تلنگانہ کی تاریخ سے کے سی آر کے نام کو ہرگز مٹایانہیں جاسکتا
بی آرایس کے ذریعہ ہی ترقی ممکن ۔ناانصافی کےخلاف ایک اور تحریک ناگزیر:محمد محمود علی
حیدرآباد۔27نومبر(آداب تلنگانہ نیوز)محمدمحمود علی سابق ریاستی وزیر داخلہ ورکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے کہاکہ تشکیل تلنگانہ میں کے چندر شیکھر راﺅ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔بی آرایس سربراہ وسابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅ نے قیام تلنگانہ کےلئے اپنی جان کی تک پرواہ نہیں کی۔کے سی آرکی بھوک ہڑتال کے باعث مرکزی حکومت تشکیل تلنگانہ کےلئے مجبور ہوئی۔وہ دفتر بی آرایس اعظم پورہ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ تلنگانہ کےلئے کے سی آر لازم وملزوم ہے۔آج مخالفین کے سی آر کےخلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔تاہم تلنگانہ کےلئے کے سی آر کی خدمات روزروشن کی طرح عیاں ہے۔کے سی آر تلنگانہ کی تاریخ ہے اور تلنگانہ کی تاریخ سے کے سی آر کے نام کو ہرگز مٹایانہیں جاسکتا۔محمدمحمود علی نے کہاکہ تشکیل تلنگانہ کےلئے کے سی آر کی بھوک ہڑتال کی یاد میں ہرسال دیکشا دیوس کا انعقاد عمل میں لایاجاتاہے۔انہوںنے کہاکہ کے سی آر نے تلنگانہ کےلئے 11یوم تک بھوک ہڑتال منظم کی۔کے سی آر نے ایک ہی نعرہ دیاتھا تلنگانہ کی تشکیل یا پھر میری جان کی قربانی۔محمد محمود علی نے کہاکہ آج پھر ایک مرتبہ ریاست تلنگانہ میں تمام طبقات مایوسی کا شکار ہے۔کانگریس حکومت میں کسانوں کی حالت قابل رحم ہے۔ایسے حالات میں ایک اور تحریک کی ضرورت ہے۔محمدمحمود علی نے دیکشا دیوس کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
انہوں نے پارٹی قائدین اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ریاست بھر میں دیکشا دیوس کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کریں۔انہوںنے کہاکہ عوام کی فلاح وبہبود اور تلنگانہ کی ترقی کےلئے ایک اور تحریک کا آغاز کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ دیکشا دیوس محض ایک پروگرام نہیں ہے بلکہ قیام تلنگانہ کےلئے دی گئی قربانیوں کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ ناانصافی کےخلاف آواز بلند کرنے کے جذبہ اورعزم کے اعادہ کےلئے ہے۔انہوںنے قیام تلنگانہ کےلئے کے چندر شیکھر راﺅ کی قیادت اور عزم کی ستائش کی اور کہاکہ کے سی آر کی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آئی۔قیام تلنگانہ کے بعد بی آرایس پارٹی برسر اقتدار آئی اور تلنگانہ کو سارے ملک میں ترقی کے اعتبار سے ایک مثالی ریاست بنائی گئی۔بی آرایس حکومت میں تمام شعبہ جات نے شاندار ترقی کی۔تاہم آج کانگریس حکومت میں تلنگانہ کی ترقی ٹھپ ہوچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت عوامی مسائل کی یکسوئی کے معاملہ میں سردمہری کا مظاہرہ کررہی ہے۔جھوٹے وعدوں کے ذریعہ کانگریس برسراقتدار آئی ۔اقتدار پر فائز ہوکر 11ماہ کا عرصہ گزر چکاہے تاہم آج تک عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیاگیاہے۔انہوںنے کانگریس کی ناقص حکمرانی کو شدید ہدف تنقید بنایا اور کہاکہ آج تعلیمی اداروں کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔اقامتی اسکولس میں ناقص غذا کی سربراہی کے باعث کئی معصوم بچوں کی جانیں تلف ہورہی ہیں۔حکومت مستقبل کے معمار طلبہ کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ےہ ایک سنگین معاملہ ہے تاہم حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ غریبوں کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کےلئے بی آرایس حکومت میں بڑے پیمانے پر اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایاگیاتھا۔
اقامتی اسکولس میں طلبہ کو قیام وطعام کے ساتھ معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایاگیاتھا۔اقامتی اسکولس کے طلبہ نے ملک وبیرون ملک اپنی صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیاتھا۔ تاہم آج وہی اقامتی اسکولس کے طلبہ مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔انہیں تغذےہ بخش غذا تک میسر نہیں ہے۔ ےہ کانگریس حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے۔جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔محمدمحمود علی نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ وہ تعلیمی اداروں کے مسائل کی یکسوئی کےلئے فی الفور اقدامات روبہ عمل لائے۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت بنیادی مسائل کی یکسوئی میں بالکلےہ طور پر ناکام ہوچکی ہے۔آج تعلیم ‘صحت ودیگر اہم شعبہ جات کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔محمدمحمود علی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ دیکشا دیوس میں حصہ لیں اور تلنگانہ کی ترقی ‘عوام کی فلاح وبہبود کےلئے آگے آئیں ۔انہوںنے کہاکہ بی آرایس تلنگانہ کے مفادات کی پاسدار ہے۔بی آرایس تلنگانہ کی جماعت ہے اور بی آرایس کے ذریعہ ہی تلنگانہ کی ترقی اور عوام کی خوشحالی یقینی ہے۔محمدمحمود علی نے کہاکہ عوامی مسائل کی یکسوئی اور تلنگانہ کی ترقی کو دوبارہ پٹری پر لانے کےلئے عوام گلابی پرچم کے تلے جمع ہوجائیں۔اجیت ریڈی انچارج حلقہ اسمبلی بی آرایس ملک پیٹ ‘محمداعظم علی جنرل سکریٹری بی آرایس‘پربھاکر ریڈی سابق کارپوریٹر‘عمر صاحب سینئر لیڈر ‘سدھاکر ‘سریدھر ریڈی اکبر باغ‘سرینواس ریڈی صدرسعید آباد ڈیویژن‘حبیب حسین حیات صدرچھاﺅنی ڈیویژن‘ لائق علی جنرل سکریٹری ملک پیٹ ‘نرسنگ اولڈملک پیٹ اور دوسرے موجود تھے۔
#KCR’s name will remain etched in Telangana’s history