صرف الزامات کافی نہیں ۔ کانگریس کی بدعنوانیوں کی روک تھام کےلئے وزیر اعظم نریندر مودی مداخلت کریں
امرت ٹنڈرس کی چیف منسٹر اور وزراء کے رشتہ داروں کو حوالگی کی جامع تحقیقات کا مطالبہ ۔ تلنگانہ میں حکمران جماعت اور بی جے پی میں ساز باز !
حیدرآباد/دہلی ۔ 12;نومبر(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراءو نے دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر زوردیاکہ وہ تلنگانہ میں امرت ٹنڈرس کے عمل میں مبینہ بدعنوانیوں پر ردعمل کا اظہار کریں ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیاکہ وزیر اعظم نے قبل ازیں تلنگانہ کو کانگریس اور دیگر ریاستی انتخابات کےلئے اے ٹی ایم ہونے کا الزام عائد کیاتھا ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ مقامی بدعنوانیوں کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کرےں ۔ کے ٹی آر نے کہاکہ متواتر الزامات کے باوجود نریندر مودی نے ریاست تلنگانہ میں کانگریس حکومت کی بدعنوانیوں کی روک تھام کےلئے کوئی عملی اقدامات روبہ عمل نہیں لائے ۔
انہوں نے پرزورانداز میں کہاکہ کوئی کارروائی کئے بغیر تلنگانہ میں راہول اور ریونت ٹیکس کے بارے میں صرف الزامات عائد کرنا کافی نہیں ہے ۔ وزیر اعظم مودی کو امرت ٹنڈرس سے منسلک بدعنوانی کے معاملات کو دورکرنے کےلئے فی الفور اقدامات روبہ عمل لانے چاہئیں کیوں کہ بی آرایس نے بدعنوانی کے تعلق سے کافی شواہد مرکزی حکومت کو پیش کئے ہیں ۔ واضح رہے کہ کے تارک راماراءو کی قیادت میں بی آرایس پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے ایک وفد نے گزشتہ کل مرکزی وزیر شہری ترقیات منوہر لال کھٹرسے ملاقات کی اور امرت ٹنڈرس میں مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات اور ٹنڈرس کو منسوخ کرنے کےلئے نمائندگی کی ۔
مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر نے امرت ٹنڈرس میں مبینہ بدعنوانیوں پر کارروائی کا یقین دلایا ۔ انہوں نے معلومات کے حصول اور مناسب کارروائی کے آغاز کےلئے آئندہ پارلیمانی اجلاس تک وقت دینے کی درخواست کی ۔ کے ٹی آر نے کہاکہ اگر مرکزی حکومت پارلیمانی اجلاس تک امرت ٹنڈرس میں بدعنوانیوں کی روک تھام پر توجہ مرکوز نہیں کرتی ہے توہم اس مسئلہ کو پارلیمنٹ بالخصوص راجیہ سبھا میں اٹھائیں گے ۔ کے ٹی آر نے کانگریس کی بدعنوانیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کےلئے بی جے پی کی سنجیدگی کو چیلنج کیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اگر بی جے پی قائدین اور وزیر اعظم مودی کی طرف سے عائد کردہ الزامات میں سچائی ہے تو کارروائی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیاکہ امرت ٹنڈرس مبینہ طور پر چیف منسٹر اور دیگر وزراء کے افراد خاندان کو دیئے گئے ہیں ۔
کے ٹی آر کے مطابق اگر ےہ الزامات جھوٹے ہیں تو بی جے پی قائدین کو عوام کو یقین اور اعتماد دلاناچاہئے تاہم اگرےہ الزامات سچے ہیں تو بی جے پی کو اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے فی الواقعی کارروائی کرنی چاہئے ۔
