وزیر اعظم ’کام کی بات‘ کے بجائے ’من کی بات‘ کرتے ہیں: راہل گاندھی
وزیر اعظم ’کام کی بات‘ کے بجائے ’من کی بات‘ کرتے ہیں: راہل گاندھی
سری نگر،23 ستمبر: لوک سبھا میں اپویشن کے لیڈر اور کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے پیر کے روز وزیر اعظم کے ’من کی بات‘ پروگرام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ’کام کی بات‘ کرنا بھول گئے ہیں انہوں نے کہا: ’جموں و کشمیر کو نہ صرف یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا ہے بلکہ اس پر غیر مقامی حکومت کر رہے ہیں‘۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار یہاں شالہ ٹینگ علاقے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا: ’وزیر اعظم من کی بات پروگرام کرتے ہیں لیکن وہ ’کام کی بات‘ کو بھول جاتے ہیں یعنی وہ لوگوں کے مسائل جیسے بے روزگاری کو حل نہیں کر پا رہے ہیں، جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو بحال نہیں کر پا رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’یہاں گورنر حکومت کرتا ہے جو لوگوں کی خواہشات کے مطابق کام نہیں کر ہا ہے‘ـ۔راہل گاندھی نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا: ’لوک سبھا الیکشن سے پہلے کہا جاتا تھا کہ مودی جی 56 انچ کے سینے کے ہیں لیکن ان دنوں آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ ان کا موڈ تبدیل ہوا ہے، انڈیا الائنس نے ان کی نفسیات کو بدل دیا ہے‘۔
انہوں نے کہا: ’بی جے پی لیڈروں نے ملک میں نفرت کا ماحول پھیلا دیا ہے اور بھائی کو بھائی کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ہے، نفرت کا مقابلہ نفرت سے نہیں محبت سے کیا جاتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’کشمیر سے کنیا کماری تک ہم نے چارہزار کلو میٹروں کی یاترا کی جہاں جہاں بی جے پی نے نفرت کی دکانیں کھولی تھیں ہم نے ان کو بند کر دیا اور ہم ایسا کرنا جاری رکھیں گے‘۔
کانگریس لیڈر نے کہا: ’پہلی بار دیکھا گیا کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کرکے اس کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ ہم نے یونین ٹریٹریوں کو ریاستوں میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا تھا‘۔
انہوں نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو جلد سے جلد بحال کیا جائے تاکہ جموں و کشمیر ایک بار پھر ریاست بن جائے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم چاہتے تھے کہ اسمبلی انتخابات سے پہلے جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے مرکز پر دبائو ڈالے گی‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میں لوگوں کو گارنٹی دیتا ہوں کہ اگر مرکز نے ایسا نہیں کیا تو کانگریس ایسا ضرور کرے گی کیونکہ یہ لوگوں کا جمہوری حق ہے‘۔