تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

ریونت ریڈی حکومت نے غریبوں اور ضرورت مندوں کو بے یارومددگار چھوڑدیا

کیا ریونت ریڈی اب بھی تلگودیشم میں ہیں‘کے ٹی آر کا سوال سریدھر بابو کاریمارک مضحکہ خیز۔کانگریس پھر ایک مرتبہ عوام کو دھوکہ نہیں دے سکے گی

کیا ریونت ریڈی اب بھی تلگودیشم میں ہیں؟ کے ٹی آر کا سوال، سریدھر بابو کی تنقید

حیدرآباد، 15 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز) کارگزار صدر بی آر ایس اور رکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور وزیر صنعت ڈی سریدھر بابو کے ریمارکس پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی اور سریدھر بابو کا دعویٰ کہ بی آر ایس کے اراکین اسمبلی پی کوشک ریڈی اور اے گاندھی کے درمیان جھگڑے سے ان کا کوئی تعلق نہیں، مضحکہ خیز ہے۔ کے ٹی آر نے سوال کیا، "مسٹر اوور اسمارٹ منسٹر، کیا آپ کے چٹا نائیڈو (چیف منسٹر ریونت ریڈی) اب بھی تلگودیشم میں ہیں یا مکمل طور پر کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں؟” انہوں نے کانگریس کی دوہرے معیار کی نشاندہی کی اور کہا کہ کانگریس ایک طرف بی آر ایس کے اراکین اسمبلی کا غیر مجاز شکار کر رہی ہے اور دوسری طرف اس سے انکار کر رہی ہے۔ کے ٹی آر نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ منحرف اراکین اسمبلی کو اپنی جماعت کے ارکان قرار دینے کے قابل نہیں رہی اور عہدے کھونے سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کانگریس پر عدالت کو دھوکہ دینے کی کوششوں کا بھی الزام عائد کیا۔

ریونت ریڈی حکومت نے غریبوں کو بے یارومددگار چھوڑدیا، 10 ہزار کروڑ روپے قرض کے لیے اراضی کو رہن رکھنے کی مذمت

حیدرآباد، 15 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز) کارگزار صدر بی آر ایس اور رکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے ریونت ریڈی زیر قیادت حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس نے عوام کی فلاح وبہبود کو نظرانداز کرتے ہوئے تباہ کن پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ریاستی حکومت کی سردمہری اور بے حسی کے باعث عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ کے ٹی آر نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم X پر بیان دیا کہ حالیہ موسلادھار بارش اور غیر مجاز قبضہ جات کے نام پر انہدامی کارروائیوں کے باعث عوام بے گھر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسلادھار بارش ایک قدرتی آفت ہے جبکہ ریونت ریڈی کی پالیسی تباہ کن ہے۔ تارک راماراﺅ نے ریونت ریڈی حکومت کی طرف سے حیدرآباد میں آئی ٹی اور محاذی صنعتوں کے لیے 400 ایکڑ اراضی کو رہن رکھ کر 10 ہزار کروڑ روپے قرض حاصل کرنے کے منصوبے کو خطرناک قرار دیا اور انتباہ دیا کہ اس سے تلنگانہ کے نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ انہوں نے اس تجویز کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا اور ریاستی حکومت سے قلیل مدتی مالی فوائد کے بجائے ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کا کہا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button