تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

ماقبل انتخابات کسانوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیاجائے

 موٹے دھان کےلئے بھی 500روپئے بونس کی فراہمی کا مطالبہ ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کے ٹی آر کا کھلا مکتوب

ماقبل انتخابات کسانوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیاجائے
 موٹے دھان کےلئے بھی 500روپئے بونس کی فراہمی کا مطالبہ ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کے ٹی آر کا کھلا مکتوب

حیدرآباد ۔ 4;اکتوبر(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراءو نے آج ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ انتخابات کے موقع پر کسانوں سے کئے گئے وعدہ کے مطابق موٹے دھان کےلئے بھی فی کنٹل 500روپئے بونس کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ زرعی قرضہ جات کی مکمل معافی عمل میں لائی جائے اور رعیتو بھروسہ فنڈس کی اجرائی کے بشمول گزشتہ مانسون سیزن کے زیر التواء بقاےہ جات کی ادائیگی عمل میں لائی جائے ۔ انہوں نے انتباہ دیاکہ اگر ریاستی حکومت انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہتی ہے تب اسے کسانوں کے غم وغصہ کا سامنا کرناپڑے گا ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو تحریر کردہ کھلے مکتوب میں تارک راماراءو نے کانگریس حکومت کو انتخابی منشور میں کئے گئے وعدے یاددلائے ۔

کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں واضح طورپر کہاتھاکہ کسانوں کو دھان کےلئے فی کنٹل 500روپئے بونس فراہم کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ وعدوں کی تکمیل میں کانگریس حکومت کی ناکامی کے باعث کسان مایوسی اور مالی مشکلات کا شکار ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مانسون سیزن کے اختتام کے باوجودبھی حکومت نے بونس کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے ۔ اس تعلق سے کسانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کانگریس حکومت گزشتہ سیزن میں بھی بونس کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے ۔ کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آر نے کسانوں کے مسائل کی یکسوئی پر توجہ نہ دینے پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی صرف باریک دھان پر ہی بونس کی فراہمی کی بات کررہے ہیں جبکہ اس حقیقت کو نظر انداز کیاجارہاہے کہ ریاست میں 80فیصد سے زائد کسان موٹے دھان کی کاشت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تمام کسانوں کو وعدے کے مطابق بونس کی ادائیگی میں ناکامی کانگریس حکومت کی بددیانتی اور کسانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاناہے ۔ علاوہ ازیں کے ٹی آر نے کسانوں کو رعیتو بھروسہ کے تحت کاشت کاری کےلئے مالی امداد کی فراہمی میں حکومت کی لاپرواہی اور غفلت کو اجاگر کیا ۔ کے ٹی آر نے کہاکہ ماقبل انتخابات کانگریس پارٹی نے کسانوں کو کاشت کاری کےلئے فی ایکر 7500روپئے کی فراہمی کا وعدہ کیاتھا تاہم آج تک اس وعدے کو پورا نہیں کیاگیاہے ۔ کسانوں کو مالی امداد نہیں دی گئی ہے ۔ گزشتہ ربیع سیزن کے دوران صرف رعیتو بندھو کے تحت 5ہزار روپئے فی ایکر رقم اداکی گئی جس کی وجہ سے کسانوں کو کاشت کاری کےلئے مالی بوجھ کا سامنا کرناپڑا اور خود اخراجات کرنے پڑے ۔

خریف سیزن کےلئے بھی رقم آج تک ادانہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ کاشت کاری کےلئے بروقت امداد بھی فراہم نہیں کی گئی ۔ سابق ریاستی وزیرنے بڑے پیمانے پر قرض کے حصول اور موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ پر توجہ مرکوز کرنے پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ کے ٹی آر نے استفسار کیاکہ اس طرح کے پروجیکٹس کےلئے 1;46;5لاکھ کروڑروپئے کیوں مختص کئے جارہے ہیں جبکہ کسانوں کو مالی امداد کی فراہمی کو نظر انداز کیاجارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی جیبوں کو بھر نے کےلئے بڑے پروجیکٹس میں زیادہ دلچسپی دکھارہی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت ریاست میں کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو فی الفور پورا کرے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ کانگریس حکومت فی الفور کسانوں کے کھاتو ں میں فی ایکر 10ہزار روپئے کے بشمول گزشتہ مانسون سیزن کے بقاےہ جات بھی جمع کرے ۔ انہوں نے انتباہ دیاکہ اگر حکومت اس سلسلہ میں اقدامات روبہ عمل نہیں لاتی ہے تب اسے کسانوں کے غیظ وغضب کا سامنا کرناپڑے گا ۔ انہوں نے کسانوں کی قرض معافی کی اسکیم کو پورا کرنے میں ناکامی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ کے ٹی آر نے ریاستی وزیرزراعت تملا ناگیشور راءو کے حالےہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ےہ واضح ہے کہ کانگریس نے 20لاکھ کسانوں کے قرض معافی کے وعدے کو پورا نہیں کیاہے ۔ انہوں نے اسے ایک سنگین دھوکہ دہی سے تعبیر کیا اور انتباہ دیاکہ کسانوں کے مسائل کو مسلسل اور متواتر نظر انداز کرنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر بے چینی پیدا ہوگی ۔ انہوں نے کانگریس حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ کسانوں سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس حکومت عوام اور کسانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوتی ہے تب بی آرایس کسانوں اور عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے لڑائی لڑے گی ۔ <br /> <br /> <br /> <br />

متعلقہ مضامین

Back to top button