا گہوارہ رہی۔تاہم آج کانگریس کے دورحکومت میں نظم وضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔عوام میں شدید تشویش اور خوف پایاجاتاہے۔لہذا حکومت امن وامان کی برقراری پر خصوصی توجہ دے۔انہوںنے کہاکہ گانجہ اور منشیات کے کاروبار کی روک تھام کےلئے حکومت اقدامات کرے کیوںکہ ےہ ایسی لعنتیں ہیں جس کے ذریعہ نوجوانوں کی زندگیاں تباہ وبرباد ہوجاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ منشیات کی لعنت کے خاتمہ کےلئے اپوزیشن بھی حکومت کا ہرممکن تعاون کرے گی۔انہوںنے کہاکہ وزیر داخلہ کا قلمدان چیف منسٹر ریونت ریڈی کے پاس ہے۔لہذا چیف منسٹر ریاست بالخصو ص شہر حیدرآباد میں امن وامان کی برقراری کو یقینی بنائے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ امن وامان کی برقراری کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔
محمدمحمود علی نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے حکومت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔انہوںنے کہاکہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنایاجائے کیوںکہ شہر حیدرآباد میں موسیٰ ندی اہمیت کی حامل ہے اور ےہ نلگنڈہ تک وسعت رکھتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت موسیٰ ندی کو لندن کی تھیمس ندی کی طرز پرترقی دینے کا اظہار کررہی ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنایاجائے اور شہر حیدرآباد کی مزید ترقی کو یقینی بنایاجائے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ ترقی کے عمل میں حقیقی اپوزیشن بی آرایس حکومت کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گی۔
محمدمحمود علی نے کہاکہ پرانے شہر میں میٹرو ٹرین ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔میٹرو ٹرین کے جلد از جلد آغازکےلئے ریاستی حکومت اقدامات کرے۔انہوںنے کہاکہ پرانے شہر کے عوام ایک عرصہ سے میٹرو ٹرین کے منتظر ہیں۔انہوںنے کہاکہ میٹرو ٹرین کے کام عاجلانہ طور پر شروع کئے جائےں اور کاموں کی جلد از جلد تکمیل کے ذریعہ پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کو حقیقت کا روپ دیاجائے۔
محمدمحمود علی نے کہاکہ انیس الغرباءسے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلہ کی بی آرایس شدید مذمت کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ انیس الغرباءیتیم ویسیر بچوں کےلئے وقف کیاگیا۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس کے دورحکومت میں انیس الغرباءکی عظیم الشان عمارت تعمیر کی گئی۔سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھرراﺅ نے انیس الغرباءکےلئے نہ صرف اراضی الاٹ کی بلکہ 49کروڑ روپئے سے شاندار عمارت کی تعمیر عمل میںلائی۔انہوںنے کہاکہ آج کانگریس حکومت نے یتیم ویسیر بچوں کاسہارا چھین لیاہے اور انیس الغرباءکی عمارت کو ٹمریز کے دفتر کےلئے دے دیاہے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ ٹمریز کادفتر کہیں پر بھی قائم کیاجاسکتاہے۔ لہذا انیس الغرباءکی عمارت یتیم ویسیر بچوں کےلئے ہی استعمال کی جائے۔
رکن قانون ساز کونسل بی آرایس محمدمحمود علی نے ایوان میں ڈبل بیڈ روم مکانات کے مسئلہ کو بھی پیش کیا۔انہوںنے کہاکہ سابقہ حکومت کی طرف سے غریبوں کو مکانات کی فراہمی کےلئے ڈبل بیڈ روم امکنہ اسکیم شروع کی گئی تھی۔ریاست میں ہزاروں غریبوں کو ڈبل بیڈ روم مکانات فراہم کئے گئے۔تاہم آج غریبوں کی زندگی سے تعلق رکھنے والی اس اہمیت کے حامل اسکیم پر کانگریس حکومت نے روک لگادی ہے۔انہوںنے کہاکہ غریبوں کو مکانات فراہم کئے جائیں۔مکانات کو جلد از جلد استفادہ کنندہ گان کے حوالے کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ محض بی آرایس حکومت کی طرف سے شروع کردہ اسکیم ہونے کی وجہ سے غریبوں کو امکنہ سے محروم رکھنامناسب نہیں ہے۔
