پسماندہ طبقات کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لئے تحریک کا آغاز
ایک بھی ادعا غلط ثابت ہونے پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلینے کویتا کا اعلان
پسماندہ طبقات کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لئے تحریک کا آغاز
قومی جماعتیں کانگریس اور بی جے پی بی سیز کے تئیں مخلص نہیں
ایک بھی ادعا غلط ثابت ہونے پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلینے کا اعلان
42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے بغیر مجالس مقامی کے انتخابات کا انعقاد غیر منصفانہ
ساوتری بائی پھولے کی یوم پیدائش کو سرکاری سطح پر منا نے کا اعلان تلنگانہ جاگروتی کی بڑی کامیابی
اندرا پارک پر عظیم الشان بی سی مہاسبھا میں رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کے کویتاکی شعلہ بیانی
حیدرآباد۔3جنوری(آداب تلنگانہ نیوز)صدرتلنگانہ جاگروتی ورکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے اندراپارک پر منعقدہ بی سی مہا سبھا میں اپنی شعلہ بیانی کے ذریعہ حقائق کا برملا اظہار کیا۔کویتا نے ساوتری بائی پھولے کی یوم پیدائش کے موقع پر پسماندہ طبقات کے مسائل کی یکسوئی کےلئے آواز بلند کی اور ایک عظیم الشان پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور قومی جماعتوں کو پسماندہ طبقات کے تئیں ان کے وعدے اور فرائض یاددلائے۔کویتا نے خصوصیت کے ساتھ کانگریس حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ کاماریڈی ڈیکلریشن کا احترام کرے اور بلدی انتخابات میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد ریزرویشن کی فراہمی کو یقینی بنائے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس نے اپنے دونوں انتخابی وعدوں کو ابھی تک پورا نہیں کیاہے۔تلنگانہ جاگروتی کی بانی کے کویتا نے ناقدین اور سیاسی مخالفین کو جرا¿ت مندی کے ساتھ چیلنج کیاکہ اگر ان کا ایک بھی بیان غلط ثابت ہوتاہے تو وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیںگی۔اندراپارک پر مہاسبھا ہندوستانی خواتین کے حقوق کی علمبردار ساوتری بائی پھولے کی 194ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔کویتا نے پر جوش انداز میں فی الفور ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا۔انہوںنے حقوق کے حصول کےلئے آگے بڑھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوںنے مرکزی حکومتوں پر پسماندہ طبقات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا اور فی الفور پسماندہ طبقات کے مسائل کی یکسوئی کےلئے اقدامات کی ضرورت پرزوردیا۔بی آرایس سربراہ کے چندرشیکھر راﺅ کی دختر کے کویتا نے پسماندہ طبقات کو مناسب نمائندگی کی فراہمی کےلئے قراردادیں پیش کیں۔انہوںنے قومی سروے کے حصہ کے طور پر ذات پات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت پرزوردیا۔انہوںنے کہاکہ قانون ساز اسمبلی میںجیوتی با پھولے کے مجسمہ کی تنصیب عمل میں لائی جائے۔ کویتا نے کہاکہ کاماریڈی ڈیکلریشن پر فی الفور عمل کیاجائے۔کانگریس اپنے وعدہ کے مطابق بلدی انتخابات میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات فراہم کرے۔انہوںنے کہاکہ جو لوگ تاریخ کو سمجھتے ہیں وہ مستقبل کے معمار ہیں۔ہمیں آزادی کے 75برسوں کے دوران پسماندہ طبقات کی حالت زار پر غور کرناچاہئے۔ انہوںنے کہاکہ بیشتر افراد ذات پات سے پاک سوسائٹی کی وکالت کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ذاتیں ہی ہندوستان میں متواتر زندگیوں کو تشکیل دیتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ معماران دستورنے ڈاکٹر بی آرامبیڈکر کی قیادت میں ایس سی اور ایس ٹیز کے حقوق کو یقینی بنایا۔ان کی دوراندیشی کے بغیر ےہ طبقات اب بھی اپنے جائز حقوق اور فوائد سے محروم رہیںگے۔انہوںنے بی سیز کے مسائل پر آواز اٹھانے پر کانگریس قائدین کی تنقیدوں کا کرارا جواب دیا اور کہاکہ آج وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ بی سیز کے ساتھ نانصافیوں کا ازالہ کیا جائے۔انہوںنے سال 2011کی ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ جاری کرنے میں ناکامی پر کانگریس اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوںنے بی جے پی پر ذات پات پر مبنی مردم شماری سے صاف انکار کا الزام عائد کیا۔