تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

تلنگانہ کے قرض اور سود کی ادائیگی کےلئے فینانس کمیشن مدد کرے

مالیاتی کمیشن کا اجلاس۔چیف منسٹر ریونت ریڈی کی تقریر۔ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکا کی مختلف امور پر نمائندگی

 

حیدرآباد، 10 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز): چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے آج 16ویں فینانس کمیشن پر زور دیا کہ وہ قرضہ جات اور سود کی ادائیگی سے نمٹنے کے لیے ریاست کی مدد کرے۔ فینانس کمیشن کے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے مطالبہ کیا کہ ریاست کو بھاری قرضہ جات کا بوجھ ہے اور سود کی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بن گئی ہے۔ اس لیے اس سلسلے میں فینانس کمیشن کی مدد کی ضرورت ہے۔

چیف منسٹر نے پینل کو بتایا کہ تلنگانہ کو شدید قرضہ جات کی ادائیگی ایک مسئلہ بن گئی ہے، جو کہ 6.85 لاکھ کروڑ سے زائد ہے۔ اس لیے فینانس کمیشن کو چاہئے کہ وہ ریاست کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی فنڈز میں 41 فیصد سے اضافہ کرکے 50 فیصد کیا جانا چاہئے تاکہ ریاست اپنی مالی ضروریات کی تکمیل کی راہ ہموار کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ 10 برسوں کے دوران قرضہ جات حاصل کیے گئے ہیں اور اب اس کی ادائیگی کا مسئلہ درپیش ہے۔ اگر ہم قرضہ جات اور سود کی ادائیگی سے نمٹنے کے موقف میں نہ ہوں تو ہماری ترقی کی رفتار سست ہو جائے گی۔ اس لیے ہم اس سلسلے میں آپ کی مدد کے خواہاں ہیں تاکہ اس مسئلے سے نمٹا جا سکے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی معاشی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتر ہوتی جا رہی ہے، لیکن قرضہ جات اور سود کی ادائیگی اس سلسلے میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ریاست میں ترقیاتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور معاشی صورتحال بھی بہتر ہے، اس کے باوجود ہمیں بڑے چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھاری قرضہ جات کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے فینانس کمیشن کو یہ بات بتائی اور ریاست کے لیے مرکزی فنڈز میں اضافہ کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں تمام ریاستوں کی جانب سے اسی طرح کے تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں۔

چیف منسٹر نے کہا کہ اگر فینانس کمیشن کی جانب سے مرکزی فنڈز میں اضافہ کیا جائے تو یہ بہتر ہوگا اور وزیراعظم نریندر مودی کے نظریے کی بھی تکمیل کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ مودی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی معیشت کو پانچ ٹریلین ڈالر کا موقف دیئے جانے کے لیے اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلنگانہ کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، اور یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب تلنگانہ کے ساتھ اشتراک و تعاون کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تلنگانہ کو ایک ٹریلین معیشت بنائیں گے، اور اس سلسلے میں ہم ہندوستان کو معاشی نقطہ نظر سے دنیا میں تیسرا بڑا ملک بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

چیف منسٹر نے توقع ظاہر کی ہے کہ فینانس کمیشن اس سلسلے میں ہمدردانہ غور کرے گا، تاکہ نہ صرف قرضہ جات اور سود کی ادائیگی میں سہولت ہو بلکہ چیلنجز سے بھی نمٹا جا سکے۔

قبل ازیں، وزیراعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی کی قیادت میں وزراء اور حکومت کے مشیروں نے دوسرے دن 16ویں مالیاتی کمیشن کے ساتھ حیدرآباد میں اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین مالیاتی کمیشن ڈاکٹر اروند پنگاریا نے اجلاس کی صدارت کی۔ نائب وزیراعلیٰ ملو بھٹی وکرامارکا، وزراء سریدھر بابو، اتم کمار ریڈی، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، پونم پربھاکر، پی سرینواس ریڈی، حکومت کے مشیروں کیشو راو، محمد علی شبیر، چیف سکریٹری شانتی کماری اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے اجلاس میں شرکت کی۔

قبل ازیں، نائب وزیر اعلیٰ ملو بھٹی وکرامارکا نے کمیشن سے ریاست کی اقتصادی ترقی میں مدد فراہم کرنے اور ریاست کو ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حصہ 41 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کی خواہش کی۔ یہ کہتے ہوئے کہ مرکزی اسکیموں کے نفاذ میں سخت ضابطے ایک مسئلہ بن رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسانوں سے کی گئی یقین دہانی اور کسانوں کے قرض کی معافی ریاست کی نبض کی مانند ہیں، یہ عوام کو مالی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاستوں کی ضروریات کے مطابق مرکزی فنڈز کے لیے اسکیمات بنانے کے لیے خود مختاری دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ریاستوں کو سیس اور سرچارجز میں حصہ دینے کا بھی کہا۔

نائب وزیر اعلیٰ نے مجموعی ٹیکس ریونیو میں ریاستوں کا حصہ بڑھانے اور فلاحی پروگراموں کو مستحکم کرنے اور بنیادی ڈھانچے پر اخراجات میں اضافہ کرنے کی درخواست کی تاکہ خلا کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی بہت کم ہے اور دولت اور آمدنی کے درمیان بڑا فرق ہے، اور اسی فرق کی وجہ سے علحدہ ریاست کے حصول کی تحریک شروع ہوئی تھی۔

کمیشن نے کل حیدرآباد کے پرجا بھون میں منعقدہ مشاورت کے حصہ کے طور پر مختلف مقامی تنظیموں کے نمائندوں، اعلیٰ عہدیداروں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button