رام جی لال سمن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
رام جی لال سمن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
نئی دہلی ،8نومبر: سماج وادی پارٹی کے سینئر رکن راجیہ سبھا اور سابق مرکزی وزیر رام جی لال سمن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کے آج دیئے گئے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی تک نامکمل ہے ایک پریس ریلیز میں انھوں نے کہا کہ اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیے گئے پرائیویٹ ممبر بل کو پاس کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ جمعہ 8 نومبر کو چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی سات ججوں کی بنچ نے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کے بارے میں سپریم کورٹ کے 1967 میں دیے گئے عزیز باشا کے فیصلے کو خارج کر دیا ، جس کی بنیاد پر الہ آباد ہائی کورٹ نے 2005 میں اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔الہ آباد ہائی کورٹ نے 2005 میں دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ چونکہ 1967 میں سپریم کورٹ کے ذریعہ دیے گئے عزیز باشا فیصلے میں اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ نہیں مانا گیا ہے، اس لیے اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہوسکتا۔ آج سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو خارج کر دیا ہے، اس سے اقلیتی کردار کے لیے اے ایم یو کے دعوے کو تقویت ملی ہے، لیکن اس معاملے پر سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے ابھی فیصلہ نہیں دیا ہے۔
واضح ر ہے کہ رام جی لال سمن نے راجیہ سبھا میں اس مسئلہ پر ایک پرائیویٹ بل پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کو دسمبر 1981 میں اس وقت کی مرکزی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کردہ ترمیمی ایکٹ کے ذریعے بحال کیا گیا تھا۔ لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے 2005 میں ایک فیصلے کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اقلیتی کردار کو ختم کر دیا تھا۔
جب سے مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے، اس کی اقلیتی حیثیت یہ پرائیویٹ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا ہے، مسٹر سمن کا خیال ہے کہ ’’ ان کا بل اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ چونکہ مسلمانوں نے 30 لاکھ روپے کی رقم جمع کی تھی اور اس وقت کی حکومت کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی قائم کی تھی اس لیے یہ یونیورسٹی ہندوستان کے مسلمانوں کے ذریعہ قائم کی گئی ہے ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 1977 اور 1979 کے جنتا پارٹی کے انتخابی منشور میں اس وقت اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی سمیت سابق جن سنگھ اور بی جے پی کے زیادہ تر لیڈر جنتا پارٹی کے رکن تھے اور انہوں نے 1977 اور 1979 کے جنتا پارٹی کے لوک سبھا انتخابی منشور میں اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کی بحالی کی حمایت کی تھی۔