برقی شرحوں میں اضافہ کا منصوبہ, عوام پر اضافی بوجھ عائد کرنے کانگریس حکومت تیار
ریاست میں کپاس کے کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں :کے ٹی آر
برقی شرحوں میں اضافہ کا منصوبہ
عوام پر اضافی بوجھ عائد کرنے کانگریس حکومت تیار
ریاست میں کپاس کے کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں :کے ٹی آر
حیدرآباد۔15اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز) کانگریس حکومت میں برقی کٹوتی معمول بن گئی ہے اور اب تلنگانہ کے عوام پر اضافی بوجھ عائد کرتے ہوئے برقی کی شرحوں میں اضافہ کی تیاری کی جارہی ہے۔کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے ےہ بات کہی۔انہوںنے کہاکہ جو حکومت بلا وقفہ برقی کی فراہمی کی طمانیت دینے سے قاصر ہے وہ برقی کی شرحوں میں اضافہ کے ذریعہ صارفین کو جھٹکا دینے کےلئے تیار ہے۔سوشیل میڈیا پلیٹ فارمXپر کے ٹی آر نے نشاندہی کی کہ اقتدار سنبھالنے کے ایک سال سے بھی کم وقت میں کانگریس نظم ونسق عوام پر مزید بوجھ عائد کرنے کےلئے برقی کی شرحوں میں اضافہ کےلئے تیار ہے۔انہوںنے مفت برقی کی فراہمی کے کانگریس کے وعدے کا تمسخر اڑایا اور کہاکہ گروہا جیوتی اسکیم اب بھی بیشتر اہل اور مستحق شہریوں کی پہنچ سے دور ہے۔بجلی کے صفر بل کہیں نظر نہیں آتے۔انہوںنے ریاست کے مالی معاملات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر استفسارکیا اور کہاکہ 9ماہ کے دوران 77ہزار روپئے قرض لینے کے باوجود عوام کے پاس برقی کی کٹوتی اور ناقص حکمرانی کے تحت اضافی مشکلات کے ماسوا کچھ نہیں بچاہے۔کپاس کے کسانوں کی حالت زار پر کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر نے کانگریس حکومت کی ناکامی اور چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی جانب سے تلنگانہ میں پیدا ہونے والی معیاری کپاس کے خصوص میں مناسب قیمت کو برقرار رکھنے کےلئے اقدامات نہ کرنے پر بھی استفسار کیا۔کے ٹی آر نے طنزےہ انداز میں کہاکہ جہاں بڑے بھائی وزیر اعظم نریندر مودی گجرات کے کپاس کے کسانوں کو سرفہرست مقام فراہم کررہے ہیں وہیں چھوٹے بھائی چیف منسٹر ریونت ریڈی کی تلنگانہ حکومت کپاس کے کسانوں کو نظر انداز کررہی ہے۔راماراﺅ نے نشاندہی کی کہ کپاس کی قیمت 8257روپئے فی کنٹل ہے تاہم تلنگانہ میں اعلیٰ معیار کی کپاس صرف 5ہزار روپئے فی کنٹل فروخت کی جارہی ہے۔انہوںنے تلنگانہ میں کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعہ خریداری مراکز کی کشادگی میں تاخیر پر استفسار کیا۔انہوںنے کہاکہ کانگریس کے دورحکومت میں درمیانی افراد کو رقم بٹورنے کےلئے راہ ہموار کی جارہی ہے۔انہوںنے یاددلایاکہ گزشتہ برسوں میں بی آرایس کے دورحکومت میں کپاس کی فی کنٹل قیمت 10تا 15ہزار روپئے کے درمیان تھی۔کے ٹی آرنے کہاکہ پہلے آپ نے کسانوں کےلئے رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کاشت کاری کےلئے مالی امداد کی فراہمی سے انکار کیا اور اب آپ کسانوں کی پیداوار کی خریدی عمل میں نہیں لارہے ہیں۔ویژن کے بغیر نااہل چیف منسٹر کی وجہ سے کانگریس حکومت کپاس کے کسانوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