کے ٹی آر نے مرکزی وزیر بنڈی سنجے پر شدید تنقید کی اور کہاکہ وہ چیف منسٹرریونت ریڈی کی ہر تنقید پر ردعمل کا اظہار کرتے ہیں لیکن حکومتی بدعنوانی کو موثر طریقہ سے روکنے میں ناکام رہے ہیں ۔ کے ٹی آر نے کہاکہ تلنگانہ میں بی جے پی کے8ارکان پارلیمان ہونے کے باوجود پارٹی نے کبھی بھی مختلف معاملات میں کانگریس کی بدعنوانیوں پر لب کشائی نہیں کی ۔ کے ٹی آر نے صدرکل ہند کانگریس ملکارجن کھرگے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اورطنزےہ انداز میں کہاکہ میں صدرکانگریس ملکارجن کھرگے کے تلنگانہ میں بکرا منڈی کا دورہ کرنے کا خیر مقدم کروں گا کیوں کہ وہ دعویٰ کررہے ہیں کہ مہارشٹرا میں ارکان پارلیمان اور ارکان اسمبلی کو بھیڑ بکریوں کی طرح خریدا جارہاہے ۔
کے ٹی آر نے مشورہ دیاکہ کھرگے کو خود اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ کس طرح کانگریس پارٹی تلنگانہ میں اسی طرح کی بھیڑ بکریوں کی خرید میں ملوث ہے ۔ کے ٹی آر نے ملکارجن کھرگے کو اس بات کا مشاہدہ کرنے کی دعوت دی جس کو وہ ’’سیاسی ہارس ٹریڈنگ‘‘ قرار دیئے ہیں ۔ کے ٹی آر کے مطابق کانگریس نے مبینہ طور پر آیارام ‘گیارام انحراف کے کلچر کو فروغ دیاہے ۔ انہوں نے استدلال پیش کیاکہ کانگریس پارٹی انحراف کے معاملہ میں تنقید کرنے کے اخلاقی حق سے محروم ہوچکی ہے کیوں کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی نے بی آرایس کے 10ارکان اسمبلی کو اپنی جماعت میں شامل کرلیاہے ۔ کے ٹی آر نے تلنگانہ میں امرت ٹنڈرس کے عمل میں مبینہ بدعنوانیوں کی نشاندہی کی جس کی قدر 8888کروڑروپئے ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں مرکزی وزیر شہری ترقیات سے شکایت کی گئی ہے ۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیاکہ حق اطلاعات قانون (آرٹی آئی)کے تحت بھی ٹنڈرس کے بارے میں تفصیلات کا انکشاف نہیں کیاجارہاہے ۔ کے ٹی آر کے مطابق ٹنڈرس شودا کنسٹرکشنس کے حوالے کئے گئے ہیں جو کہ چیف منسٹر کے قریبی رشتہ دار ایس سروجن ریڈی سے منسلک ہے ۔ درکار اہلیت نہ ہونے کے باوجود کمپنی کو ٹنڈرس حوالے کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیاکہ انڈین ہیوم پاءپ کمپنی ایک اہل فرم کو سامنے رکھتے ہوئے استعمال کیاگیاہے جبکہ کام کا بڑا حصہ شودا کنسٹرکشنس کو دیاگیاہے ۔
جس کا سالانہ منافع بھی محدود ہے ۔ راہول گاندھی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کے ٹی آر نے پرزورانداز میں کہاکہ ےہ اقربا پروری اور تعلقات پر مبنی سرماےہ دارانہ نظام کی واضح مثال ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ مرکزی حکومت امرت ٹنڈرس کو فی الفور منسوخ کرے ۔ کے ٹی آر نے الزام عائد کیاکہ چیف منسٹر نے دستور کی دفعہ 191کا حوالہ دیتے ہوئے آفس آف پرافٹ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔
کے ٹی آر نے انتباہ دیاکہ اس طرح کی خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں ریونت ریڈی اور پی سرینواس ریڈی جیسے قائدین اپنے عہدوں سے محروم ہوسکتے ہیں جیسا کہ سونیا گاندھی نے ماضی میں یو پی اے کے دورحکومت میں اپنا عہدہ کھودیاتھا ۔
