آوارہ کتوں کے خطرہ سے نمٹنے میں ریاستی حکومت ناکام: ہریش رائو
آوارہ کتوں کے خطرہ سے نمٹنے میں ریاستی حکومت ناکام
بودھن میں شیر خوار بچے کی موت کےلئے حکومت ذمہ دار:ہریش رائو
حیدرآباد، 11 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز): سابق ریاستی وزیر صحت اور رکن اسمبلی سدی پیٹ بی آر ایس ہریش راؤ نے تلنگانہ میں آوارہ کتوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات کی روک تھام میں ناکامی پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ریاستی حکومت کو شیر خوار بچے کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جسے ضلع نظام آباد کے بودھن شہر میں آوارہ کتوں نے ہلاک کیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کتوں کے حملوں کے متعدد واقعات کے باوجود ریاستی حکومت غفلت اور تساہلی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ایسا واقعہ پیش آیا ہے۔
ہریش راؤ نے کہا کہ اگرچہ اس واقعے نے سب کو صدمے اور غم میں مبتلا کیا ہے، تاہم کانگریس حکومت اس طرح کے سانحات سے ابھی بھی بے حس ہے۔ ریاست میں کتوں کے حملوں کے واقعات اور ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں۔ صرف جاریہ سال کے دوران زائد از 60 ہزار کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ایسے خطرناک اعداد و شمار کے باوجود ریاستی حکومت سرکاری دواخانوں میں ’’اینٹی ریبیز انجکشنس‘‘ کی فراہمی میں ناکام رہی ہے۔
دیہاتوں اور شہروں میں صفائی کے ناقص انتظامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے سابق ریاستی وزیر ہریش راؤ نے کہا کہ جگہ جگہ کچرے کے انبار کے باعث آوارہ کتوں کی کثرت ہو گئی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ریاست میں زائد از 20 لاکھ آوارہ کتوں میں سے زائد از 10 لاکھ کتے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے علاقہ میں ہیں، جس سے صورتحال اور خطرے پر قابو پانے میں میونسپل عہدیداروں کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔
ہریش راؤ نے مزید کہا کہ حکومت نے کتوں کی نس بندی کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے ہیں، جبکہ نس بندی آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی فی الفور روک تھام سے متعلق عدالت العالیہ کی متعدد ہدایات کے باوجود ریاستی حکومت قدرے کام یا پھر کچھ بھی نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ گوا جیسے کامیاب ماڈل کا جائزہ لیں، جہاں گزشتہ تین برسوں کے دوران کتوں کے کاٹنے سے کوئی ہلاکت واقع نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے تمام بنیادی صحت کے مراکز میں اینٹی ریبیز انجکشن کی فوری دستیابی کے ساتھ ساتھ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں ہلاک افراد کے ورثاء کو 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیا اور زخمیوں کو 50 ہزار روپئے معاوضہ کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