ابتہاج محمد: پہلی مسلم امریکی خاتون شمشیر باز اور اولمپک میڈلسٹ
نئی دہلی، 3 دسمبر: بلاشبہ کھیلوں میں طاقت، ذہانت، صلاحیت اور کارکردگی ایک اہم رول رکھتی ہیں۔ عالمی سطح کی شمشیر باز ابتہاج ابتہاج محمد بھی ان تمام خوبیوں کی مالک ہیں جنہوں نے ریو ڈی جنیرو میں 2016 کے اولمپک مقابلوں میں حجاب پہنن کر شمیشر بازی مقابلہ میں شاندار کارکردگی پیش کرکے امریکی فینسر کے طور پر تاریخ رقم کی۔ وہ ایک امریکی سابق سیبر فینسر، مصنف، اور فیشن ڈیزائنر ہیں۔
وہ اولمپکس گیمز میں امریکہ کے لیے مقابلہ کرتے ہوئے حجاب پہننے والی پہلی خاتون اور اولمپکس میں کانسہ کا تمغہ جیتنے والی سیبر ٹیم کا حصہ بننے کے لیے ہونے کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہیں۔
ابتہاج محمد کی پیدائش 4 دسمبر 1985کو ہوئی۔ محمد کی پرورش میپل ووڈ، نیو جرسی میں ہوئی، جو مین ہٹن سے 25 میل یعنی 40 کلومیٹرکے فاصلے پر ایک سفید فام علاقہ ہے، اور وہ افریقی امریکی ہے۔ ان کے والدین امریکہ میں پیدا ہوئے تھے، اور اسلام قبول کر لیا تھا۔ ام کے والد، یوجین محمد، نیوارک، نیو جرسی کے ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں، اور ان کی والدہ، ڈینس گارنر، ایک پرائمری اسکول میں استاد تھیں۔ ابتہاج پانچ بہن بھائیوں میں اپنے والدین کی تیسری اولاد ہے۔
ابتہاج نے ڈیوک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور 2007 میں بین الاقوامی تعلقات اور افریقی-امریکن اسٹڈیز کے ڈبل میجر کے ساتھ گریجویشن کیا۔ ابتہاج محمد نے 2004 میں میپل ووڈ، نیو جرسی کے کولمبیا ہائی اسکول سے گریجویشن مکمل کیا۔
انہوں نے ڈیوک یونیورسٹی میں اکیڈمک اسکالرشپ بھی حاصل کی، جہاں انہوں نے بین الاقوامی تعلقات اور افریقی اور افریقی امریکن اسٹڈیز میں تعلیم حاصل کی، اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ڈیوک کی فینسنگ والی ٹیم میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین بار آل امریکن اعزاز حاصل کیا۔
#Ibtihaj Muhammad: First Muslim American female fencer and Olympic medalist