سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کیلئے نئی انشورنس اسکیم کا آغاز
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کیلئے نئی انشورنس اسکیم کا آغاز
ریاض، 7 اکتوبر: سعودی عرب میں موجود غیر ملکی کارکنوں کے لئے اچھی خبر سامنے آگئی، سعودی وزارت انسانی وسائل و سماجی بہبود اور انشورنس اتھارٹی کی جانب سے ’المنتج التامینی‘ (انشورنس پراڈکٹ) کے نام سے نئی انشورنس سکیم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے اخبار 24 کے مطابق انشورنس سکیم کا مقصد غیرملکی کارکنان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ انشورنس سکیم پر اتوار6 اکتوبر سے عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔
یہ اسکیم آجروں کے ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں نجی شعبے کے کارکنوں کے واجبات کو کور کرے گی۔
رپورٹس کے مطابق اس سکیم کے تحت مخصوص مدت کے لیے اجرتوں کی ادائیگی میں ناکامی کی صورت میں اور اداروں کے ڈیفالٹ ہونے پر کارکنوں پر مالی بوجھ کم ہوگا۔
اگرغیر ملکی کارکن فائنل ایگزٹ پر اپنے ملک واپس جانا چاہتا ہے تو سفری ٹکٹ اس سہولت میں شامل ہے۔ اگر ادارے کے مالکان اجرت کی ادائیگی میں خود کو ڈیفالٹ ظاہر کرتے ہیں، اس سکیم کو انشورنس دستاویز میں شامل شرائط اور فوائد کے مطابق نافذ کیا جائے گا۔
سعودی عرب میں وزارت کی جانب سے جاری کی گئی گائیڈ لائن کے مطابق نئی انشورنس پالیسی کے تحت فوائد میں زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کی مدت کے لیے مشکلات کے شکار ادارے کی جانب سے ادا نہ کی جانے والی اجرت و حقوق کے علاوہ کارکن کا ایئر ٹکٹ جس کی زیادہ سے زیادہ قیمت ایک ہزار ریال شامل ہے۔
نئی انشورنس کوریج میں وہ تمام غیرملکی کارکن شامل ہیں جو سعودی لیبر مارکیٹ کا حصہ ہیں اور جن کا ریکارڈ ہے، انشورنس معاوضے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوریج 17 ہزار 500 ریال فی غیر ملکی کارکن ہے۔
قواعد کے مطابق اپنے حقوق حاصل نہ کرنے والے کارکنوں کی تعداد ادارے میں غیرملکی ورکرز کی کل تعداد کے 80 فیصد تک ہو اور یہ سب انشورنس کوریج کی مدت کے دوران ضروری ہے۔
اگر ادارہ کارکن کی اجرت کی ادائیگی میں 6 ماہ کی تاخیر کرنے کا متحمل ہوچکا ہے تو غیر ملکی کارکن انشورنس معاوضے کا حقدار ہے، کارکن معاوضہ حاصل کرکے اپنی خدمات دوسرے ادارے میں بھی منتقل کرسکتا ہے۔