کے ٹی آر نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی پر مہاراشٹرا کے عوام کو نامکمل اور ناقابل عمل وعدوں کے ذریعہ دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ تلنگانہ کی ریاستی حکومت کے فنڈس جملہ 300کروڑروپئے کا مہاراشٹرا میں گمراہ کن پروپگنڈہ کےلئے استعمال کیاجارہاہے ۔ کے ٹی آر کے مطابق ےہ فنڈس مقامی ترقیاتی منصوبوں اور تلنگانہ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کےلئے مختص کئے جانے تھے ۔ تاہم ےہ رقم مہاراشٹرا میں تشہیر کےلئے منتقل کی گئی ہے ۔
انہوں نے دلیل دی کہ حکومت سینکڑوں کروڑروپئے اشتہارات پر خرچ کررہی ہے جس میں وعدوں کی تکمیل کا دعویٰ کیاجارہاہے تاہم تلنگانہ میں وعدوں کی تکمیل عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ کے ٹی آر نے پرزورانداز میں کہاکہ راہول گاندھی تلنگانہ میں کامیابیوں کا جھوٹا دعویٰ کررہے ہیں ۔ کانگریس لیڈر پروگرامس کو نافذ کرنے اور وعدوں کو پورا کرنے کا اظہا رکررہے ہیں جبکہ حقیقت یہی ہے کہ وعدوں کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔ کے ٹی آر نے مثال پیش کی کہ راہول گاندھی مہاراشٹرا کے عوام سے کہہ رہے ہیں کہ کانگریس ‘تلنگانہ میں خواتین کو ماہانہ 2500روپئے مالی امداد فراہم کررہی ہے جبکہ یہ دعویٰ بالکلیہ طور پر غلط ہے ۔
کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ کے عوام سے کئے گئے بیشتر وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی بھی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ کے ٹی آرنے مہاراشٹرا کے عوام پر زوردیاکہ وہ کانگریس پارٹی کے دعوءوں کا تنقیدی جائزہ لیں اور تلنگانہ کے عوام سے کانگریس کی ضمانتوں کی حقیقت کے بارے میں دریافت کرےں ۔
کے ٹی آر نے مہاراشٹرا کے رائے دہندوں سے کانگریس اور بی جے پی جیسی قومی جماعتوں کے بجائے علاقائی جماعتوں کی تائید وحمایت کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے پرزورانداز میں کہاکہ علاقائی جماعتیں اتر پردیش اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں بی جے پی کا مقابلہ کرنے میں بہت زیادہ اثر دار رہی ہیں جبکہ کانگریس ایسا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔
کے ٹی آرنے الزام عائد کیاکہ تلنگانہ میں بدعنوانیوں کے ذریعہ جمع کردہ فنڈ مہاراشٹرا کے انتخابات میں خرچ کیاجارہاہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن سے سخت نگرانی کا مطالبہ کیاہے ۔ انہوں نے اس بات پر زوردیاکہ الیکشن کمیشن کو مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے درمیان سرحدوں کی نگرانی پر برائے راست کنٹرول کرناچاہئے تاکہ ریاستی خطوط پر انتخابات پر اثرانداز ہونے کےلئے تلنگانہ کے عوامی فنڈس کے غلط استعمال کو روکا جاسکے ۔ کے ٹی آرکے مطابق مہاراشٹرا میں تلنگانہ کی رقم کے بہاءو اور منتقلی کے روکنے کےلئے اس طرح کی مداخلت ضروری ہے ۔ انہوں نے یاددلایاکہ ماضی میں مرکزی حکومت نے تلنگانہ انتخابات کے دوران کرناٹک والمیکی اسکام کے فنڈس کے استعمال کا الزام عائد کیاتھا ۔ اس کے باوجود ایسے معاملات کی روک تھام کےلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔
