تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

اصلاح معاشرہ کیلئے بچوں کودینی تعلیم سے جوڑیں اور عبادتوں کا پابند بنائیں

ایک روزہ جلسہ اصلاح معاشرہ ودینی تعلیم کی ضرورت سے مقررین کاخطاب

اصلاح معاشرہ کیلئے بچوں کودینی تعلیم سے جوڑیں اور عبادتوں کا پابند بنائیں
ایک روزہ جلسہ اصلاح معاشرہ ودینی تعلیم کی ضرورت سے مقررین کاخطاب

حیدرآباد14اکتوبر (راست)مدرسہ محمدیہ تعلیم القرآن وٹے پلی کے زیراہتمام بمقام گنٹال شاہ بابا درگاہ ؒ وٹے پلی میں ایک روزہ جلسہ بعنوان اصلاح معاشرہ ودینی تعلیم کی ضرورت منعقدکیاگیا۔ جس سے مفتیان اعظم،علمائے اکرام اور مختلف مدارس کے ذمہ داران نے خطاب کیا۔ مفتی محمد شاہدالقاسمی (ناظم تعلیمات المعہد الاسلامی) نے کہاکہ ہندوستان کویہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں پرمدارس کی کافی اہمیت ہے۔ یہاں کی تنظیمیں جومختلف دینی کام کررہی ہیں اس کی سراہنا ساری دنیا میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مدارس سے فارغ مفتی اکرام اور علمائے اکرام کی انتھک کوششوں کی بدولت آج یہاں دین سے لوگ جڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے مدارس کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ اس ترقی یافتہ دور میں کم وقت میں بچوں کوزیادہ سے زیادہ تعلیم فراہم کرنے کاانتظام کریں اور دوران تعلیم مارڈن چیزوں کااستعمال کریں۔ انہوں نے کہاکہ گجرات میں بڑے پیمانے پرمدارس میں منظم تعلیم دی جارہی ہے۔ وہاں عصری تقاضوں کے مطابق بچوں کوتعلیم دی جارہی ہے۔مفتی تنظیم عالم قاسمی ( مدرسہ دارالعلوم سبیل السلام)نے کہاکہ فتنوں کے اس دور میں اصلاح کیلئے جوکام کیاجارہا ہے اس کی رفتار کومزید بڑھانا چاہئے۔ اسلام دشمن طاقتیں اس بات کیلئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں کہ کوئی بھی مسلمان اپنے ایمان پرقائم نہ رہے ۔اور اس کے لئے باضابطہ منصوبہ بنائے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کوایمان سے ہٹایاجائے ۔اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کوگمراہ ہونے سے بچانے کیلئے دینی تعلیمات کوعام کریں۔ مولانا حمید رحمانی چشتی نے کہا کہ ہمارے معاشرہ میں بدزبانی ،گالی گلوج عام ہوچکی ہے خاص کر نوجوانوں کی زبانیں انتہائی خراب ہوگئی ہیں ۔انہو ںنے کہاکہ ہم کوبدگمانی سے بچنا چاہئے۔جوبھی دینی ودنیاوی کام کریں وہ صرف صرف اللہ کی رضا کیلئے کریں۔ مولانا محمد سہراب عالم سبیلی( مدرسہ دارالعلوم سبیل السلام)نے مدرسوں کی اہمیت پرروشنی ڈالی ۔مولانا محمدریا ض احمد قادری حسامی( ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم فلک نما)نے کہاکہ مدارس کے ذمہ داران کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے مدرسہ کے قریبی گھروں کے بچوں کو مدرسہ میں داخلہ دلائیں اورانہیں عالم وحافظ بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ مدرسوں میںکمپیوٹرتعلیم ،انگریزی تعلیم اور زمانہ کے تقاضوں کے مطابق عصری علوم کوپڑھائیں۔ انہوں نے کہاکہ مذہبی تعلیمات ہی اخلاقیات کی تعلیم دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض اسکولس وکالجس کی جانب سے دعو یٰ کیاجاتا ہے کہ یہاں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کابھی انتظام ہے۔
لیکن وہاں کے طالب علم تعلیم مکمل کرنے کے بعد یا توبیرونی ممالک چلے جاتے ہیں یا یہاں پرکوئی بڑی کمپنیوں سے جڑجاتے ہیں اوردین کاکام یہی مدرسہ کے طلبہ کرتے ہمیں نظرآتے ہیں۔ اس موقع پر طلباءنے مختلف دینی واصلاحی عنوانات کے تحت تقاریر اور نعتیہ کلام پیش کیا۔حافظ محمد مسرور احمد صدیقی (ناظم مدرسہ) نے اس موقع پرمدرسہ کا تعارف پیش کیااور کہاکہ ایک چھوٹے سے مکان میں مدرسہ کام کررہا ہے جس میں 100سے زائد بچے شریک ہیں اور ساتھ ہی دارالاقامہ کابھی انتظا م یہاں موجود ہے۔مدرسہ کے کرایہ اوردیگراخراجات کیلئے انہوں نے صاحب استطاعت افراد سے تعاون کی اپیل کی ۔ نظامت کے فرائض مولانا جہانگیر متین بندوی نے انجام دیئے۔ اس موقع مدرسہ کے اساتذہ، طلبہ اوران کے سرپرست اوردیگرلوگ موجودتھے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button