انہوںنے جرا¿ت مندی سے کہاکہ اگر ان کا کوئی بھی دعویٰ غلط ثابت ہوتاہے تو وہ مستقل طور پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کےلئے تیار ہیں۔کویتا نے گزشتہ دس برسوں کے دوران تلنگانہ کی ترقی پر کانگریس حکومت کو مباحث کا چیلنج کیا۔انہوںنے انصاف کی لڑائی میں سماج کے تمام طبقات کی تائید وحمایت پرزوردیتے ہوئے ریونت ریڈی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ‘انصاف اور مساوات کو یقینی بنائے۔انہوںنے کہاکہ ساوتری بائی پھولے کی یوم پیدائش پر منعقدہ مہا سبھا کو ایک تاریخی سنگ میل کے طور پر یادرکھاجائے گا۔کویتا نے خواتین کی تعلیم اور انہیں بااختیار بنانے کےلئے ساوتری بائی پھولے کی خدمات کو خراج پیش کیا۔تلنگانہ جاگروتی کی قیادت میں پسماندہ طبقات کے مفادات کے تحفظ کے لئے ایک اہم تحریک شروع ہو چکی ہے۔ جس کا مقصد پسماندہ طبقات (بی سی) کو ان کے آئینی اور سماجی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ اس سلسلہ میں تلنگانہ جاگروتی کی صدر اور رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے واضح طور پر کہا کہ بی سیز کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کے بغیر مجالس مقامی اداروں کے انتخابات کا انعقاد غیر منصفانہ ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد پسماندہ طبقات کے حقیقی اعدادوشمار کے لئے فی الفور سروے کے اقدامات روبہ عمل لائے اور شفاف ریزرویشن پالیسی کو اپنائے۔ کے کویتا نے مطالبہ کیا کہ بی سی کی مردم شماری کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ حقیقی اعداد و شمار جمع کئے جا سکیں اور ان اعداد و شمار کی بنیاد پر پسماندہ طبقات کو ان کے جائز حقوق فراہم کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پسماندہ طبقات کا درست سروے نہ کیا گیا تو ان کے حقوق کا تحفظ ممکن نہیں ہوگا۔ریاست میں 42 فیصد ریزرویشن کے بغیر انتخابات کے انعقاد کا کوئی جواز نہیں ہے۔ حکومت کو بی سیز کی صحیح گنتی اور ان کی آبادی کے مطابق حقوق کی فراہمی کے لئے ٹھوس قدم اٹھانا ہوگا۔ کے کویتا نے پسماندہ طبقات کے ساتھ کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے کی گئی ناانصافیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس نے نہرو دور حکومت میں کاکا کالیلکر کمیشن کی سفارشات کو مسترد کیا جو پسماندہ طبقات کے ساتھ بڑی ناانصافی تھی۔1980 میں منڈل کمیشن کی سفارشات کو کانگریس نے نظرانداز کیا اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔بی جے پی نے بھی بی سیز کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔ وی پی سنگھ حکومت جو پسماندہ طبقات کے لئے کام کر رہی تھی اس حکومت کوبی جے پی نے کمزور کر دیا۔2011 میں کی گئی ذات پات پر مبنی مردم شماری رپورٹ کو یو پی اے اور موجودہ این ڈی اے دونوں حکومتوں نے عام نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت عیاں ہو چکی ہے کہ قومی جماعتیں چاہے وہ کانگریس ہو یا بی جے پی، دونوں نے پسماندہ طبقات کو ہمیشہ نظرانداز کیا ہے اور ان کے حقوق سے انکار کیا ہے۔کویتا نے علاقائی جماعتوں جیسے تلنگانہ میں بی آر ایس اور آندھرا پردیش میں این ٹی آر کی قیادت کی ستائش کر تے ہوئے کہا کہ صرف علاقائی جماعتیں ہی بی سیز کے حقوق کی فراہمی میں مخلص اور سنجیدہ رہی ہیں۔ کے کویتا نے تلنگانہ جاگروتی کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ساوتری بائی پھولے کی یوم پیدائش کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا، جو تلنگانہ جاگروتی کی تحریک کا نتیجہ ہے۔بی سی طبقات کے حقوق کے حصول کے لئے شروع کردہ تحریک نے حکومت کو فیصلہ کن اقدامات پر مجبور کیاہے۔ کویتا نے کہا کہ یہ وقت بی سی طبقات کو ان کا حق دینے کا ہے اور ان کے حقوق کے لئے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ پسماندہ طبقات کی حقیقی آبادی کے مطابق ریزرویشن فراہم کرے اور انتخابات کے انعقاد سے قبل تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔صدر جاگروتی نے کہا کہ ساوتری بائی پھولے نے خواتین کو تعلیم کی روشنی دی، اب ہمیں بی سی طبقات کو ان کا آئینی حق دلانا ہوگااور اس کے لئے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