تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

وقف ترمیمی بل دستور ہند کی روح کے مغائر

کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ۔تلنگانہ بھون میں محمدمحمود علی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔12 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز) سابق وزیر داخلہ و رکن قانون ساز کونسل محمد محمود علی نے آج تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایکٹ میں ترمیم دراصل دستور ہند کی روح کے مغائر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی مجوزہ وقف ایکٹ میں ترمیم دستور کی مختلف دفعات 14، 15 اور 25 کے اصولوں کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ محمود علی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل خالصتاً بد نیتی پر مبنی ہے، جس کا مقصد وقف ایکٹ اور وقف بورڈ کو کمزور کرنا اور مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل میں جو ترامیم پیش کی گئی ہیں، ان سے اوقافی جائیدادیں تباہ و برباد ہو جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ وقف ترمیمی بل میں "waqf by user” کو برخاست کردینے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جو کہ درست نہیں ہے۔ اوقافی جائیدادیں اللہ کی امانت ہوتی ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کی جاتی ہیں، ایسے حالات میں "waqf by user” کے خاتمے کی تجویز غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اوقافی جائیدادوں کے متعلق تمام اختیارات ضلع کلکٹر کے سپرد کرنے کی تجویز سے اوقافی جائیدادوں کو سرکاری جائیدادیں قرار دینے کے بڑے پیمانے پر دروازے کھل جائیں گے، کیونکہ کلکٹر حکومت کے ملازم ہوتے ہیں اور وہ حکومت کے حق میں ہی فیصلہ دیں گے۔ موجودہ اوقافی قانون کے تحت وقف گزٹ کی اشاعت کے اندر ایک سال عذر یا اعتراض کی گنجائش ہے، تاہم ترمیم کے ذریعہ وقت میں اضافہ دراصل اوقافی جائیدادوں سے متعلق تنازعات کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔

مزید برآں، انہوں نے بتایا کہ وقف ترمیمی بل میں وقف بورڈز میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے، جو کہ تقاضائے انصاف کے مغائر ہے۔ ملک بھر میں انڈومنٹ اور سکھوں کی پربندھک کمیٹی میں دوسری برادریوں کے افراد کو شمولیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تو مسلمانوں کے معاملے میں ایسی تجویز کی کوئی معنی نہیں رکھتی۔

محمد محمود علی نے کہا کہ یہ اعتراضات بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی طرف سے پیش کر رہا ہوں اور وقف ایکٹ 1995 میں مجوزہ ترمیمات کو رد کر رہا ہوں۔ انہوں نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ حکومت سے سفارش کرے کہ وقف بورڈ کے تحفظ کے لیے وقف ایکٹ 1995 مجوزہ ترمیمات سے دستبرداری اختیار کرے۔ جائیدادوں کو وقف کرنا ہر شخص کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے اور دستور ہند میں ہمیں اس بات کا حق فراہم کیا گیا ہے۔ اس موقع پر جمیل احمد، ارشد نواب، منیر الدین، محمد سلیم، مسیح اللہ خان، عبدالباسط، معین الدین، اور بدرالدین موجود تھے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button