کے ٹی آر نے زوردیاکہ اب مرکزی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تلنگانہ کاپیسہ مہاراشٹرا کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کےلئے استعمال نہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات کی اہمیت اور شفافیت کو برقرار رکھنے کےلئے سخت چوکسی برتی جائے ۔ تلنگانہ کے وزیر مال پی سرینواس ریڈی کو بدعنوانیوں کے سنگین الزامات کا سامناہے ۔ کے ٹی آر کے مطابق اس سلسلہ میں پی سرینواس ریڈی کو عہدہ سے ہٹایاجاسکتاہے ۔
کے ٹی آر نے سوال کیاکہ دہلی میں بی آرایس کی موجودگی پر کانگریس کیوں مضطرب اور بے چین دکھائی دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ کانگریس پارٹی کی بدعنوانی کو قومی میڈیا اور جماعتو ں کے سامنے بے نقاب کریں گے ۔ انہوں نے راہول گاندھی کو بے نقاب کرنے کی ضرورت پر زوردیا جوکہ دہلی میں Crony Capitalismسے متعلق اظہا رکرتے رہتے ہیں ۔ کے ٹی آرنے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پی سرینواس ریڈی جو مبینہ طور پر کابینہ میں بیٹھے تھے ۔ اپنے ہی بیٹوں کی فرم جس کا نام رگھوا کنسٹرکشنس ہے ان کو کنٹراکٹ حوالے کئے ۔ ان معاملات کی وجہ سے وہ یقینی طور پر اپنے عہدہ سے محروم ہوجائیں گے ۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ انفورسٹمنٹ ڈائرکٹوریٹ ای ڈی کی طرف سے وزیر مال کےخلاف حال ہی میں تحقیقات ہوئی تاہم نہ ہی ای ڈی اور نہ ہی خود پی سرینواس ریڈی نے اس معاملہ میں کوئی عوامی بیان دیاہے ۔ تاہم کے ٹی آرنے نشاندہی کی کہ ای ڈی کے اس معاملہ میں داخل ہونے کے بعد اڈانی نے وزیر سے ملاقات کی ۔ جس سے ان کے درمیان تعلقات پر مزید سوالات پیدا ہوتے ہیں ۔ کے ٹی آر نے اس بات پر اصرار کیاکہ پی سرینواس ریڈی اور اڈانی کے درمیان ملاقات کی تفصیلات کا انکشاف کیا جائے ۔
انہوں نے پی سرینواس ریڈی کے وزیر کے عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے اپنے بیٹے کی کمپنی کو کنٹراکٹ حوالے کرنے کی اخلاقیات پر سوال اٹھایا ۔ انہوں نے پی سرینواس ریڈی کی جانب سے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہ رگھوا کمپنی جس نے ٹنڈرس حاصل کئے ہیں ۔
ایل اینڈ ٹی اور این سی ایل جیسی بہترین فرموں سے برتر ہے ان کے ان دعوءوں پر شدید تنقید کی ۔ کے ٹی آر نے مطالبہ کیاکہ اپنی ہی کمپنی کو کنٹراکٹ کی فراہمی کے پس پردہ وجوہات کے تعلق سے واضح وزارتی جواب دیاجائے ۔ کے ٹی آر نے کوڑنگل میں حصول اراضی کے مسئلہ پر بھی اظہار خیال کیا ۔ انہوں نے ادعاکیاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی مبینہ طور پر اپنے داماد کی ملکیت والی فارما کمپنی کےلئے اراضیات پر قبضہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کوڑنگل کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ۔
کے ٹی آر کے مطابق عوام نے اراضیات کے حصول کےخلاف احتجاج کے دوران پولیس کارروائی بشمول لاٹھی چارج کا تک سامناکیا ۔ انہوں نے پرزورانداز میں کہاکہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کسی بھی ضلع میں کلکٹر کو اس قدر عوامی مزاحمت کے متعلق کبھی سنانہیں گیا ۔ انہوں نے اس معاملہ میں حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کیا ۔
#PM Modi Urged to Address Congress Corruption Allegations