بی آر ایس نے بجلی صارفین پر 18 ہزار کروڑ روپے کے بوجھ کی مخالفت کی، ٹیرف میں اضافے کی تجاویز مسترد کرنے کی اپیل
BRS opposition
بی آر ایس (بھارت راشٹرا سمیتی) کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے بجلی کے نرخوں اور چارجز میں مجوزہ اضافے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسٹیٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (ERC) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (Discoms) کی نو متنازعہ تجاویز کو مسترد کرے، جو عوام پر 18,000 کروڑ روپے کا ناجائز بوجھ ڈال سکتی ہیں۔
راما راؤ نے کہا کہ ڈسکام کی تجاویز ریاست کے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتیں اور یہ نہ صرف صنعتی و زرعی شعبوں کو نقصان پہنچائیں گی بلکہ عام عوام کے لیے بھی شدید مشکلات پیدا کریں گی۔
انہوں نے جمعہ کو سرسلہ میں کوآپریٹو الیکٹرک سپلائی سوسائٹی (CESS) کے زیر اہتمام ERC کی عوامی سماعت میں شرکت کرتے ہوئے مجوزہ اضافے کو غیر معقول اور ناقابل قبول قرار دیا۔
گھریلو صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں اضافے پر تشویش
کے ٹی آر نے مزید کہا انہوں نے 300 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے مکینوں پر فکسڈ چارجز میں 10 روپے سے 50 روپے فی میگاواٹ کے اضافے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اس اقدام سے ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔
"سرسلہ حلقے کے 1.2 لاکھ کنکشنز میں سے تقریباً 75,000 موسم گرما کے دوران 300 سے زیادہ یونٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار گھریلو صارفین پر فکسڈ چارجز کے اضافے کے اثرات کو واضح کرتے ہیں۔”
انہوں نے موجودہ مالی سال کے لیے 1,200 کروڑ روپے کے اضافے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بوجھ عوام پر ناقابل برداشت ہو جائے گا۔
صنعتوں اور MSMEs پر غیر منصفانہ بوجھ کی نشاندہی
راما راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں بجلی کی منصفانہ تقسیم نے صنعتی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ERC پر زور دیا کہ وہ ڈسکام کی ایسی تجاویز کو مسترد کرے جو کاٹیج انڈسٹریز، پاور لومز اور MSMEs (مائیکرو، سمال اور میڈیم انٹرپرائزز) کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے بتای کہ "11KV، 33KV، اور 220KV صارفین کو ایک ہی ٹیرف کے تحت درجہ بندی کرنا چھوٹی صنعتوں پر غیر متناسب اثر ڈالے گا اور انہیں بند ہونے پر مجبور کر دے گا۔ پاورلوم ویورز اور بڑے کارپوریٹس جیسے اڈانی سے ایک جیسے چارجز وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟”
پاور لومز کے لیے سبسڈی کا دائرہ بڑھانے کا مطالبہ
کے ٹی راما راؤ نے یاد دلایا کہ بی آر ایس حکومت نے پہلے ہی 10 ایچ پی موٹروں والے پاور لومز کے لیے 50 فیصد سبسڈی فراہم کی تھی۔ انہوں نے نہ صرف اس سبسڈی کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا بلکہ اسے 30 ایچ پی موٹروں تک بڑھانے کی بھی تجویز دی۔
راما راؤ نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث کئی کمپنیاں تلنگانہ سے باہر جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ ریاست میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو بھی روک سکتا ہے، جس سے معیشت کو نقصان پہنچے گا۔
#BRS opposition