فارمولہ ای ریسنگ ایونٹ کی میزبانی میں بے ضابطگیوں کے الزامات مسترد
فارمولہ ای ریسنگ ایونٹ کی میزبانی میں بے ضابطگیوں کے الزامات مسترد
کانگریس حکومت سیاسی فوائد کے حصول کےلئے جھوٹی مہم چلا رہی ہے:کے ٹی آر
حیدرآباد۔7نومبر(آداب تلنگانہ نیوز)کار گزارصدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے حیدرآباد میں فارمولہ ای ریسنگ ایونٹ کی میزبانی میں بے ضابطگیوں کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا اور کہاکہ سیاسی فوائد کے حصول کےلئے ان کےخلاف جھوٹی مہم چلائی جارہی ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ایم ڈی اے)نے فارمولہ ای پہل کو برقرار رکھنے کےلئے 55کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی تھی جبکہ اس معاملہ میں خانگی پروموٹر” گرین کو “نے مالی مجبوریوں کے باعث دستبرداری اختیار کی تھی۔یہاں تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ ایچ ایم ڈی اے ایک خود مختار بورڈ ہے جس میں چیف منسٹر بطور صدرنشین اور وزیر بلدی نظم ونسق نائب صدرنشین ہوتے ہیں۔ایک خود مختار ادارہ کے طور پر ایچ ایم ڈی اے کو فنڈس کی اجرائی کےلئے کابینہ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ان کی ہدایت کے مطابق اس وقت کے اسپیشل چیف سکریٹری برائے بلدی نظم ونسق وکمشنر ایچ ایم ڈی اے اروند کمار نے تقریب کی میزبانی کےلئے فنڈس کی اجرائی کا حکم دیاتھا۔فارمولا ای موٹراسپورٹس سے کہیں بڑھ کر تھا۔ےہ موبیلیٹی ویک کے انعقاد کا پلیٹ فارم تھاجوکہ الیکٹرک وہیکل ای وی مینو فیکچررس کو راغب کرنے اور ای وی ٹکنالوجی میں تلنگانہ کو قائدانہ موقف کی فراہمی کےلئے ڈیزائن کیاگیاتھا۔کے ٹی آر نے مزید کہاکہ فارمولہ ای کا منشا ومقصد حیدرآباد کی برانڈ امیج کو فروغ دینا اور ریاست کی معیشت کو بہتر بنانے کےلئے ای وی مینو فیکچرنگ شعبہ میں سرماےہ کاری کو راغب کرناتھا۔نیلیسن کی رپورٹ کے مطابق وسیع تر موبیلیٹی ویک کا ریس ایک حصہ تھا جس کا مقصد ای ویز کو فروغ دیناتھا۔فارمولہ ای ریس کے معاشی اثرات کی کافی ستائش کی گئی۔اس کی وجہ سے حیدرآباد کی معیشت میں 700کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں موبیلیٹی ویک نے ریاستی موبیلیٹی وادی موقوعہ دیویتی پلی میں امراراجہ بیٹریز کے ذریعہ 4500کروڑروپئے اور ہیونڈائی کے ذریعہ 1400کروڑ روپئے کے بشمول دیگر سرماےہ کاری کو راغب کیا۔ےہ حیدرآباد کی عالمی امیج کو فروغ دینے اور سرماےہ کاری کو راغب کرنے کےلئے ایک حکمت عملی پرمبنی اقدام تھا۔ہم نے اہم سرماےہ کاری کو راغب کرتے ہوئے فارمولہ ای ریس کے ذریعہ حیدرآباد کو 49ممالک میں مشہور ومعروف کیا۔لیکن چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی جانب سے دوسرے سال میں تقریب کو جلد بازی میں منسوخ کرنے کے باعث شہر کو 700کروڑروپئے کا نقصان ہواہے اور شہر کی ساکھ اور شبیہ کو بھی داغدار کیاگیاہے۔چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے بشمول کانگریس قائدین کے بدعنوانی اورمالیاتی بے قاعدگیوں کے الزامات کے جواب میں کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر نے چیلنج کیاکہ الزامات کو ثابت کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ عوامی فنڈس کا کوئی غلط استعمال نہیں ہواہے۔انہوںنے الزام عائد کیاکہ کانگریس پارٹی سیاسی فوائد کے حصول کےلئے جھوٹی مہم چلارہی ہے اورغلط معلومات پھیلا رہی ہے۔ کے ٹی آر نے پرزورانداز میں کہاکہ اگر کوئی مجھے حیدرآباد میں سرماےہ کاری لانے ‘ عالمی سطح پر شہر کی برانڈ امیج بنانے اور سرماےہ کاری کے ذریعہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر سیاسی انتقام کی بنیاد پر محروس کرنے کا ارادہ رکھتاہے تو میں ہرگز پیچھے نہیں ہٹوںگا ۔اگر وہ میرے خلاف مقدمہ درج کرناچاہتے ہیں تو دائر کریں اور مجھے گرفتار کرےں۔میں پوری قوت اور طاقت کے ساتھ واپس آﺅںگا اور کانگریس کی نااہل حکمرانی کے ساتھ ساتھ اس کے نامکمل وعدوں پر استفسار کرتارہوںگا۔انہوںنے ای وی مینو فیکچررس جیسے بی وائی ڈی ‘ہیونڈائی اور امراراجا بیٹریزکو راغب کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈالنے پر چیف منسٹر اے ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی ۔کے ٹی آر نے کہاکہ اس طرح کے الزامات تلنگانہ کے نوجوانوں اور ملازمتوں کے مواقع کےلئے اہمیت کی حامل سرماےہ کاری پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔کے ٹی آرنے کہاکہ ریونت ریڈی کا سیاسی ایجنڈہ شہر کی ساکھ اور شبیہ کےلئے نقصاندہ ہے۔انہوںنے تلنگانہ میں اولمپکس کی میزبانی کی چیف منسٹر کی تجویز کو ایک ناقابل عمل اور گراں خیال قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔اس موقع پر سابق وزراءسبیتا اندرا ریڈی ‘سرینواس یادو کے علاوہ کوشک ریڈی رکن اسمبلی حضور آباد ‘آر ا یس پروین کمار اوردوسرے موجود تھے۔