تفریح ؍ شو بز

ہندو چلا گیا نہ مسلمان چلا گیا – انسان کی جستجو میں انسان چلا گیا

ڈرامہ “رنگ مجاز” میں حامد اقبال صدیقی اور ڈاکٹر پرگیہ شرما کی آمد

ہندو چلا گیا نا مسلمان چلا گیا – انسان کی جستجو میں انسان چلا گیا
ڈرامہ “رنگ مجاز” میں حامد اقبال صدیقی اور ڈاکٹر پرگیہ شرما کی آمد

مجاز لکھنؤی کی زندگی پر “آئیڈیا” کی جانب سے لگاتار اردو ڈرامہ “رنگ مجاز” کے شوز ممبئی کے شکونتلم اسٹوڈیو میں گذشتہ چھ مہینوں سے ہو رہے ہیں اور غیر اردو داں طبقہ اس ڈرامہ کی خوب پذیرائی بھی کر رہا ہے۔ اردو سے نا واقفیت کے باوجود بھی اردو زبان سے ان کی محبت اس بات کی غماز ہے کے اردو چاہنے والے آج بھی کثیر تعداد میں ملک عزیز میں موجود ہیں شرط یہ ہے کے ان تک پہنچا جائے اور وہ کھلے دل سےاردو زبان کو گلے لگانے کے لیے تیار ہیں۔

قاضی مشتاق احمد کے لکھے اس دو گھنٹے کے اردو ڈرامہ میں مجاز کی شاعری کی آمیزش کے ساتھ مجاز کے خاندان کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ متعارف کیا گیا ہے کہ دیکھنے والے ششدر رہ جاتے ہیں۔ رنگ مجاز میں انکی منگیتر اور منگیتر کے والد کے رشتہ کو بھی بہت ہی نزاکت سے بُنا گیا ہے۔ مجاز کی بہن صفیہ اور مجاز کی ایک دوسرے کے لئے چاہت و انسیت ، صفیہ کی اپنے بھائی کے لیے فکر حاصل دِید ہے۔ جب مجاز کو پاگل خانے میں داخل کیا جاتا ہے اور انکی منگیتر ان سے ملنے آتی ہیں اور اپنے خیالوں میں گم مجاز کو انکے ماضی کے واقعات کو یاد دلاتے ہُوئے انہیں گاندھی جی کا بھی ایک واقعہ یاد دلاتی ہیں جب گاندھی جی کے سامنے انہوں نے اپنی نظم پڑھی اور نظم کی شروعات میں گاندھی جی کے چہرے پر نا گواری کے تاثرات ابھرے اور جب انہوں نے نظم ختم کی تو گاندھی جی بہت خوش ہُوئے تھے۔
گاندھی جی کی موت پر مجاز بے چین ہو گئے تھے اور کہا تھا “ہندو چلا گیا نا مسلمان چلا گیا – انسان کی جستجو میں انساں چلا گیا۔ مجاز نے ذمہ داری کے ساتھ شاعری کی لیکن جو ذمہ داری اور تیور مجاز نے اپنی شاعری میں اپنائے تھے انہیں اپنی زندگی میں نبھا نا سکے۔ انہوں نے انتہائی مختصر زندگی گزاری اور صرف 44 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ الوداع کہنے کا طریقہ اتنا تکلیف دہ اور ہولناک تھا کہ ڈاکٹروں نے شراب پینے سے منع کر دیا تھا لیکن دوستوں کے اصرار کے سامنے ڈاکٹروں کا مشورہ کیسے کام آتا – ڈرامہ میں جا بجا فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، معین الحسن جذبی کا بھی ذکر ہے۔ جب ڈرامہ اپنے اختتام کو پہچتا ہے تو ناظرین کی آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں۔ مجیب خان کی ہدایت میں رنگ مجاز بروز اتوار 3 نومبر کو شام ساڑھے سات بجے شکونتلم اسٹوڈیو میں کھیلا جائے گا۔ حامد اقبال صدیقی اور ڈاکٹر پرگیا شرما بطور خاص اس ڈرامہ کو دیکھنے آ رہے ہیں۔ ادب نواز دوستوں سے شرکت کی درخواست ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے اس نمبر 9821044429 پر رابطہ قائم کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button