تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

مرکز کے امتیازی سلوک کےخلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرار داد منظور

اگر اپوزیشن احتجاج کرے گی تب چیف منسٹر اور کانگریس کیا کریںگے؟:ہریش راﺅ کا چیف منسٹر سے استفسار

بی آرایس کی جانب سے تائیدوحمایت ۔بی جے پی ارکان کا واک آﺅٹ

مرکز سے فنڈس کے حصول کے معاملہ میں حکمران جماعت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تقریباً5گھنٹوں تک گرما گرم مباحث کے بعد ریاستی اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کی گئی۔جس میںمرکزسے اپیل کی گئی کہ وہ جارےہ بجٹ مباحث میں بجٹ تجاویز میں ترمیم کے ذریعہ تلنگانہ کے ساتھ انصاف کرے۔چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہاکہ ریاستی حکومت نے وزیر اعظم نریند ر مودی کی صدارت میں 27جولائی کو منعقد شدنی نیتی آیو گ کے اجلاس کا مقاطعہ کرنے کافیصلہ کیاہے۔بی آرایس نے چیف منسٹر کی طرف سے پیش کردہ قرار داد کی حمایت کی تاہم بی جے پی نے قرار داد کوواپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ مختلف پروگرامس کے تحت مرکز کی جانب سے فنڈس کے اختصاص کے باوجود ریاستی حکومت عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔بی جے پی ارکان نے ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ایوان میں اس وقت ماحول گرم ہوگیا جب بی آرایس کے ارکان نے مرکز کے امتیازی سلوک کے خلاف ریاستی حکومت سے جنتر منتر پرغیر معینہ مدت کی ہڑتال منظم کرنے کا مطالبہ کیا۔بی آرایس کے مطالبہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مطالبہ کیاکہ قائد اپوزیشن کے چندر شیکھر راﺅ کو ہڑتال میں شامل ہوناچاہئے۔جواب میں سابق وزیر ہریش راﺅ نے استفسار کیاکہ اگر اپوزیشن تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کےلئے احتجاج منظم کرے گی تب چیف منسٹر اور حکمران کانگریس کیا کرےںگے؟۔بعدازاں تلنگانہ کے تئیں مرکز کے امتیازی سلوک پر شدید تنقید کرتے ہوئے چیف منسٹر نے تمام ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ریاست کے مفادات کےلئے جدوجہد کریں۔انہوںنے ےہ بھی کہاکہ آئندہ کے لائحہ عمل پرتمام اراکین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ تمام ریاستوں کی جامع اور ہمہ جہت ترقی مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم مرکزی حکومت نے وفاقی روح کو ترک کردیاہے اور مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ آندھراپردیش تنظیم جدید ایکٹ میں کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے باعث تلنگانہ کی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔چیف منسٹر نے کہاکہ وزیر اعظم اور مرکزی وزراءسے تلنگانہ کوفنڈس مختص کرنے کےلئے متعدد اپیلیں کی گئیں۔اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت کی اپیلوں کو نظر اندازکردیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button