’’فلائنگ رانی‘‘ اسٹیفی ڈ یسوزا ، ہنر مند اور شاندار ہندوستانی کھلاڑیوں میں سے ایک تھیں
نئی دہلی، 11 ستمبر:بلا شبہ آج ہندوستانی خواتین کھلاڑی اولمپکس جیسے بڑے کھیلوں کے میدان عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کر رہی ہیں۔ اگرماضی کی جانب نظر دوڑائیں تو ایک ایسا بھی وقت گذرا ہے جب کھیلوں کو صرف مردوں کے لئے ہی مخصوص سمجھا جاتا تھا۔اس دور میں جب خواتین گھروں کی چہار دیوای میں رہتی تھیں ، ایسے میں کوئی خاتون کھلاڑی کسی بڑے ایونٹ میں حصہ لے، تو یہ معاشرے کےلئے بڑی عجیب بات تھی۔
ہندوستانی خواتین کے لیے اولمپک گیمز میں حصہ لینا نہایت بات تھی اور ایسے میں کسی خاتون کا اپنے ملک کے لئے کوئی تمغہ لانا باعث فخر تھا۔ یہ بات درست ہے کہ ہندوستان کے پاس بہترین ایتھلیٹس ہمیشہ سے ہی رہے ہیں جنہوں نے کئی موقعوں پر اپنی مہارت ، ہمت، جوش اور لگن سے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں ، کھیلوں میں ملک کا نام روشن کرکے ہی وطن لوٹیں گے۔ہندوستانی خواتین کھلاڑیوں نے دنیا میں اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا نام ہمیشہ روشن کیا ہے۔
ٹینس اسٹارر اسٹیفی گراف کا نام تو شاید کھیل کے چاہنے والے سب لوگوں نے ہی سنا ہوگا ، لیکن ہندستان میں ایک ایسی خاتون ایتھلیٹ بھی گزر ی ہیں جنہوں نے اپنی شاندار کارکردگی اور بہترین ہنر مندی کے نمونے پیش کئے جس کی بدولت کھیلوں کی دنیا میں ہندستان نے اپنا ایک اہم مقام بنایا۔ اسٹیفی ڈیسوزا ، جن کو ’فلائنگ رانی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گوا کی رہنے والی تھیں۔ 26 دسمبر 1936 کو گوا میں پیدا ہونے والی اسٹیفی ڈیسوزا نے ہندوستان کو کھیلوں میں قابل فخر مواقع فراہم کئے۔وہ ملک کی پہلی خاتون ایتھلیٹ تھیں، جنہوں نے 100 میٹر کی دوڑ صرف 12 سیکنڈ میں مکمل کی۔
اسٹیفی ڈی سوزاجنہوں نے پنے کے سردار دستور گرلز اسکول میں تعلیم حاصل کی، بعد میں گریجویشن کرنے کے لیے فرگوسن کالج منتقل ہو گئیں۔ وہ اپنی بہترین ایتھلیٹ کارکردگی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ کھیلوں سے دلچسپی کم عمری میں ہوگئی تھی۔ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے ابتدائی دنوں میں متعددمشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن یہ رکاوٹیں ان کے حصول مقصد میں حائل نہ ہوسکیں۔ جس وقت ڈی سوزا کھیلوں کی مشق کیا کرتی تھیں اس وقت ان کے پاس پریکٹس کرنے کی زیادہ سہولیات میسر نہ تھی لیکن وہ ہمیشہ ذہنی طور پر ہر چیز کے لئے تیار رہتی تھیں۔
انہیں اس بات کا یقین تھا کہ ان کی لگن ہی ان کو کامیابی کی طرف لے جا سکتی ہے۔ کم عمر ی میں ہی دوڑے میں دلچسپی تھی۔ ان کا ہنر بچپن میں ہی سب کے سامنے آ گیا تھا۔ جیسے جیسے وہ ہر روز اپنی تربیت جاری رکھتی تھی، کھیلوں میں اس کی دلچسپی دن بدن بڑھتی گئی۔ دھیرے دھیرے مقامی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور مقابلوں میں جیتنا بھی شروع کیاجس سے ان کے بلند حوصلو ں کو اور تقویت ملی۔