ہریش راﺅ نے ریونت ریڈی کے چیلنج کو قبول کرلیا
آئیے موسیٰ ندی پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ ملنا ساگر کے متاثرین سے ملاقات کریں گے
ہریش راﺅ نے ریونت ریڈی کے چیلنج کو قبول کرلیا
آئیے موسیٰ ندی پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ ملنا ساگر کے متاثرین سے ملاقات کریں گے
تاریخ اور وقت کا آپ تعین کریں۔کانگریس کی رئیل اسٹیٹ سیاست پر شدید تنقید
حیدرآباد۔18اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)سابق ریاستی وزیر ورکن اسمبلی سدی پیٹ بی آرایس ٹی ہریش راﺅ نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے موسیٰ ندی پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ ملنا ساگر کے متاثرین سے ملاقات کے چیلنج کو قبول کرلیا۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت حقیقی دریا کی بحالی کے پروجیکٹ کو رئیل اسٹیٹ وینچر میں تبدیل کررہی ہے۔اس پروجیکٹ کے نام پر تلنگانہ کے عوام کااستحصال کیاجارہاہے۔ہریش راﺅ نے کہاکہ اگر آپ کے پاس ہمت ہے تو آئیے ایک ساتھ چلتے ہیں ۔کوئی سیکورٹی نہیں ہوگی ۔آپ وقت اور تاریخ کا انتخاب کریں ۔بصورت دیگر میں کل صبح9بجے تک تیار ہوجاﺅںگا۔میں گاڑی چلاﺅں گا اور موسیٰ ندی پروجیکٹ کے متاثرین سے ملاقات کروںگا۔بعدازاں ملنا ساگر بازآباد کاری کالونی اور پوچماں ساگر بند پر بات کی جائے گی۔چیف منسٹر کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہریش راﺅ نے اس بات کا اعادہ کیاکہ بی آرایس پارٹی موسیٰ ندی کے احیاءکی مخالف نہیں ہے بلکہ کانگریس حکومت کے رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس کی مخالفت کررہی ہے۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ ریاستی حکومت موسیٰ ندی پروجیکٹ پر واضح موقف اختیار کرے اور ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کی اجرائی عمل میں لائی جائے۔اس خصوص میں تمام اجازتیں اور منظوریاں حاصل کی جائیں۔اس وقت کی یو پی اے حکومت کے ذریعہ لائے گئے حصول اراضی قانون 2013کے مطابق متاثرین کو معاوضہ فراہم کیاجائے۔دریاءکے کنارے مقیم افراد کی بازآباد کاری کی جائے اورغریبوں کو غیر ضروری بے گھر کرنے سے اجتناب کیاجائے۔انہوںنے یاددلایاکہ گزشتہ بی آرایس حکومت نے حصول اراضی ایکٹ کے مطابق ملناساگر اور دیگر پروجیکٹس کے متاثرین کو معاوضہ فراہم کیاتھا۔ہریش راﺅ نے ریونت ریڈی پر راست حملہ کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس دریائے موسیٰ کی تزئین نو کو بیوٹیفیکیشن پروجیکٹ کے نام پرتباہ وبرباد کررہی ہے۔کانگریس کا مقصد رئیل اسٹیٹ ٹائیکونس کو فائدہ پہنچاناہے۔ہم موسیٰ ندی کی بحالی کے مخالف نہیں ہےں۔ہم آپ کی بلڈوزر پالیسیوں اور رئیل اسٹیٹ جنون اور پاگل پن کی مخالفت کررہے ہیں۔جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ بہت زیادہ متاثر ہورہاہے۔سابق وزیرہریش راﺅ نے ریونت ریڈی کے پریزنٹیشن پر استفسار کیا اور کہاکہ چیف منسٹر ےہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ےہ موسیٰ ندی کی بحالی اور تزئین نو کا پروجیکٹ ہے ۔وہیںکنسلٹنسی فرم جس نے پریزنٹیشن تیار کیاہے اس نے فلک بوس عمارتوں اور پلوں کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر پیش کی ہیں۔جن کا نیو یارک ٹائمس اسکوائر اور لندن کی دریائے تھیمس سے تقابل کیاگیاہے۔انہوںنے کہاکہ دریا کی تزئین نو اور بحالی کا مطلب پانی کو صاف وشفاف بنانا اور عظمت رفتہ کو بحال کرناہوتاہے نہ کہ ہائی ٹیک شیشوں کے ٹاورس اور گرافک پریزنٹیشنس ۔بڑے پیمانے پر تعمیرات پر مبنی ےہ تباہی پر مبنی پروجیکٹ قابل قبول نہیں ہے۔ہریش راﺅ نے کہاکہ کانگریس نے دریائے موسیٰ کی حقیقی بحالی کے بجائے بیوٹیفیکیشن کو ترجیح دے کرعوام کو دھوکہ دیاہے۔چیف منسٹر کے قول وفعل میں تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے ہریش راﺅ نے نشاندہی کی کہ ایک طرف چیف منسٹر بفر زون میں واقع مکانات کو منہدم کرنے کی بات کررہے ہیںوہیںدوسری طرف انہوںنے ان ہی علاقوں میں ہمہ منزلہ مالس کی تعمیر کی اجازت دی ہے۔انہوںنے کانگریس قائدین کے ان بکواس دعوﺅں پرکہ اس طرح کے پروجیکٹس کو ماحولیاتی منظوریوں کی ضرورت نہیں ہوتی‘ شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اس سلسلہ میں استفسار کیا۔ہریش راﺅ نے دریائے موسیٰ کی حقیقی بحالی کےلئے بی آرایس پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا اور لاپرواہی ‘مفاد پرستی پر مبنی پروجیکٹ کے ذریعہ عوام کا استحصال کرنے پرکانگریس پر شدید تنقید کی۔انہوںنے کہاکہ سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅ کی قیادت میں دریائے موسیٰ کی بحالی کا آغاز کیاگیاتھا۔ہریش راﺅ نے الزام عائد کیاکہ ریونت ریڈی نے اس پروجیکٹ کو اراضی پر قبضہ کی اسکیم میں تبدیل کردیاہے۔ہریش راﺅ نے کہاکہ ریونت ریڈی متحدہ ضلع نلگنڈہ کے عوام کو جھوٹے وعدوں کے ذریعہ مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ اگر ریونت ریڈی متحدہ ضلع نلگنڈہ کے عوام کو صاف وشفاف پانی کی فراہمی کےلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں پہلے ذی اثر صنعتی اداروں کی وجہ سے دریائے موسیٰ میں پیدا ہونے والی آلودگی کی روک تھام پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔اس موقع پر سابق ریاستی وزراءویمو لا پرشانت ریڈی‘کے ایشور‘سرینواس گوڑ اور دوسرے موجود تھے۔