محمدمحمود علی نے پرزورانداز میں کہاکہ کانگریس نے ناقابل عمل اورجھوٹے وعدوں کے ذریعہ عوام کو دھوکہ دیا اوراقتدار حاصل کیا۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت نے تمام انتخابی وعدوں کو نظر انداز کردیاہے۔انہوںنے کہاکہ ریاست میں کسانوں اور بے روزگار نوجوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔بافندوں اور کسانوں کے خودکشی واقعات میں اضافہ ہوگیاہے۔انہوںنے کہاکہ آج کسان برقی اور پانی کےلئے مشکلات کا شکار ہیں۔انہوںنے کہاکہ کانگریس پارٹی نے شادی مبارک اسکیم کے تحت نقد رقم کے علاوہ ایک تولہ سونا فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔آج تک اس وعدے پر عمل نہیں کیاگیا۔ آسرا اسکیم کے تحت معمرین ‘بیواﺅں ‘معذورین‘تاڑی تاسندوں‘بیڑی ورکرس‘تنہا زندگی بسر کرنے والی خواتین کے وظیفہ میں اضافہ کا وعدہ کیاگیا تاہم آج تک وعدے کو پورا نہیں کیاگیا۔کانگریس نے اقتدار کے اندرون 100وعدوں پر عمل آوری کا اظہار کیاتھا۔ تاہم 200یوم گزرجانے کے باوجود بھی وعدے پورے نہیں کئے گئے۔انہوںنے کہاکہ 18سال سے زائد عمر کی تمام خواتین کو ماہانہ 2500روپئے کی فراہمی کا وعدہ بھی پورا نہیں کیاگیا۔ 200یونٹ مفت برقی کی فراہمی کے نام پر بھی عوام کو دھوکہ دیاگیا۔اپوزیشن کے دباﺅ میں صرف چند صارفین کو ہی 200یونٹ تک مفت برقی کی اسکیم سے فائدہ پہنچاتے ہوئے کانگریس حکومت دروغ گوئی سے کام لے رہی ہے۔500روپئے میں سلنڈرس کی فراہمی کے معاملہ میں بھی کانگریس نے اسی طرح کے حربہ کا استعمال کیاہے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ اندرون ایک سال 2لاکھ سرکاری جائیدادوں پر تقررات کا وعدہ بھی پورا نہیں کیاگیاہے۔آج بے روزگار نوجوان اور سرکاری ملازمت کے خواہاں امیدواران سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ بھوک ہڑتا ل منظم کررہے ہیں۔تاہم حکومت مختلف بہانوں سے بے روزگار نوجوانوں کے مسائل کو نظر انداز کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ نہ ہی کوئی اعلامےہ جاری کیاگیاہے اور نہ ہی وعدے کے مطابق جاب کیلنڈر کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ بے روزگارنوجوانوں کو ماہانہ الاﺅنس دینے کا وعدہ بھی پورا نہیںکیاگیاہے۔
محمدمحمود علی نے کہاکہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کےلئے کانگریس حکومت اقدامات روبہ عمل لائے۔وعدے کے مطابق وقف بورڈ کو عدالتی اختیارات فراہم کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ اوقافی جائیدادوں کو مسلمانوں کی فلاح وبہبود کےلئے استعمال کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے علاوہ غیر مجاز قبضہ جات کی برخاستگی کےلئے حکومت اقدامات کرے۔
محمدمحمود علی نے کہاکہ کانگریس حکومت وعدے کے مطابق ائمہ وموذنین کو ماہانہ 10تا12ہزار روپئے اعزازےہ فراہم کرے۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس نے ائمہ وموذنین کو اعزازےہ کی فراہمی کا آغازکیا۔ائمہ وموذنین کو ماہانہ 5ہزار روپئے اعزازےہ دیاگیا۔ماقبل انتخابات کانگریس نے ائمہ وموذنین کو 10تا12ہزار روپئے اعزازےہ دینے کاوعدہ کیا۔تاہم 7ماہ گزرجانے کے باوجود آج تک ےہ وعدہ پورا نہیں کیاگیاہے۔ ماہانہ 5ہزا ر روپئے اعزازےہ کی فراہمی بھی تاخیر سے عمل میںلائی جارہی ہے۔
محمدمحمود علی نے اجمیر میں رباط کی تعمیر کے مسئلہ کو بھی پیش کیا اورکہاکہ پیشرو بی آرایس حکومت نے ریاست کے زائرین اجمیر کی سہولت کےلئے اجمیر میں رباط کی تعمیر کےلئے اقدامات کا آغاز کیاتھا اس سلسلہ میں اراضی بھی خریدی گئی اوراجمیر کی حکومت کو 2کروڑ روپئے بھی ادا کئے گئے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت اجمیر میں رباط کی تعمیر کے کام کو آگے بڑھائے اور رباط کی جلد از جلد تعمیرکے ذریعہ زائرین کو سہولت فراہم کرے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button