عوام اور کسانوں کی خاطر جیل جانے کے لئے بھی تیارہوں :کے ٹی آر
عوام اور کسانوں کی خاطر جیل جانے کے لئے بھی تیارہوں :کے ٹی آر
حکومت کے دباﺅ میں عہدیداران حد سے تجاوز نہ کریں۔ بی آر ایس کسی سے خوفزدہ نہیں ہوگی
عادل آباد میں کسانوں کے جلسہ عام سے کارگزار صدر کا خطاب
عادل آباد ،24۔اکتوبر (عمیم شریف)کارگزار صدر بی آر ایس و رکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راما راﺅ نے پرزور اندا میں کہا کہ وہ عوام اور کسانوں کی خاطر جیل جانے کے لئے تیار ہیں۔ وہ عاد آباد کے رام لیلا میدان میں کسانوں کے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ وہ عوام اور کسانوں کے لئے آواز اٹھائیں گے اور اس کاز کے لئے جیل جانے کے لئے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت سے عوام عاجز آچکے ہیںاور صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کانگریس کے قائدین کی انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکامی پر بہت جلد پٹائی کریں گے۔ کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ کلیان لکشمی اور شادی مبارک اسکیمات کے تحت وعدہ کے مطابق تاحال ایک تولہ سونے کی فراہمی عمل میں نہیں آئی۔ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت زرعی اغراض کے لئے کسانوں کو مالی امداد کی فراہمی روک دی گئی اور وعدہ کے مطابق رعیتو بھروسہ اسکیم کا ابھی تک آغاز نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت زرعی قرضہ جات کی مکمل معافی میں بھی ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرون ایک سال دو لاکھ سرکاری ملازمتوں پر تقررات کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے خلاف مقدمات کے اندراج پر بی آر ایس خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غریبوں کے مکانات کو مسمار کرے گا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ہی غریبوں کو مکانات کی تعمیر کے لئے اجازتیں دی گئیں۔ تاہم آج کانگریس کی ہی حکومت میں غریبوں کے مکانات کو منہدم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ دھوکہ دیا ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کسانوں اور عوام کو دھوکہ دینے والوں کے خلاف دھوکہ دہی کے مقدمات درج کئے جانے چاہئےں۔ کے ٹی آر نے مہاراشٹرا کی عوام کو کانگریس سے خبردار کیا کیوں کہ مہاراشٹرا میں عنقریب اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل سے متعلق وہاں کی عوام تلنگانہ کی صورتحال کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداران قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔ عوامی نمائندوں یا وزراءکے دباﺅ میں آکر حد سے تجاوز نہ کریں۔
کے ٹی آر نے واضح کیا کہ کے سی آر کی قیادت تلنگانہ کے لیے ضروری ہے جنہوں نے علیحدہ ریاست کے حصول کے لیے اپنی جان قربان کرنے سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے۔انہوں نے کہاکہ عوام کانگریس پارٹی سے سخت ناراض ہیں جس نے ایسے وعدے کئے ہیں جن پر عمل درآمد ناممکن ہے اور ریاست کے چیف منسٹر ریونت ریڈی کسی بھی طبقہ کو انصاف دلائے بغیر اپنی غیر موثر حکمرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔قبل ازیں پارٹی قائدین اور کارکنوں نے کے ٹی آر کا پرتپاک استقبال کیا۔سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کے ٹی آر نے ریاستی حکومت کی پالیسیوں کی سخت مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ غریبوں کی طرف دیکھے بغیر مقدمات درج کرنا اور مقدمات کے نام پر غریبوں کو دھمکیاں دینا کس قدرغیر معقول بات ہے۔انہوں نے پولیس عہدیداران اور دیگر محکمہ جات کے آفیسرس اور زیر انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہمیشہ اقتدار پر برقرار نہیں رہتی ۔
بی آر ایس پارٹی نے تلنگانہ میں دس برسوں تک حکومت کی اور آئندہ بھی اقتدار پر فائز ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداران قواعد کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔ حکومت اور وزراءکے دباﺅ میں آکر کام نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عہدیداران عوام اور کسانوں کے ساتھ ساتھ بی آر ایس قائدین پر زیادتی کرتے ہیں تب بی آر ایس کے دوبارہ برسراقتدار آنے پر تادیبی کارروائی کی جائیگی۔ کے ٹی آر نے پرزور انداز میں سابق وزیر جوگو رامنا سے کہا کہ وہ ایسے عہدیداران کے نام محفوظ رکھیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس دور اقتدار میں ریاست تلنگانہ کی ترقی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔ عوام کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ خود ملازمین پولیس کے افراد خاندان بھی سڑکوں پر حکومت کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔ جس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ریاست کا نظم و ضبط ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ حیدرآباد سے عادل آباد آرہے تھے تب درمیان میں ڈچپلی کے قریب خواتین دھرنا منظم کررہی تھیں۔ میں نے احتجاجیوں سے وجہ پوچھی تب انہوں نے بتایا کہ وہ ملازمین پولیس کی بیویاں ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں محافظین قانون کی بیویاں بھی احتجاج پر مجبور ہوگئی ہیں۔ عادل آباد کے اوٹنور میں حال ہی میں ان پر درج کردہ مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ اگر پولیس کو دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کرنا ہی ہے تو وہ چیف منسٹر کے خلاف مقدمہ درج کرے جنہوں نے ماقبل انتخابات متعدد وعدوں کے ذریعہ تلنگانہ عوام کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے خواتین، کسان، بے روزگاروں کو دھوکہ دیا ہے۔ لہٰذا عوام کی جانب سے چیف منسٹر کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اگر عوام پولیس اسٹیشنوں کے سامنے قطار لگائیں گے اور کانگریس کے خلاف مقدمات درج کروائیں گے تو ریاست تلنگانہ میں ایک بھی کانگریس لیڈر مقدمہ سے بچ نہیں پائے گا۔
انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ بی آر ایس پارٹی کبھی بھی کسی سے خوف زدہ نہیں ہوئی۔ ہم نے ماضی میں چندرابابو نائیڈو اور وائی ایس راج شیکھرریڈی جیسے سیاسی قائدین سے بھی نہیں ڈرے۔ انہوں نے گجرات کی طرز پر عادل آباد کے کپاس کے کسانوں کو فی کنٹل 8800 روپئے قیمت کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ کے ٹی آر نے اردو زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس کا دس سالہ دور حکومت سنہری رہا۔ کے سی آر کی قیادت میں ریاست تلنگانہ امن و امان کا گہوارہ رہی۔ تمام طبقات کے لوگ آپس میں مل جل کر رہتے تھے۔ کے سی آر کے دور حکومت میں تمام طبقات کی ترقی فلاح و بہبود کے لئے کئی اسکیمات کی متعارف کی گئیں اور ان پر موثر عمل کیا گیا۔ رمضان کے موقع پر غریب مسلم بھائیوں اور بہنوں کو رمضان گفٹس فراہم کئے گئے۔ بتکماں کے موقع پر خواتین میں ساڑیاں تقسیم کی گئیں۔ کرسمس کے موقع عیسائی برادری میں تحائف تقسیم کئے گئے۔ کے ٹی آڑ نے کہا کہ کے سی آر نے غریب اقلیتی طلبا و طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے لئے 204 اقلیتی اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایا۔ اقامتی اسکولس میں طلبا کو کارپوریٹ طرز کی تعلیم قیام و طعام کے ساتھ مفت فراہم کی گئی۔ اقلیتی اقامتی اسکولس میں 1 لاکھ 32 ہزار طلباءتعلیم حاصل کر رہے ہیں فی طالب علم پر سالانہ 1 لاکھ 20 ہزار روپئے صرف کئے گئے۔ تلنگانہ کے غریبوں کی بھلائی کے لئے مثالی خدمات انجام دی گئیں۔ کے ٹی آر نے عادل آباد مستقر میں محلہ خانہ پور کے تالا ب کے اطراف مکانات کے سروے کے متعلق کہا کہ غریبوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کوئی بھی انہیں بے دخل نہیں کرسکتا۔ بی آر ایس پارٹی اور ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ کسی کو بھی غریبوں کو بے دخل کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ایچوڑہ منڈل کے مکھرا کے دیہاتیوں نے راہول گاندھی کو پوسٹس کارڈس روانہ کئے اور ان سے کانگریس کی طرف سے کئے گئے وعدوں پر استفسار کیا۔
انہوں نے گاﺅں گاﺅں سے پوسٹس کارڈس تحریک شروع کرنے کی عوام سے اپیل کی۔ تلنگانہ تحریک کے دوران بھوراج چیک پوسٹ پر منظم کردہ دھرنے کو یاد کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ آج اسی جذبہ اور تحریک کے ساتھ کانگریس کی نا اہل حکومت کے خلاف جنگ کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت سرکاری اثاثہ جات کو اڈانی جیسے کارپوریٹس کے حوالہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی تلنگانہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی نا انصافی پر صدائے احتجاج بلند کریگی۔ انہوں نے کسانوں کو یقین دلایا کہ بھارت راشٹرا سمیتی، بھارت رعیتو سمیتی کے طور پر جدوجہد کرے گی اور تلنگانہ کے کوئی بھی کسان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سابق ریاستی وزیر و صدر ضلع بی آر ایس عاد ل آباد جوگورامنا نے خطاب کرتے ہوئے کانگریس حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی نا اہل حکمرانی کے باعث عوام اور کسان مشکلات کا شکار ہیں۔ جوگو رامنا نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ چاہے جتنے بھی مقدمات درج کرلئے جائیں وہ ڈرنے گھبرانے والے نہیں ہےں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی کسانوں اور عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ گجرات کے مقابلہ میں تلنگانہ میں کسانوں کو کپاس کی کم قمیت ادا کی جارہی ہے جو کہ انتہائی نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی سے سوال کرتے رہیں گے۔ رکن اسمبلی بوتھ انیل جادھو، رکن اسمبلی آصف آباد کے لکشمی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ارکان اسمبلی ڈاکٹر کلواکنٹلہ سنجے (کورٹلہ)، پی کوشک ریڈی (حضور آباد)، سابق ارکان اسمبلی درگم چنیا، بی سمن کے علاوہ جانسن نائیک، راتھوڑ جناردھن، صدر نشین بلدیہ جوگو پرمیندر، سابق صدر نشین بلدیہ منیشا، یونس اکبانی، چارولتا، سلیم پاشا، ایوب خان، ظہورالدین، تنویر خان، عطاءاللہ خان، محسن خان، پروین سلطانہ، منوہر، رمیش، نارائن، پرہلاد، رمیش، راجو، وینو گوپال یادو، پرمیشور ، سرینواس ، امتیاز صدیقی اور کسانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