تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے لئے رحمت

قرآن کریم سراپا کتابِ ہدایت ۔مسجدِ حسن عادل آباد میں جلسہ میلاد النبی سے ڈاکٹر عادل کا خطاب

 

عادل آباد۔16 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز)

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے والد، حضرت عبداللہ، اور والدہ، حضرت آمنہ کے نکاح کا واقعہ سادگی اور عزت سے بھرپور تھا۔ حضرت عبداللہ قبیلہ قریش کے ایک معزز فرد تھے، اور ان کے والد حضرت عبدالمطلب قریش کے سردار تھے۔ حضرت عبدالمطلب نے اپنے بیٹے عبداللہ کا نکاح مکہ کی ایک معزز خاتون حضرت آمنہ بنت وہب سے کیا، جو اپنے حسب و نسب میں نمایاں حیثیت رکھتی تھیں۔ نکاح کے کچھ ہی عرصہ بعد حضرت عبداللہ ایک تجارتی سفر پر گئے اور واپسی میں مدینہ کے قریب بیمار ہو گئے اور وہیں انتقال فرما گئے۔ حضرت آمنہ اس وقت حاملہ تھیں، اور کچھ ماہ بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت 12 ربیع الاول کو عام الفیل کے سال مکہ مکرمہ میں ہوئی، جسے مسلمانوں کے نزدیک ایک عظیم دن سمجھا جاتا ہے۔ آپ کی ولادت کے وقت مختلف معجزات کا ذکر کیا جاتا ہے، جیسے کہ فارس کے آتشکدے کا بجھنا اور مکہ کے اردگرد روشنیاں پھیلنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش دنیا کے لیے ایک رحمت اور عظیم تبدیلی کا پیغام لے کر آئی، اور آپ کو دنیا بھر میں "رحمة للعالمین” یعنی تمام جہانوں کے لیے رحمت کے لقب سے پکارا گیا۔

ان خیالات کا اظہار عادل آباد کی مشہور و معروف شخصیت ڈاکٹر عادل نے مسجد حسن شانتی نگر میں امام و خطیب مسجد حسن جناب حافظ محمد منظور احمد کی نگرانی میں منعقدہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نماز عشاء حافظ محمد منظور احمد نے پڑھائی اور بعد نماز حافظ محمد منظور احمد نے رقت انگیز دعا بھی کی۔ اجلاس کا آغاز حافظ عرفان کی قراءت اور نعت شریف سے ہوا۔ اس اجلاس میں سابق میونسپل وائس چیرمین ظہیر رمضانی، سید یعقوب علی، شیخ محمد امام، محمد عبدالجلیل، عبدالغفار، شیخ واجد و دیگر موجود تھے۔

بعد ازاں، ڈاکٹر عادل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے حالات پر جامع انداز میں گفتگو کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام اور مسلمانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں دنیا و آخرت کی فلاح و کامیابی کے تمام اصول و قوانین بیان کیے گئے ہیں۔ قرآن کریم کا پیغام انسانیت کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں اخلاق، عدل، سچائی، اور تقویٰ کی تعلیم دیتا ہے۔ اس میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنمائی موجود ہے اور یہ ایک معجزہ ہے جو قیامت تک کے لیے محفوظ ہے۔ قرآن مجید کی عظمت اس بات میں ہے کہ یہ قلب و ذہن کو پاکیزگی بخشتا ہے اور روحانی سکون کا ذریعہ ہے۔

ڈاکٹر عادل نے موبائل فون کے فوائد و نقصانات کا بھی ذکر کیا۔ اگرچہ موبائل فون جدید زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے اور اس کے کئی فوائد ہیں، لیکن اس کے بے جا اور غلط استعمال سے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ موبائل فون کا حد سے زیادہ استعمال انسان کی توجہ کو منتشر کر دیتا ہے اور اس کی ذاتی اور خاندانی زندگی میں خلل ڈالتا ہے۔ نوجوان نسل خاص طور پر سوشل میڈیا اور گیمز کی جانب مائل ہو کر وقت ضائع کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، موبائل فون کے شعاعی اثرات (radiation) صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر آنکھوں اور دماغ کے لیے۔ موبائل کا زیادہ استعمال معاشرتی تعلقات میں دوری، نیند کی کمی، اور تعلیمی کارکردگی میں کمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اسلام میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کو انتہائی فضیلت والا عمل قرار دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کریں، چاہے وہ مالی مدد ہو، اخلاقی حمایت ہو، یا دعا کی صورت میں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے” (صحیح بخاری)۔ آج کے دور میں مسلمانوں کی امداد کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے، جہاں ضرورت مندوں کی مالی مدد، تعلیمی معاونت، اور پناہ گزینوں کی بحالی اہم امور ہیں۔ اس کے علاوہ، دینی تعلیم کی ترویج اور کمزور طبقات کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا بھی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔

اخیر میں، ڈاکٹر عادل کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button