تلنگانہ میں انتخابی وعدوں کی تکمیل کےلئے حکومت پر دباﺅ میں اضافہ
ہریانہ میں عوام نے کانگریس کی 7ضمانتوں پر بھروسہ نہیں کیا
تلنگانہ میں انتخابی وعدوں کی تکمیل کےلئے حکومت پر دباﺅ میں اضافہ
ہریانہ میں عوام نے کانگریس کی 7ضمانتوں پر بھروسہ نہیں کیا
حیدرآباد۔11اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)ہریانہ میں انتخابات میں شکست پر وبال اور کرناٹک میں کانگریس حکومت موڈا (MUDA)اسکام میں پھنس گئی ہے۔دونوں ریاستوں میں کانگریس کی صورتحال کے باعث تلنگانہ میں کانگریس حکومت کو بھی سخت حالات کا سامنا کرناپڑسکتاہے۔ریونت ریڈی حکومت انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل کے باعث پہلے ہی کنارے پر ہےں۔اہم اپوزیشن جماعت بھارت راشٹرا سمیتی کی جانب سے حکومت کا تعاقب کیاجارہاہے۔انتخابی وعدوں کی تکمیل کےلئے کانگریس حکومت پر اپوزیشن کے دباﺅ میں روزبروز اضافہ ہورہاہے۔کانگریس پارٹی نے ماقبل انتخابا ت عوام سے چھ ضمانتوں کا وعدہ کیاتھا ۔کرناٹک میں کانگریس نے پانچ ضمانتوں کے وعدہ کے ساتھ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 7ضمانتوں کا وعدہ کیا تاہم انتخابات میں کانگریس کو شکست کا سامنا کرناپڑا۔ہریانہ کے عوام نے کانگریس کی 7ضمانتوں پر بھروسہ نہیں کیا۔یہی وجہ ہے کہ اب ساری توجہ تلنگانہ پر مبذول ہوگئی ہے۔تلنگانہ میں کانگریس نے چھ ضمانتوں کے وعدہ کے ساتھ اقتدار حاصل کیاتاہم صرف ضمانتوں کے ایک معمولی حصہ کو ہی مکمل کرنے میں کامیاب رہی۔ایسا محسوس ہوتاہے کہ کرناٹک اور تلنگانہ میں انتخابی وعدوں کی تکمیل میں تاخیر کے باعث ہریانہ میں کانگریس کو خمیازہ بھگتنا پڑا۔ جہاں رائے دہندوں نے کانگریس کی 7ضمانتوں پر اعتماد نہیں کیا۔دوسری طرف ریاست کرناٹک میں کانگریس کےلئے حالات منفی رخ اختیار کررہے ہیں۔چیف منسٹر سدارامیا پر ای ڈی نے اب موڈا اسکام سے متعلق مقدمہ درج کیاہے۔کرناٹک میں قیادت کی تبدیلی کےلئے اندرون کانگریس اور بیرونی طور پر اپوزیشن کی جانب سے مطالبات میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔مہاراشٹرا ‘دہلی‘ جھارکھنڈ ااور بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔تلنگانہ حکومت پر اپنی کارکردگی کو پیش کرنے کےلئے دباﺅ بڑھ رہاہے۔علاوہ ازیں ریاست تلنگانہ میں بلدی انتخابات بھی بہت جلد منعقد ہوںگے۔چھ ضمانتوں پر عمل آوری میں ریاستی حکومت کی ناکامی سے متعلق اے آئی سی سی قیادت بالخصوص دوسری ریاستوں میں انتخابات کے امکانات پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے باعث پریشان دکھائی دیتی ہے۔تلنگانہ میں کانگریس پارٹی نے اندرون 100یوم چھ ضمانتوں پر عمل آوری کا یقین دلایاتھا۔کانگریس کی حکومت کے تقریباً300دن مکمل ہوچکے ہیں۔ابھئے ہستم کے تحت 13وعدوں میں سے صرف دو ذیلی وعدوں پر ہی عمل آوری کا آغاز کیاگیاہے۔اسی طرح کسانوں کے قرضہ جات کی معافی بھی 15اگست تک مکمل کرنے کا وعدہ کیاگیاتھاتاہم اب بھی بیشتر کسان اپنے قرضہ جات کی معافی کےلئے دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔علاوہ ازیں کانگریس پارٹی نے اندرون ایک سال 2لاکھ سرکاری ملازمتوں پر تقررات کا وعدہ کیاتھا۔ اس معاملہ میں بی آرایس کی جانب سے وعدے کی تکمیل کےلئے حکومت پر دباﺅ میں اضافہ ہورہاہے۔بی آرایس پارٹی عوامی وعدوں کی تکمیل کےلئے کانگریس پر مسلسل دباﺅ ڈال رہی ہے۔کانگریس کے رکن پارلیمان راہول گاندھی پر حال ہی میں کے ٹی آر نے طنز کیاتھا اور کہاتھاکہ دولاکھ ملازمتوں کی فراہمی کے وعدہ کا کیاہوا۔کے ٹی آرنے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم Xپر کہاتھاکہ راہول گاندھی اشوک نگر کے نوجوان آپ کے منتظر ہیں۔دوسری طرف کانگریس پارٹی قائدین‘ ریاستی قیادت کے یکطرفہ فیصلوں کے باعث بھی پریشانی اور الجھن کاشکار ہےں۔چھ ضمانتوں پر عمل آوری کے بجائے ریاستی حکومت حیدرا اور دریائے موسیٰ کی خوبصورتی کے پروجیکٹ کے نام پر غریبوں کو بے دخل کررہی ہے۔ انہدامی کارروائی کے باعث حکومت کےخلاف شدید عوامی برہمی پائی جاتی ہے۔اس معاملہ میں ایک دو وزراءکے ماسوا دیگر وزراءاور پارٹی کے سینئر قائدین خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ہریانہ میں انتخابات میں شکست کے بعد عوامی وعدوں کی تکمیل کےلئے کانگریس پارٹی پر تلنگانہ میں یقینی طور پر دباﺅ میں اضافہ ہواہے۔