کانگریس حکومت میں شعبہ زراعت بالکلیہ طور پرنظر انداز
خریدی مراکز کی عدم کشادگی کے باعث کپاس کے کسان مشکلات کاشکار:نرنجن ریڈی
کانگریس حکومت میں شعبہ زراعت بالکلیہ طور پرنظر انداز
خریدی مراکز کی عدم کشادگی کے باعث کپاس کے کسان مشکلات کاشکار:نرنجن ریڈی
حیدرآباد۔16اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)ریاست میں کپاس کے کسانوں کی قسمت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق ریاستی وزیر زراعت وبی آرایس لیڈر نرنجن ریڈی نے آج کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی )سے مطالبہ کیاکہ فی الفور کپاس کی خریدی کےلئے مراکز کی کشادگی عمل میں لائی جائے۔وہ تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ گجرات میں کپاس کو فراہم کی جانے والی امدادی قیمت کو تلنگانہ کے کسانوں تک وسعت دی جائے۔انہوںنے ریاست میں تاحال سی سی آئی کے خریداری مراکز کی عدم کشادگی پر استفسار کیا۔نرنجن ریڈی نے کہاکہ بارش کے باعث تلنگانہ کے کسان اپنے کپاس کے ذخیرہ کو محفوظ رکھنے کےلئے جدوجہد سے دوچار ہیں جبکہ ریاستی حکومت نے سی سی آئی کے خریداری مراکز کاقیام عمل میں نہیں لایاہے۔یہی وجہ ہے کہ آج کسان درمیانی افراد کے صوابدیدپر ہیں۔کسان اپنی کپاس کو فی کنٹل 5500روپئے میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔کسانوں کوکم ازکم 7521روپئے امدادی قیمت کا حصول مشکل ہوگیاہے۔اس کے برخلاف گجرات میں 8257روپئے فی کنٹل کے لحاظ سے کپاس کی خریدی عمل میں لائی جارہی ہے۔نرنجن ریڈی نے استفسار کیاکہ گجرات کے کسانوں کو اچھی قیمت حاصل ہورہی ہے جبکہ تلنگانہ کے کسانوں کو صرف 7521روپئے ہی مل رہے ہیں۔انہوںنے تلنگانہ کے دونوں مرکزی وزراءسے مطالبہ کیاکہ وہ گجرات کی طرز پر تلنگانہ میں بھی کپاس کی قیمت میں اضافہ کےلئے اقدامات روبہ عمل لائیں۔سابق وزیر نے زرعی شعبہ کی ذمہ داری نہ لینے پر ریاستی حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا۔انہوںنے کہاکہ شعبہ زراعت ریاست میں 2.5کروڑ افراد کی مدد کرتاہے۔انہوںنے نشاندہی کی کہ رعیتو بندھو اسکیم کا تاحال کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔کسانوں کو فی کنٹل دھان پر 500روپئے بونس بھی نہیں مل رہاہے۔انہوںنے کہاکہ کسانوں کو بونس کی ادائیگی سے انکار کےلئے دھان کے معیارکے مطابق شرائط عائد کی جارہی ہیں۔ماقبل انتخابات تمام اقسام کے دھان پرفی کنٹل 500روپئے بونس کا وعدہ کیاگیاتھا تاہم آج صرف باریک چاول پر ہی بونس کی فراہمی کا اظہار کیاجارہاہے۔