بابا صدیقی قتل کیس کے ملزم شبھم لونکر نے چھتیس گڑھ کے گھنے جنگلات میں اے کے 47 رائفل کی تربیت حاصل کی تھی
بابا صدیقی قتل کیس کے ملزم شبھم لونکر نے چھتیس گڑھ کے گھنے جنگلات میں اے کے 47 رائفل کی تربیت حاصل کی تھی
ممبئی ، 15 نومبر : نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار) کے رہنما اور سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کیس میں ملزم شبھم لونکر نے اے کے 47 رائفل کی تربیت حاصل کی تھی۔ ذرائع سے دستیاب تفصلات کے مطابق شبھم لونکر نے یہ تربیت جولائی میں چھتیس گڑھ کے بلاس پور سے تقریباً 50 کلومیٹر دور گھنے جنگلات میں حاصل کی تھی۔
بابا صدیقی قتل کیس کے ضمن میں ایک عہدیدار مطابق بابا صدیق کے قتل کا مبینہ مرکزی شوٹر شیوکمار گوتم 12 اکتوبر کو این سی پی لیڈر کو گولی مار دیے جانے کے بعد 20 منٹ تک موقع پر موجود رہا تھا۔ اس نے اپنے کپڑے بدلے اور موقع پر واپس آگیا تھا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ، "اس نے موقع پر اپنی قمیض، پستول اور اپنا آدھار کارڈ والا بیگ پھینک دیا تھا۔ فائرنگ کے بعد اس نے دیکھا کہ لوگ خوف و ہراس میں ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکار پہنچ چکے ہیں۔ اس نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ پولیس راہگیروں سے مجرموں کی رہنمائی کے لیے پوچھ رہی ہے،‘‘ ۔
ذرائع کے مطابق گوتم نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ صدیقی زندہ ہے یا انتقال کر گئے وہ ایک آٹورکشا سے لیلاوتی اسپتال کے قریب گیا، جہاں صدیقی کو داخل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ رات 10.47 بجے وہ کرلا ریلوے اسٹیشن کے لیے روانہ ہوا۔ ٹرین میں اس نے اپنا موبائل فون کہیں پھینک دیا۔ اہلکار نے بتایا کہ اس کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ملزمین سے پوچھ گچھ کے دوران کرائم برانچ کے اہلکاروں نے پایا کہ مطلوب ملزم شبھم لونکر جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے براہ راست رابطے میں تھا۔
ایک اہلکار نے کہا ہے کہ شبھم لونکر گرفتار ملزم ولاس اپونے اور روپیش موہول کے ساتھ تھا جب تینوں مہاکال گئے تھے۔ کچھ لوگوں نے شبھم لونکر کو تربیت دی۔ تربیتی سیشن چار دن تک جاری رہا، اور ان کا قیام پانچ دن کا تھا۔ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا شبھم لونکر نے نکسلیوں سے ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی تھی۔ لونکر نے اپون اور موہول کو خبردار کیا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ تربیت پر بات نہ کریں۔ اہلکار کے مطابق بابا صدیق قتل کی سازش میں گرفتار ملزم انوراگ کشیپ اور گیان پرکاش ترپاٹھی نے اسکریپ ڈیلر ہریش کمار کو رقم بھیجی تھی۔ بابا صدیق کو 12 اکتوبر کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں ان کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیق کے دفتر کے قریب تین بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